سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 301
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن عرفة، حدثنا المبارك بن سعيد، عن اخيه سفيان الثوري، عن عمران المنقري، قال: قلت للحسن يوما في شيء، قاله: يا ابا سعيد، ليس هكذا يقول الفقهاء، فقال: "ويحك! ورايت انت فقيها قط , إنما الفقيه الزاهد في الدنيا، الراغب في الآخرة، البصير بامر دينه، المداوم على عبادة ربه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَخِيهِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ الْمِنْقَرِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ يَوْمًا فِي شَيْءٍ، قَالَهُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، لَيْسَ هَكَذَا يَقُولُ الْفُقَهَاءُ، فَقَالَ: "وَيْحَكَ! وَرَأَيْتَ أَنْتَ فَقِيهًا قَطُّ , إِنَّمَا الْفَقِيهُ الزَّاهِدُ فِي الدُّنْيَا، الرَّاغِبُ فِي الْآخِرَةِ، الْبَصِيرُ بِأَمْرِ دِينِهِ، الْمُدَاوِمُ عَلَى عِبَادَةِ رَبِّهِ".
عمران منقری نے کہا کہ میں نے ایک دن حسن رحمہ اللہ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا جو انہوں نے کہی تھی کہ اے ابوسعید! فقہاء تو اس طرح نہیں کہتے، انہوں نے جواب دیا: تمہاری خرابی ہو، کیا تم نے کبھی کوئی فقیہ دیکھا ہے، فقیہ وہ ہے جو دنیا سے کنارہ کش ہو، آخرت کی طرف رغبت رکھتا ہو، دین کے معاملے میں بصیر ہو، اور اپنے رب کی عبادت پر قائم و دائم ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 302]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 17037]، [حلية الاولياء 147/2]، [زهد ابن مبارك 30]، [الفقيه والمتفقه 1066]

وضاحت:
(تشریح احادیث 298 سے 301)
یعنی عالم بننے کے لئے طالبِ علم اور باعمل ہونا ضروری ہے، اور خالی بحث و مباحثہ، علم میں تعلیٰ، غرور و گھمنڈ رکھنا، اور دینی باتوں کے بجائے فالتو بکواس میں لگے رہنا، یہ سب گناہ ہیں، ایک عالم کو ان سب سے بچنا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 302
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن عرفة، حدثنا النضر بن إسماعيل البجلي، عن مسعر، عن سعد بن إبراهيم، قال: قيل له: من افقه اهل المدينة؟، قال: "اتقاهم لربه عز وجل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْبَجَلِيُّ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: مَنْ أَفْقَهُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ؟، قَالَ: "أَتْقَاهُمْ لِرَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سعد بن ابراہیم سے پوچھا گیا: اہل مدینہ میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ فرمایا: جو اپنے رب سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده فيه النضر بن إسماعيل وليس بالقوي وهذا إسناد ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 303]»
اس روایت کی سند میں کلام ہے۔ ابونعیم نے [الحلية 169/3] میں اسے ذکر کیا ہے، نیز آیت شریفہ «﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾» [فاطر: 28/35] سے اس کا استدلال کیا جاسکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه النضر بن إسماعيل وليس بالقوي وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 303
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن عرفة، حدثنا الحسين بن علي، عن ليث بن ابي سليم، عن مجاهد، قال: "إنما الفقيه من يخاف الله تعالي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "إِنَّمَا الْفَقِيهُ مَنْ يَخَافُ اللَّهَ تَعَاليَ".
مجاہد نے کہا: سب سے بڑا فقیہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 304]»
اس اثر کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور یہ [مصنف ابن أبى شيبه 17301]، [حلية الأولياء 280/3] و [جامع بيان العلم 1547] میں موجود ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 304
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا إسماعيل بن ابان، عن يعقوب القمي، قال: حدثني ليث بن ابي سليم، عن يحيى هو ابن عباد، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: "إن الفقيه حق الفقيه، من لم يقنط الناس من رحمة الله، ولم يرخص لهم في معاصي الله، ولم يؤمنهم من عذاب الله، ولم يدع القرآن رغبة عنه إلى غيره، إنه لا خير في عبادة لا علم فيها، ولا علم لا فهم فيه، ولا قراءة لا تدبر فيها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ يَعْقُوبَ الْقُمِّيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّ الْفَقِيهَ حَقَّ الْفَقِيهِ، مَنْ لَمْ يُقَنِّطْ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُمْ فِي مَعَاصِي اللَّهِ، وَلَمْ يُؤَمِّنْهُمْ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، وَلَمْ يَدَعْ الْقُرْآنَ رَغْبَةً عَنْهُ إِلَى غَيْرِهِ، إِنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَا عِلْمَ فِيهَا، وَلَا عِلْمٍ لَا فَهْمَ فِيهِ، وَلَا قِرَاءَةٍ لَا تَدَبُّرَ فِيهَا".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: صحیح معنوں میں فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے، اور انہیں اللہ کی نافرمانی کی اجازت نہ دے، اور اللہ کے عذاب سے انہیں مامون قرار نہ دے، اور قرآن سے بےرغبتی نہ کرے، یقیناً اس عبادت میں کوئی چیز نہیں جس میں علم و بصیرت نہ ہو، اور جس علم میں فہم نہ ہو، وہ علم ہی نہیں، نہ وہ قراءت قراءت ہے جس میں تدبر (سوچ و فکر) نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «في هذا الإسناد علتان: الأولى: ضعف ليث بن أبي سليم والثانية: الانقطاع يحيى بن عباد بن شيبان لم يدرك عليا فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 305]»
