سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 803
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا الليث بن سعد، عن نافع، عن سليمان بن يسار، ان رجلا اخبره، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: ان امراة كانت تهراق الدم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتت ام سلمة لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلي الله عليه وسلم: "لتنظر عدد الليالي والايام التي كانت تحيضهن قبل ان يكون بها الذي كان، وقدرهن من الشهر، فتترك الصلاة لذلك، فإذا خلفت ذلك، وحضرت الصلاة، فلتغتسل، ولتستثفر بثوب، ثم تصلي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ بِهَا الَّذِي كَانَ، وَقَدْرَهُنَّ مِنْ الشَّهْرِ، فَتَتْرُكْ الصَّلَاةَ لِذَلِكَ، فَإِذَا خَلَفَتْ ذَلِكَ، وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَلْتَغْتَسِلْ، وَلْتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ، ثُمَّ تُصَلِّي".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ایک عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خون بہتا رہتا تھا، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بیماری سے پہلے ہر ماہ جتنے رات و دن انہیں حیض آتا تھا اس کو شمار کر لیں، اور اتنے دن نماز ترک کر دیں، پھر جب اتنے دن گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے تو غسل کریں، فرج پر روئی کا پھایا رکھیں، پھر نماز پڑھ لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده فيه جهالة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 807]»
اس روایت کی سند میں ایک راوی مجہول ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6894]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه جهالة ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 804
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن ام حبيبة رضي الله عنها، قالت: يا رسول الله، غلبني الدم، قال: "اغتسلي وصلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، غَلَبَنِي الدَّمُ، قَالَ: "اغْتَسِلِي وَصَلِّي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! خون مجھ پر غالب آ گیا ہے (یعنی رکتا نہیں ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غسل کرو اور نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 808]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 141/6]، نیز پچھلی حدیث (804)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 805
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود الهاشمي، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد، عن الزهري، عن عمرة بنت عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، انها سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: جاءت ام حبيبة بنت جحش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت استحيضت سبع سنين، فاشتكت ذلك إليه، واستفتته فيه، فقال لها: "إن هذا ليس بالحيضة، إنما هذا عرق، فاغتسلي، ثم صلي"، قالت عائشة: وكانت ام حبيبة تغتسل لكل صلاة، وتصلي، وكانت تجلس في المركن فتعلو حمرة الدم الماء، ثم تصلي.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَيْهِ، وَاسْتَفْتَتْهُ فِيهِ، فَقَالَ لَهَا: "إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِالْحِيضَةِ، إِنَّمَا هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ صَلِّي"، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكَانَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَتُصَلِّي، وَكَانَتْ تَجْلِسُ فِي الْمِرْكَنِ فَتَعْلُو حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، ثُمَّ تُصَلِّي.
عمرة بنت عبدالرحمٰن نے کہا: میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، انہیں سات سال سے استحاضہ کی شکایت تھی، انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور فتویٰ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ ایک رگ ہے، پس تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چنانچہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں اور نماز پڑھ لیتیں، اور ٹب میں بیٹھ جاتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر (غسل کے بعد) وہ نماز پڑھ لیتیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 809]»
یہ روایت صحیح ہے، اور (805) پر اس کی تخریج ملاحظہ کیجئے۔ نیز مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [مسند أبى يعلي 4410]، [صحيح ابن حبان 1351]، [مسند أبى عوانه 320/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 806
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش كانت استحيضت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامرها رسول الله صلى الله عليه وسلم "بالغسل لكل صلاة، فإن كانت لتنغمس في المركن، وإنه لمملوء ماء، ثم تخرج منه، وإن الدم لغالبه فتصلي"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ اسْتُحِيضَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ كَانَتْ لَتَنْغَمِسُ فِي الْمِرْكَنِ، وَإِنَّهُ لَمَمْلُوءٌ مَاءً، ثُمَّ تَخْرُجُ مِنْهُ، وَإِنَّ الدَّمَ لَغَالِبهِ فَتُصَلِّي"..
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں استحاضہ کی بیماری لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ہر نماز کے لئے غسل کریں، چنانچہ وہ پانی سے بھرے ٹب میں غوطہ لگاتیں، پھر اس سے نکلتیں تو خون پانی کے اوپر آ جاتا، پھر وہ نماز پڑھتیں۔

تخریج الحدیث: «في إسناده عنعنة ابن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 810]»
اس روایت کی سند میں کچھ کلام ہے، اور اس معنی کی حدیث (802، 805) میں تخریج گزر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [مسند أحمد 237/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده عنعنة ابن إسحاق
حدیث نمبر: 807
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن القاسم:"انها كانت بادية بنت غيلان الثقفية"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ:"أَنَّهَا كَانَتْ بَادِيَةَ بِنْتَ غَيْلَانَ الثَّقَفِيَّةَ"..
قاسم نے کہا: جس خاتون کو استحاضہ کی بیماری ہوئی وہ بادیہ بنت غيلان الثقفیہ تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 811]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، کیونکہ محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 808
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) وعن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: إنما هي سهلة بنت سهيل بن عمرو استحيضت، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان امرها"بالغسل عند كل صلاة"، فلما جهدها ذلك، امر"ان تجمع بين الظهر والعصر في غسل واحد، والمغرب والعشاء في غسل واحد، وتغتسل للصبح"..(حديث مرفوع) وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَن عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّمَا هِيَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو اسْتُحِيضَتْ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَمَرَهَا"بِالْغُسْلِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، أَمَرَ"أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ"..
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بیشک وہ خاتون سہلہ بنت سہل بن عمرو ہی تھیں جنہیں استحاضہ کی شکایت ہوئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم دیا تھا، اور جب یہ ان کے لئے مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ظہر و عصر ایک غسل سے پڑھ لیا کریں اور مغرب و عشاء ایک غسل سے، اور صبح کی نماز کے لئے غسل کر لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 812]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، کیونکہ دوسرے طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 295]، [شرح معاني الآثار 101/1]۔ نیز دیکھئے رقم (803)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 809
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد، عن سعد بن إبراهيم، قال:"إنما جاء اختلافهم انهن ثلاثتهن عند عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه، فقال بعضهم: هي ام حبيبة، وقال بعضهم: هي بادية , وقال بعضهم: هي سهلة بنت سهيل"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:"إِنَّمَا جَاءَ اخْتِلَافُهُمْ أَنَّهُنَّ ثَلَاثَتَهُنَّ عِنْدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هِيَ أُمُّ حَبِيبَةَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هِيَ بَادِيَةُ , وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هِيَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ"..
سعد بن ابراہیم نے کہا: ان خاتون کے نام میں اختلاف اس لئے رونما ہوا کہ تینوں عورتیں (جنہیں یہ شکایت ہوئی) سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، اس لئے کسی نے کہا وہ ام حبیبہ تھیں، کسی نے کہا بادیہ تھیں اور کسی نے کہا کہ وہ سہلہ بنت سہیل تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 813]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [اسد الغابة 34/7، 154] و [الإصابة 112، 115] اور سابقہ تخریج (803)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 810
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا يحيى، ان القعقاع بن حكيم اخبره، انه سال سعيدا عن المستحاضة، فقال: يا ابن اخي، ما بقي احد اعلم بهذا مني: "إذا اقبلت الحيضة، فلتدع الصلاة، وإذا ادبرت فلتغتسل ولتصل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَكِيمٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدًا عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهَذَا مِنِّي: "إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ، فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ".
قعقاع بن حکیم نے سعید (ابن المسيب) سے مستحاضہ کا مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے کہا: بھتیجے! اس مسئلہ کو مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا؟ جب حیض کے دن ہوں تو مستحاضہ نماز چھوڑ دے اور جب اس کی مدت ختم ہو جائے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 814]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 1352]، لیکن اس میں ہے کہ پہلے غسل کے بعد وضو کر کے نماز پڑھے گی۔ نیز دیکھئے: [البيهقي 330/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى سعيد
حدیث نمبر: 811
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا اسود بن عامر، حدثنا شعبة، عن عمار مولى بني هاشم، عن ابن عباس رضي الله عنه في المستحاضة: "تدع الصلاة ايام اقرائها، ثم تغتسل ثم تحتشي وتستثفر، ثم تصلي"، فقال الرجل: وإن كان يسيل؟ قال:"وإن كان يسيل مثل هذا المثعب".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَحْتَشِي وَتَسْتَثْفِرُ، ثُمَّ تُصَلِّي"، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ؟ قَالَ:"وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ مِثْلَ هَذَا الْمَثْعَبِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ حیض کے دنوں میں نماز ترک کرے گی، پھر غسل کر کے روئی کا پھایا لگائے گی، پھر نماز پڑھے گی، کسی نے پوچھا: اگر خون بہتا ہی رہے تو؟ فرمایا: چاہے اس پر نالے ہی کی طرح کیوں نہ بہتا رہے۔ یعنی مقام مخصوص پر روئی بھر کر نماز پڑھے چاہے جتنا خون نکلے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 815]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 252/1]۔ نیز آگے بھی یہ روایت آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 812
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا حميد، عن عمار بن ابي عمار، قال: كان ابن عباس رضي الله عنهما: "من اشد الناس قولا في المستحاضة، ثم رخص بعد: اتته امراة، فقالت: ادخل الكعبة وانا حائض؟، قال: نعم، وإن كنت تثجينه ثجا، استدخلي، ثم استثفري، ثم ادخلي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: "مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ قَوْلًا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، ثُمَّ رَخَّصَ بَعْدُ: أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: أَدْخُلُ الْكَعْبَةَ وَأَنَا حَائِضٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، وَإِنْ كُنْتِ تَثُجِّينَهُ ثَجًّا، اسْتَدْخِلِي، ثُمَّ اسْتَثْفِرِي، ثُمَّ ادْخُلِي".
عمار بن ابی عمار نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مستحاضہ کے بارے میں سب سے زیادہ سخت موقف رکھتے تھے، لیکن پھر نرمی اختیار کر لی، ایک خاتون ان کے پاس آئیں اور دریافت کیا کہ میں مستحاضہ ہوں، کعبہ میں داخل ہو سکتی ہوں؟ فرمایا: ہاں، چاہے کتنا ہی خون بہتا ہو تم کعبہ میں داخل ہو سکتی ہو، اچھی طرح روئی باندھو اور اندر چلی جاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 816]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور ان الفاظ میں یہ روایت نہیں مل سکی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول حدیث کے مطابق ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.