سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 893
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم وحجاج، عن حماد بن سلمة، عن يونس، وحميد، عن الحسن، قال: "ليس في الترية شيء بعد الغسل إلا الطهور"، قال عبد الله: الترية الصفرة والكدرة.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَحَجَّاجٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ شَيْءٌ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: التَّرِيَّةُ الصُّفْرَةُ وَالْكُدْرَةُ.
امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: غسل کے بعد تریہ میں طہور کے سوا کچھ نہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: تریہ سے مراد: صفرۃ و کدرة ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 897]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابونعیم کا نام فضل بن دکین اور حجاج: ابن منہال ہیں، دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [بيهقي 336/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 894
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا حجاج، وعفان، قالا: حدثنا حماد، عن الحجاج، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي رضي الله عنه، انه قال: "إذا رات المراة الترية بعد الغسل بيوم او يومين، فإنها تطهر وتصلي".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَعَفَّانُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ التَّرِيَّةَ بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، فَإِنَّهَا تَطَهَّرُ وَتُصَلِّي".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہانے کے ایک یا دو دن کے بعد عورت تری محسوس کرے تو وہ صفائی کر کے نماز پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف حجاج هو: ابن أرطاة وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 898]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے، نیز حارث الاعور بھی متکلم فیہ ہے۔ عبدالرزاق نے [مصنف 1161] میں لمبے سیاق سے یہ روایت نقل کی ہے، اسی طرح ابن ابی شیبہ نے بھی [المصنف 93/1] میں اس روایت کو نقل کیا ہے اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف حجاج هو: ابن أرطاة وهو ضعيف
حدیث نمبر: 895
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن قيس، عن عطاء، قال: "ليس في الترية بعد الغسل إلا الطهور".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ".
عطاء نے فرمایا: غسل کے بعد تری میں سوائے صفائی کے اور کچھ نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 899]»
اس قول کی یہ سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 94/1]۔ نیز آگے آنے والی اثر رقم (901)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 896
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن قتادة، عن ام الهذيل، عن ام عطية رضي الله عنها، وكانت قد بايعت النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: "كنا لا نعتد بالكدرة والصفرة بعد الغسل شيئا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، وَكَانَتْ قَدْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: "كُنَّا لَا نَعْتَدُّ بِالْكُدْرَةِ وَالصُّفْرَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ شَيْئًا".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت بھی کی تھی، انہوں نے کہا: غسل کے بعد ہم صفرۃ و کدرۃ کی کچھ پرواہ نہیں کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 900]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ حماد: ابن سلمہ اور ام ہذیل: حفصہ بنت سیرین ہیں، حوالہ دیکھئے: [المستدرك 174/1]، [أبوداؤد 307]، نیز یہ حدیث (889) پر گزر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 892 سے 896)
صحابی یا صحابیہ جب یہ کہیں کہ ہم ایسا کیا کرتے تھے تو یہ قواعدِ حدیث کے مطابق مرفوع مانا جاتا ہے۔
اس کا مطلب ہوا حیض رک جانے اور غسل کر لینے کے بعد جو رطوبت خارج ہو وہ مانع صلاۃ نہ ہوگی، عورت وضو کر کے نماز پڑھے گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 897
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن يونس، عن الحسن، قال: "إذا رات الحائض دما عبيطا بعد الغسل بيوم او يومين، فإنها تمسك عن الصلاة يوما، ثم هي بعد ذلك مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الْحَائِضُ دَمًا عَبِيطًا بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ يَوْمًا، ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض والی عورت نہانے کے ایک یا دو دن بعد اگر جما ہوا تازہ خون دیکھے تو ایک دن اور نماز نہ پڑھے، اس کے بعد وہ مستحاضہ مانی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 901]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال اور حماد: ابن سلمہ و یونس: ابن عبید ہیں، کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔ بعض نسخ میں «تريا غليظا» کی جگہ «دما عبيطا» ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 898
