(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن يزيد الرشك، قال: سمعت معاذة، عن عائشة رضي الله عنها سالتها امراة: اتقضي الحائض الصلاة؟، قالت: "احرورية انت؟ قد حضن نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم فامرهن يجزين"، قال عبد الله: معناه انهن لا يقضين.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا سَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟، قَالَتْ: "أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ حِضْنَ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُنَّ يَجْزِينَ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: مَعْنَاهُ أَنَّهُنَّ لَا يَقْضِينَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت نے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضا کرے گی؟ جواب دیا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حیض آتا، کیا آپ نے انہیں قضاء کا حکم دیا؟ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس کا مطلب ہے ازواج مطہرات قضا نہیں کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1028]» اس روایت کی سند صحیح ہے، اور معنی الحدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 321]، [مسلم 335]
وضاحت: (تشریح احادیث 1017 سے 1024) کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قضا کا حکم دیا ہے؟ یہ استفہام انکاری ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی حکم کسی کو نہیں دیا۔ خلاصہ یہ کہ حائضہ پر نماز کی قضا نہیں ہے، البتہ روزہ قضاء کرے گی۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، قال: بلغني عن إبراهيم، وسعيد بن جبير، انهما قالا: "لا يقرا الجنب والحائض آية تامة، يقرآن الحرف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أنهما قَالَا: "لَا يَقْرَأْ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ آيَةً تَامَّةً، يَقْرَآنِ الْحَرْفَ".
سفیان ثوری نے کہا: امام ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ سے ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ وہ دونوں فرماتے تھے: جنبی اور حائض پوری آیت نہیں پڑھ سکتے، حرف اور جملہ پڑھ سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1030]» اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، حدثنا الحكم، عن إبراهيم، قال: كان عمر رضي الله عنه يكره او "ينهى ان يقرا الجنب"، قال شعبة:"وجدت في الكتاب والحائض".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَكْرَهُ أَوْ "يَنْهَى أَنْ يَقْرَأَ الْجُنُبُ"، قَالَ شُعْبَةُ:"وَجَدْتُ فِي الْكِتَابِ وَالْحَائِضُ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جنبی کے قرآن پڑھنے کو مکروہ سمجھتے یا اس سے منع کرتے تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے کتاب میں یہ بھی دیکھا کہ حائضہ کے بارے میں بھی ایسا ہی کہتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1032]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1، 103]، [عبدالرزاق 1307]۔ ابوالولید: الطیالسی ہیں اور الحکم: ابن عتیبہ ہیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن هشام الدستوائي، عن حماد، عن إبراهيم، قال: "اربعة لا يقرءون القرآن: عند الخلاء، وفي الحمام، والجنب، والحائض، إلا الآية ونحوها للجنب والحائض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "أَرْبَعَةٌ لَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ: عِنْدَ الْخَلَاءِ، وَفِي الْحَمَّامِ، وَالْجُنُبُ، وَالْحَائِضُ، إِلَّا الْآيَةَ وَنَحْوَهَا لِلْجُنُبِ وَالْحَائِضِ".
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: چار (شخص) قرآن نہیں پڑھیں گے، جو شخص پائخانے میں ہو، اور جو حمام میں ہو، جو جنبی ہو اور حائضہ ہو، ہاں حائضہ اور جنبی آیت یا جملہ پڑھ سکتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1033]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 114/1]۔ اس میں حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن حجاج، عن عطاء، وحماد، عن إبراهيم، وسعيد بن جبير، قالوا: "الحائض والجنب يستفتحون الآية ولا يتمون آخرها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَحَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالُوا: "الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ يَسْتَفْتِحُونَ الْآيَةَ وَلَا يُتِمُّونَ آخِرَهَا".
امام ابراہیم اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ نے کہا: حائضہ عورت اور جنابت والے مرد و عورت آیت کا شروع حصہ پڑھ سکتے ہیں، آخر تک پوری آیت نہیں پڑھیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1034]» حجاج بن ارطاۃ کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 102/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم الاحول، عن ابي العالية، في الحائض , قال: "لا تقرا القرآن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، فِي الْحَائِضِ , قَالَ: "لَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ".
ابوالعالیہ سے حائضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ قرآن نہیں پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1035]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 103/1]۔ عاصم: ابن سلیمان اور ابوالعالیہ: رفيع بن مہران ہیں۔