سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 304
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ يَعْقُوبَ الْقُمِّيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّ الْفَقِيهَ حَقَّ الْفَقِيهِ، مَنْ لَمْ يُقَنِّطْ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُمْ فِي مَعَاصِي اللَّهِ، وَلَمْ يُؤَمِّنْهُمْ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، وَلَمْ يَدَعْ الْقُرْآنَ رَغْبَةً عَنْهُ إِلَى غَيْرِهِ، إِنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَا عِلْمَ فِيهَا، وَلَا عِلْمٍ لَا فَهْمَ فِيهِ، وَلَا قِرَاءَةٍ لَا تَدَبُّرَ فِيهَا".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: صحیح معنوں میں فقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے، اور انہیں اللہ کی نافرمانی کی اجازت نہ دے، اور اللہ کے عذاب سے انہیں مامون قرار نہ دے، اور قرآن سے بےرغبتی نہ کرے، یقیناً اس عبادت میں کوئی چیز نہیں جس میں علم و بصیرت نہ ہو، اور جس علم میں فہم نہ ہو، وہ علم ہی نہیں، نہ وہ قراءت قراءت ہے جس میں تدبر (سوچ و فکر) نہ ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في هذا الإسناد علتان: الأولى: ضعف ليث بن أبي سليم والثانية: الانقطاع يحيى بن عباد بن شيبان لم يدرك عليا فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 305]»
اس روایت میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور اس میں انقطاع بھی ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 69]، [العلم 143]، [حلية الأولياء 77/1]، [الفقيه 161/2]، [جامع بيان العلم 1510]، [سلسلة الأحاديث الضعيفة 734]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في هذا الإسناد علتان: الأولى: ضعف ليث بن أبي سليم والثانية: الانقطاع يحيى بن عباد بن شيبان لم يدرك عليا فيما نعلم