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي رضي الله عنه، قال: "إذا تطهرت المراة من المحيض، ثم رات بعد الطهر ما يريبها، فإنما هي ركضة من الشيطان في الرحم، فإذا رات مثل الرعاف، او قطرة الدم، او غسالة اللحم، توضات وضوءها للصلاة، ثم تصلي فإن كان دما عبيطا الذي لا خفاء به، فلتدع الصلاة" , قال ابو محمد: سمعت يزيد بن هارون، يقول:"إذا كان ايام المراة سبعة، فرات الطهر بياضا، فتزوجت ثم رات الدم ما بينها وبين العشر، فالنكاح جائز صحيح، فإن رات الطهر دون السبع، فتزوجت ثم رات الدم، فلا يجوز، وهو حيض"، وسئل عبد الله: تقول به؟، قال: نعم.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا تَطَهَّرَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْمَحِيضِ، ثُمَّ رَأَتْ بَعْدَ الطُّهْرِ مَا يَرِيبُهَا، فَإِنَّمَا هِيَ رَكْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فِي الرَّحِمِ، فَإِذَا رَأَتْ مِثْلَ الرُّعَافِ، أَوْ قَطْرَةِ الدَّمِ، أَوْ غُسَالَةِ اللَّحْمِ، تَوَضَّأَتْ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ تُصَلِّي فَإِنْ كَانَ دَمًا عَبِيطًا الَّذِي لَا خَفَاءَ بِهِ، فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ" , قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"إِذَا كَانَ أَيَّامُ الْمَرْأَةِ سَبْعَةً، فَرَأَتْ الطُّهْرَ بَيَاضًا، فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ، فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ صَحِيحٌ، فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ دُونَ السَّبْعِ، فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ، فَلَا يَجُوزُ، وَهُوَ حَيْضٌ"، وسُئِلَ عَبْد اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عورت جب حیض سے پاک ہو جائے، پھر پاکی کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے، تو یہ رحم میں شیطان کی حرکت ہے، پس جب نکسیر کی طرح کا یا خون کا دھبہ یا گوشت کی دھوون جیسی کوئی چیز دیکھے تو نماز کا وضو کر لے اور نماز پڑھ لے، اور اگر تازہ خون دیکھے جس میں شک و شبہ نہ ہو تو نماز ترک کر دے (یعنی اسے حیض کا خون شمار کرے)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے سنا: اگر عورت کی مدت حیض سات دن ہو اور وہ طہر کی سفیدی دیکھ لے پھر شادی کر لے، اور پھر اس 7 یوم کی مدت سے دس دن کے اندر خون دیکھے تو اس کا نکاح جائز و صحیح ہے۔ اور اگر سات دن سے کم میں پاک ہو گئی اور شادی کر لی، پھر خون آ گیا تو اس کا نکاح صحیح و جائز نہیں، وہ حیض کا خون ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل الحارث الأعور، [مكتبه الشامله نمبر: 902]»
حارث الاعور کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 93/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 896 سے 898)
یعنی آخری حیض کے سات دن پورے ہونے پر اس کی عدت پوری ہوگئی، لہٰذا نکاح جائز ہے اور خونِ استحاضہ مانا جائے گا، اور سات دن سے کم مدت میں خون رک کر پھر آ گیا تو وہ حیض کا خون ہے، لہٰذا عدت پوری نہیں ہوئی اس لئے نکاح جائز نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل الحارث الأعور
حدیث نمبر: 899
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، عن شريك، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي رضي الله عنه في المراة "يكون حيضها ستة ايام، او سبعة ايام، ثم ترى كدرة او صفرة، او ترى القطرة او القطرتين من الدم، ان ذلك باطل ولا يضرها شيء".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي الْمَرْأَةِ "يَكُونُ حَيْضُهَا سِتَّةَ أَيَّامٍ، أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ، ثُمَّ تَرَى كُدْرَةً أَوْ صُفْرَةً، أَوْ تَرَى الْقَطْرَةَ أَوْ الْقَطْرَتَيْنِ مِنْ الدَّمِ، أَنَّ ذَلِكَ بَاطِلٌ وَلَا يَضُرُّهَا شَيْءٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے جس کی مدت حیض چھ یا سات دن ہو، پھر وہ صفرہ یا کدرہ یا ایک قطره یا دو قطرے خون کے دیکھے تو یہ بے کار ہے اور اس میں کوئی مضرت نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف شريك متأخر السماع من أبي إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 903]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، کیونکہ شریک کا سماع ابواسحاق سے بہت تاخیر سے ہوا۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (894)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف شريك متأخر السماع من أبي إسحاق
حدیث نمبر: 900
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شريك، عن عبد الكريم، قال: "سالت عطاء عن المراة تغتسل من الحيض، فترى الصفرة، قال: توضا وتنضح".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، قَالَ: "سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَغْتَسِلُ مِنْ الْحَيْضِ، فَتَرَى الصُّفْرَةَ، قَالَ: تَوَضَّأُ وَتَنْضَحُ".