اس روایت میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور اس میں انقطاع بھی ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 69]، [العلم 143]، [حلية الأولياء 77/1]، [الفقيه 161/2]، [جامع بيان العلم 1510]، [سلسلة الأحاديث الضعيفة 734]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في هذا الإسناد علتان: الأولى: ضعف ليث بن أبي سليم والثانية: الانقطاع يحيى بن عباد بن شيبان لم يدرك عليا فيما نعلم
حدیث نمبر: 305
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ليث، عن يحيى بن عباد، قال: قال علي: "الفقيه حق الفقيه الذي لا يقنط الناس من رحمة الله، ولا يؤمنهم من عذاب الله، ولا يرخص لهم في معاصي الله، إنه لا خير في عبادة لا علم فيها، ولا خير في علم لا فهم فيه، ولا خير في قراءة لا تدبر فيها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: "الْفَقِيهُ حَقُّ الْفَقِيهِ الَّذِي لَا يُقَنِّطُ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ، وَلَا يُؤَمِّنُهُمْ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، وَلَا يُرَخِّصُ لَهُمْ فِي مَعَاصِي اللَّهِ، إِنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَا عِلْمَ فِيهَا، وَلَا خَيْرَ فِي عِلْمٍ لَا فَهْمَ فِيهِ، وَلَا خَيْرَ فِي قِرَاءَةٍ لَا تَدَبُّرَ فِيهَا".
سیدنا على رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حقیقی معنوں میں فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے، اور نہ انہیں اللہ کے عذاب سے مامون قرار دے، اور نہ انہیں اللہ کی نافرمانی کی اجازت دے، جس عبادت میں علم نہ ہو اس میں کوئی بھلائی نہیں، اور جس علم میں فہم نہیں اس میں بھی کوئی بھلائی نہیں، اور جس قرأت میں تدبر نہیں اس میں بھی کوئی خیر نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 306]»
اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے، جیسا کہ ابھی گزر چکا ہے، اور موقوف بھی ہے، لیکن اس کا شمار اقوال زرین میں ہوسکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 306
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يزيد بن حازم، حدثني عمي جرير بن زيد، انه سمع تبيعا يحدث، عن كعب، قال: "إني لاجد نعت قوم يتعلمون لغير العمل، ويتفقهون لغير العبادة، ويطلبون الدنيا بعمل الآخرة، ويلبسون جلود الضان، وقلوبهم امر من الصبر، فبي يغترون، او إياي يخادعون؟ فحلفت بي لاتيحن لهم فتنة تترك الحليم فيها حيران".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي جَرِيرُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ تُبَيْعًا يُحَدِّثُ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "إِنِّي لَأَجِدُ نَعْتَ قَوْمٍ يَتَعَلَّمُونَ لِغَيْرِ الْعَمَلِ، وَيَتَفَقَّهُونَ لِغَيْرِ الْعِبَادَةِ، وَيَطْلُبُونَ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ، وَيَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ، وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنْ الصَّبْرِ، فَبِي يَغْتَرُّونَ، أَوْ إِيَّايَ يُخَادِعُونَ؟ فَحَلَفْتُ بِي لَأُتِيحَنَّ لَهُمْ فِتْنَةً تَتْرُكُ الْحَلِيمَ فِيهَا حَيْرَانَ".
کعب (الأحبار) نے کہا: پہلی کتب میں ایسی قوم کی صفت پاتا ہوں جو بنا عمل کے لئے تعلیم حاصل کریں گے، اور عبادت کے علاوہ میں فقہ سیکھیں گے، اور اخروی عمل کے بدلے دنیا طلب کریں گے، جو بھیڑ کی کھال پہنیں گے، دل ان کے ایلوے سے زیادہ کڑوے ہوں گے، وہ میرے ذریعے دھوکہ دہی کریں گے اور مجھ ہی کو دھوکہ دیں گے، میں نے اپنی قسم کھائی ہے کہ ان کے لئے ایسا فتنہ برپا کروں گا جس میں حلیم و بردبار بھی حیران ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 307]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [شعب الإيمان 1918]، [جامع بيان العلم 1141] لیکن ان کی سند میں بھی انقطاع ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 307
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن الحكم، حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد العمي، حدثنا ابو عمران الجوني، عن هرم بن حيان، انه قال:"إياكم والعالم الفاسق، فبلغ عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فكتب إليه واشفق منها، ما العالم الفاسق؟، قال: فكتب إليه هرم: يا امير المؤمنين، والله ما اردت به إلا الخير: يكون إمام يتكلم بالعلم، ويعمل بالفسق، فيشبه على الناس، فيضلون".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ هَرِمِ بْنِ حَيَّانَ، أَنَّهُ قَالَ:"إِيَّاكُمْ وَالْعَالِمَ الْفَاسِقَ، فَبَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ وَأَشْفَقَ مِنْهَا، مَا الْعَالِمُ الْفَاسِقُ؟، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ هَرِمٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهِ إِلَّا الْخَيْرَ: يَكُونُ إِمَامٌ يَتَكَلَّمُ بِالْعِلْمِ، وَيَعْمَلُ بِالْفِسْقِ، فَيُشَبِّهُ عَلَى النَّاسِ، فَيَضِلُّونَ".
ہرم بن حیان نے کہا: فاسق عالم سے بچو، یہ خبر جب سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہیں لکھا اور وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس سے ڈر گئے، پوچھا فاسق عالم سے تمہاری مراد کیا ہے؟ ہرم نے جواب دیا: والله يا امیر المومنین! میری مراد اس سے خیر ہی تھی، کوئی امام ایسا ہوتا ہے کہ علم کی بات تو کرتا ہے لیکن کام فسق و فجور کے کرتا ہے، اور لوگوں کو شبہ میں ڈال دیتا ہے، پس وہ گمراہ ہو جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 308]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 131/7]۔ نیز ذہبی نے اس روایت کو سیر میں بلا سند ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 308
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن المغيرة، حدثنا الوليد بن مسلم، عن محمد بن مطرف، وعبد العزيز بن إسماعيل بن عبيد الله بن ابي المهاجر، عن عبد الله بن مسعود، قال: "من اراد ان يكرم دينه، فلا يدخل على السلطان، ولا يخلون بالنسوان، ولا يخاصمن اصحاب الاهواء".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "مَنْ أَرَادَ أَنْ يُكْرَمَ دِينُهُ، فَلَا يَدْخُلْ عَلَى السُّلْطَانِ، وَلَا يَخْلُوَنَّ بِالنِّسْوَانِ، وَلَا يُخَاصِمَنَّ أَصْحَابَ الْأَهْوَاءِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم میں سے جو اپنے دین کی تعظیم کرنا چاہے وہ سلطان کے پاس نہ جائے، اور عورتوں کے ساتھ خلوت نہ کرے، اور خواہش کے بندوں سے جھگڑا نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس والإسناد منقطع وربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 309]»
یہ روایت منقطع ہے، اور ولید بن مسلم مدلس ہیں اور ”عن“ سے روایت کیا ہے جس میں عدم لقاء کا احتمال ہے، اس لئے یہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول نہیں ہوسکتا، نیز صرف امام دارمی نے اسے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس والإسناد منقطع وربما كان معضلا
حدیث نمبر: 309
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن إسماعيل بن إبراهيم، عن يونس، قال: كتب إلي ميمون بن مهران: "إياك والخصومة والجدال في الدين، ولا تجادلن عالما، ولا جاهلا، اما العالم، فإنه يخزن عنك علمه، ولا يبالي ما صنعت، واما الجاهل، فإنه يخشن بصدرك ولا يطيعك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ: "إِيَّاكَ وَالْخُصُومَةَ وَالْجِدَالَ فِي الدِّينِ، وَلَا تُجَادِلَنَّ عَالِمًا، وَلَا جَاهِلًا، أَمَّا الْعَالِمُ، فَإِنَّهُ يَخْزَنُ عَنْكَ عِلْمَهُ، وَلَا يُبَالِي مَا صَنَعْتَ، وَأَمَّا الْجَاهِلُ، فَإِنَّهُ يُخَشِّنُ بِصَدْرِكَ وَلَا يُطِيعُكَ".
یونس (بن عبید) نے کہا کہ میمون بن مہران نے مجھے لکھا: دین میں جنگ و جدال سے بچو، اور عالم و جاہل کسی سے جھگڑا نہ کرو، عالم سے اس لئے نہیں کہ وہ اپنے علم کو تم سے بچا لے گا، اور جو تم نے کیا اس کی پرواہ نہ کرے گا، اور جاہل سے اس لئے جھگڑا نہ کرنا کیونکہ وہ تم پر غضبناک ہو کر تمہاری اطاعت چھوڑ دے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 310]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 82/4]، [الإكمال 254/2]، [الانساب 188/3]، اور اس کا شاہد بھی [زهد ابن المبارك 50]، اور [ترمذي 2406، 2407] میں موجود ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 310
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: قال سليمان بن داود عليه السلام لابنه: "دع المراء، فإن نفعه قليل، وهو يهيج العداوة بين الإخوان".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام لِابْنِهِ: "دَعْ الْمِرَاءِ، فَإِنَّ نَفْعَهُ قَلِيلٌ، وَهُوَ يُهَيِّجُ الْعَدَاوَةَ بَيْنَ الْإِخْوَانِ".
یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ سلیمان بن داؤد علیہم السلام نے اپنے بیٹے سے فرمایا: جھگڑا کرنا چھوڑ دو کیونکہ اس سے فائدہ کم ہے، اور یہ بھائیوں کے درمیان عداوت کو ہوا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 311]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور «انفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده معضل

Previous    27    28    29    30    31    32    33    34    35    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.