سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 307
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ هَرِمِ بْنِ حَيَّانَ، أَنَّهُ قَالَ:"إِيَّاكُمْ وَالْعَالِمَ الْفَاسِقَ، فَبَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ وَأَشْفَقَ مِنْهَا، مَا الْعَالِمُ الْفَاسِقُ؟، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ هَرِمٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهِ إِلَّا الْخَيْرَ: يَكُونُ إِمَامٌ يَتَكَلَّمُ بِالْعِلْمِ، وَيَعْمَلُ بِالْفِسْقِ، فَيُشَبِّهُ عَلَى النَّاسِ، فَيَضِلُّونَ".
ہرم بن حیان نے کہا: فاسق عالم سے بچو، یہ خبر جب سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہیں لکھا اور وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس سے ڈر گئے، پوچھا فاسق عالم سے تمہاری مراد کیا ہے؟ ہرم نے جواب دیا: والله يا امیر المومنین! میری مراد اس سے خیر ہی تھی، کوئی امام ایسا ہوتا ہے کہ علم کی بات تو کرتا ہے لیکن کام فسق و فجور کے کرتا ہے، اور لوگوں کو شبہ میں ڈال دیتا ہے، پس وہ گمراہ ہو جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 308]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 131/7]۔ نیز ذہبی نے اس روایت کو سیر میں بلا سند ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح