(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود الهاشمي، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد، عن الزهري، عن عمرة بنت عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، انها سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: جاءت ام حبيبة بنت جحش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت استحيضت سبع سنين، فاشتكت ذلك إليه، واستفتته فيه، فقال لها: "إن هذا ليس بالحيضة، إنما هذا عرق، فاغتسلي، ثم صلي"، قالت عائشة: وكانت ام حبيبة تغتسل لكل صلاة، وتصلي، وكانت تجلس في المركن فتعلو حمرة الدم الماء، ثم تصلي.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَيْهِ، وَاسْتَفْتَتْهُ فِيهِ، فَقَالَ لَهَا: "إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِالْحِيضَةِ، إِنَّمَا هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ صَلِّي"، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكَانَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَتُصَلِّي، وَكَانَتْ تَجْلِسُ فِي الْمِرْكَنِ فَتَعْلُو حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، ثُمَّ تُصَلِّي.
عمرة بنت عبدالرحمٰن نے کہا: میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، انہیں سات سال سے استحاضہ کی شکایت تھی، انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور فتویٰ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ ایک رگ ہے، پس تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چنانچہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں اور نماز پڑھ لیتیں، اور ٹب میں بیٹھ جاتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر (غسل کے بعد) وہ نماز پڑھ لیتیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 809]» یہ روایت صحیح ہے، اور (805) پر اس کی تخریج ملاحظہ کیجئے۔ نیز مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [مسند أبى يعلي 4410]، [صحيح ابن حبان 1351]، [مسند أبى عوانه 320/1]