عبدالکریم نے کہا: میں نے عطاء سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو حیض سے فارغ ہو کر غسل کر لے، پھر زردی آ جائے، انہوں نے کہا: وہ وضو کر کے چھینٹے مار لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 904]»
اس اثر کی سند بھی شریک کی وجہ سے قابلِ غور ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شريك
حدیث نمبر: 901
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المستحاضة، قال: "تدع الصلاة في قروئها ذلك يوما او يومين، ثم تغتسل، فإذا كان عند الاولى نظرت، فإن كانت ترية، توضات وصلت، وإن كان دما، اخرت الظهر وعجلت العصر، ثم صلتهما بغسل واحد، فإذا غابت الشمس نظرت، فإن كانت ترية، توضات وصلت، وإن كان دما، اخرت المغرب وعجلت العشاء، ثم صلتهما بغسل واحد، فإذا طلع الفجر، نظرت، فإن كانت ترية، توضات وصلت، وإن كان دما، اغتسلت وصلت الغداة في كل يوم وليلة ثلاث مرات"، قال ابو محمد:"الاقراء عندي: الحيض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: "تَدَعُ الصَّلَاةَ فِي قُرُوئِهَا ذَلِكَ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْأُولَى نَظَرَتْ، فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً، تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ، وَإِنْ كَانَ دَمًا، أَخَّرَتْ الظُّهْرَ وَعَجَّلَتْ الْعَصْرَ، ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ، فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ نَظَرَتْ، فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً، تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ، وَإِنْ كَانَ دَمًا، أَخَّرَتْ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَتْ الْعِشَاءَ، ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، نَظَرَتْ، فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً، تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ، وَإِنْ كَانَ دَمًا، اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ الْغَدَاةَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد:"الْأَقْرَاءُ عِنْدِي: الْحَيْضُ".
عطاء نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: وہ ایام حیض کے بعد ایک دو دن اور نماز نہ پڑھے گی، بعدہ غسل کرے گی، پھر اگر تری دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھے گی، اور اگر خون دیکھے تو ظہر میں دیر کر کے عصر جلدی پڑھے اور دونوں نمازوں کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ جب سورج غروب ہو جائے اور تری دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھے گی، اور اگر وہ خون ہو تو مغرب مؤخر کر کے عشاء جلدی پڑھے گی اور دونوں نمازوں کو ایک غسل سے پڑھے گی، اور طلوع فجر کے وقت اگر تری دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر اس وقت بھی خون نظر آئے تو ایک دن رات میں تین مرتبہ غسل کر کے نماز پڑھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اقراء سے مراد میرے نزدیک حیض ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 905]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ یعلی: ابن عبید اور عبدالملک: ابن ابی میسرہ ہیں۔ تخریج دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1161، 1171]، نیز دیکھئے پچھلی اثر رقم (890، 903)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 902
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن يحيى، حدثنا خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن عائشة رضي الله عنها: ان النبي صلى الله عليه وسلم "اعتكف، واعتكف معه بعض نسائه وهي مستحاضة ترى الدم، فربما وضعت الطست تحتها من الدم"، وزعم ان عائشة رات ماء العصفر، فقالت:"كان هذا شيء كانت فلانة تجده".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "اعْتَكَفَ، وَاعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتْ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنْ الدَّمِ"، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ، فَقَالَتْ:"كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا، آپ کے ساتھ آپ کی بعض ازواج نے بھی اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور خون آ رہا تھا، اور خون کی وجہ سے وہ نیچے طست رکھ لیتی تھیں۔ عکرمہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے زرد رنگ کا پانی دیکھا تو فرمایا: اس طرح کا پانی فلاں صاحبہ کو آتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 906]»
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 309، 310، 2027]، [مسند أحمد 131/6]، [أبوداؤد 2476]، [ابن ماجه 1780]، [بيهقي 329/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 898 سے 902)
اس سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے اور زردی نماز، روزے اور اعتکاف میں حائل نہیں ہوگی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.