(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يزيد بن حازم، حدثني عمي جرير بن زيد، انه سمع تبيعا يحدث، عن كعب، قال: "إني لاجد نعت قوم يتعلمون لغير العمل، ويتفقهون لغير العبادة، ويطلبون الدنيا بعمل الآخرة، ويلبسون جلود الضان، وقلوبهم امر من الصبر، فبي يغترون، او إياي يخادعون؟ فحلفت بي لاتيحن لهم فتنة تترك الحليم فيها حيران".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي جَرِيرُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ تُبَيْعًا يُحَدِّثُ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "إِنِّي لَأَجِدُ نَعْتَ قَوْمٍ يَتَعَلَّمُونَ لِغَيْرِ الْعَمَلِ، وَيَتَفَقَّهُونَ لِغَيْرِ الْعِبَادَةِ، وَيَطْلُبُونَ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ، وَيَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ، وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنْ الصَّبْرِ، فَبِي يَغْتَرُّونَ، أَوْ إِيَّايَ يُخَادِعُونَ؟ فَحَلَفْتُ بِي لَأُتِيحَنَّ لَهُمْ فِتْنَةً تَتْرُكُ الْحَلِيمَ فِيهَا حَيْرَانَ".
کعب (الأحبار) نے کہا: پہلی کتب میں ایسی قوم کی صفت پاتا ہوں جو بنا عمل کے لئے تعلیم حاصل کریں گے، اور عبادت کے علاوہ میں فقہ سیکھیں گے، اور اخروی عمل کے بدلے دنیا طلب کریں گے، جو بھیڑ کی کھال پہنیں گے، دل ان کے ایلوے سے زیادہ کڑوے ہوں گے، وہ میرے ذریعے دھوکہ دہی کریں گے اور مجھ ہی کو دھوکہ دیں گے، میں نے اپنی قسم کھائی ہے کہ ان کے لئے ایسا فتنہ برپا کروں گا جس میں حلیم و بردبار بھی حیران ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 307]» اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [شعب الإيمان 1918]، [جامع بيان العلم 1141] لیکن ان کی سند میں بھی انقطاع ہے۔