سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
94. باب الْكُدْرَةِ إِذَا كَانَتْ بَعْدَ الْحَيْضِ:
مٹیالا رنگ حیض کے بعد آئے تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 898
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا تَطَهَّرَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْمَحِيضِ، ثُمَّ رَأَتْ بَعْدَ الطُّهْرِ مَا يَرِيبُهَا، فَإِنَّمَا هِيَ رَكْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فِي الرَّحِمِ، فَإِذَا رَأَتْ مِثْلَ الرُّعَافِ، أَوْ قَطْرَةِ الدَّمِ، أَوْ غُسَالَةِ اللَّحْمِ، تَوَضَّأَتْ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ تُصَلِّي فَإِنْ كَانَ دَمًا عَبِيطًا الَّذِي لَا خَفَاءَ بِهِ، فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ" , قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"إِذَا كَانَ أَيَّامُ الْمَرْأَةِ سَبْعَةً، فَرَأَتْ الطُّهْرَ بَيَاضًا، فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ، فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ صَحِيحٌ، فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ دُونَ السَّبْعِ، فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ، فَلَا يَجُوزُ، وَهُوَ حَيْضٌ"، وسُئِلَ عَبْد اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عورت جب حیض سے پاک ہو جائے، پھر پاکی کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے، تو یہ رحم میں شیطان کی حرکت ہے، پس جب نکسیر کی طرح کا یا خون کا دھبہ یا گوشت کی دھوون جیسی کوئی چیز دیکھے تو نماز کا وضو کر لے اور نماز پڑھ لے، اور اگر تازہ خون دیکھے جس میں شک و شبہ نہ ہو تو نماز ترک کر دے (یعنی اسے حیض کا خون شمار کرے)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے سنا: اگر عورت کی مدت حیض سات دن ہو اور وہ طہر کی سفیدی دیکھ لے پھر شادی کر لے، اور پھر اس 7 یوم کی مدت سے دس دن کے اندر خون دیکھے تو اس کا نکاح جائز و صحیح ہے۔ اور اگر سات دن سے کم میں پاک ہو گئی اور شادی کر لی، پھر خون آ گیا تو اس کا نکاح صحیح و جائز نہیں، وہ حیض کا خون ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل الحارث الأعور، [مكتبه الشامله نمبر: 902]»
حارث الاعور کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 93/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 896 سے 898)
یعنی آخری حیض کے سات دن پورے ہونے پر اس کی عدت پوری ہوگئی، لہٰذا نکاح جائز ہے اور خونِ استحاضہ مانا جائے گا، اور سات دن سے کم مدت میں خون رک کر پھر آ گیا تو وہ حیض کا خون ہے، لہٰذا عدت پوری نہیں ہوئی اس لئے نکاح جائز نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل الحارث الأعور