سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 808
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَن عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّمَا هِيَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو اسْتُحِيضَتْ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَمَرَهَا"بِالْغُسْلِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، أَمَرَ"أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ"..
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بیشک وہ خاتون سہلہ بنت سہل بن عمرو ہی تھیں جنہیں استحاضہ کی شکایت ہوئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم دیا تھا، اور جب یہ ان کے لئے مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ظہر و عصر ایک غسل سے پڑھ لیا کریں اور مغرب و عشاء ایک غسل سے، اور صبح کی نماز کے لئے غسل کر لیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 812]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، کیونکہ دوسرے طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 295]، [شرح معاني الآثار 101/1]۔ نیز دیکھئے رقم (803)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح