سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
94. باب الْكُدْرَةِ إِذَا كَانَتْ بَعْدَ الْحَيْضِ:
مٹیالا رنگ حیض کے بعد آئے تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 902
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "اعْتَكَفَ، وَاعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتْ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنْ الدَّمِ"، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ، فَقَالَتْ:"كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کیا، آپ کے ساتھ آپ کی بعض ازواج نے بھی اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور خون آ رہا تھا، اور خون کی وجہ سے وہ نیچے طست رکھ لیتی تھیں۔ عکرمہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے زرد رنگ کا پانی دیکھا تو فرمایا: اس طرح کا پانی فلاں صاحبہ کو آتا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 906]»
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 309، 310، 2027]، [مسند أحمد 131/6]، [أبوداؤد 2476]، [ابن ماجه 1780]، [بيهقي 329/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 898 سے 902)
اس سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ اعتکاف بھی کر سکتی ہے اور زردی نماز، روزے اور اعتکاف میں حائل نہیں ہوگی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح