(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن إسماعيل بن إبراهيم، عن يونس، قال: كتب إلي ميمون بن مهران: "إياك والخصومة والجدال في الدين، ولا تجادلن عالما، ولا جاهلا، اما العالم، فإنه يخزن عنك علمه، ولا يبالي ما صنعت، واما الجاهل، فإنه يخشن بصدرك ولا يطيعك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ: "إِيَّاكَ وَالْخُصُومَةَ وَالْجِدَالَ فِي الدِّينِ، وَلَا تُجَادِلَنَّ عَالِمًا، وَلَا جَاهِلًا، أَمَّا الْعَالِمُ، فَإِنَّهُ يَخْزَنُ عَنْكَ عِلْمَهُ، وَلَا يُبَالِي مَا صَنَعْتَ، وَأَمَّا الْجَاهِلُ، فَإِنَّهُ يُخَشِّنُ بِصَدْرِكَ وَلَا يُطِيعُكَ".
یونس (بن عبید) نے کہا کہ میمون بن مہران نے مجھے لکھا: دین میں جنگ و جدال سے بچو، اور عالم و جاہل کسی سے جھگڑا نہ کرو، عالم سے اس لئے نہیں کہ وہ اپنے علم کو تم سے بچا لے گا، اور جو تم نے کیا اس کی پرواہ نہ کرے گا، اور جاہل سے اس لئے جھگڑا نہ کرنا کیونکہ وہ تم پر غضبناک ہو کر تمہاری اطاعت چھوڑ دے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 310]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 82/4]، [الإكمال 254/2]، [الانساب 188/3]، اور اس کا شاہد بھی [زهد ابن المبارك 50]، اور [ترمذي 2406، 2407] میں موجود ہے۔