حدثنا محمد بن امية، قال: حدثنا عيسى بن موسى، عن عبد الله بن كيسان، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: استب رجلان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسب احدهما والآخر ساكت، والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، ثم رد الآخر. فنهض النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل: نهضت؟ قال: ”نهضت الملائكة فنهضت معهم، إن هذا ما كان ساكتا ردت الملائكة على الذي سبه، فلما رد نهضت الملائكة.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَبَّ أَحَدُهُمَا وَالْآخَرُ سَاكِتٌ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، ثُمَّ رَدَّ الْآخَرُ. فَنَهَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ: نَهَضْتَ؟ قَالَ: ”نَهَضَتِ الْمَلاَئِكَةُ فَنَهَضْتُ مَعَهُمْ، إِنَّ هَذَا مَا كَانَ سَاكِتًا رَدَّتِ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى الَّذِي سَبَّهُ، فَلَمَّا رَدَّ نَهَضَتِ الْمَلاَئِكَةُ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دو آدمیوں نے گالم گلوچ کیا۔ ان میں سے ایک نے گالی دی اور دوسرا خاموش رہا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ پھر دوسرے شخص نے بھی جواب دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ اٹھ گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اٹھ کر چلے گئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل دیا۔ یہ شخص جب تک خاموش تھا تو گالیاں دینے والے کو فرشتے جواب دے رہے تھے، جب اس نے جواب دیا تو فرشتے اٹھ کر چلے گئے۔“
حدثنا هشام بن عمار، قال: حدثنا رديح بن عطية، قال: حدثنا إبراهيم بن ابي عبلة، عن ام الدرداء ان رجلا اتاها فقال: إن رجلا نال منك عند عبد الملك، فقالت: إن نؤبن بما ليس فينا، فطالما زكينا بما ليس فينا.حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رُدَيْحُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلاً أَتَاهَا فَقَالَ: إِنَّ رَجُلاً نَالَ مِنْكِ عِنْدَ عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَتْ: إِنْ نُؤْبَنَ بِمَا لَيْسَ فِينَا، فَطَالَمَا زُكِّينَا بِمَا لَيْسَ فِينَا.
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: ایک آدمی نے عبدالملک کے پاس آپ کو برا بھلا کہا ہے۔ انہوں نے فرمایا: اگر کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات کرے جو ہم میں نہیں ہے تو بسا اوقات یوں بھی تو ہوتا ہے کہ لوگ ہماری بے جا تعریف کر دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن حبان فى روضة العقلاء، ص: 178»
حدثنا شهاب بن عباد، قال: حدثنا إبراهيم بن حميد الرؤاسي، عن إسماعيل، عن قيس قال: قال عبد الله: إذا قال الرجل لصاحبه: انت عدوي، فقد خرج احدهما من الإسلام، او برئ من صاحبه. قال قيس: واخبرني بعد ابوجحيفة، ان عبدالله قال: إلا من تاب.حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ: أَنْتَ عَدُوِّي، فَقَدْ خَرَجَ أَحَدُهُمَا مِنَ الإِسْلاَمِ، أَوْ بَرِئ مِنْ صَاحِبِهِ. قَالَ قَيْسٌ: وَأَخْبَرَنِي بَعْدُ أَبُوجُحَيْفَةَ، أَنَّ عَبْدَاللهِ قَالَ: إِلَّا مَنْ تَابَ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اپنے ساتھی سے کہے کہ تو میرا دشمن ہے، تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا اپنے ساتھی سے بری ہو جاتا ہے۔ قیس کہتے ہیں کہ بعد ازاں مجھے ابوجحیفہ نے بتایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں جو توبہ کرلے (تو اور بات ہے)۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد: رواه ابن الجعد فى مسنده: 78 و الخلال فى السنة: 1284 و الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 16 و ابن الأعرابي فى معجمه: 1425»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا ليث، عن طاوس، عن ابن عباس، اظنه رفعه - شك ليث - قال: ”في ابن آدم ستون وثلاثمئة سلامى - او عظم، او مفصل - على كل واحد في كل يوم صدقة، كل كلمة طيبة صدقة، وعون الرجل اخاه صدقة، والشربة من الماء يسقيها صدقة، وإماطة الاذى عن الطريق صدقة.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَظُنُّهُ رَفَعَهُ - شَكَّ لَيْثٌ - قَالَ: ”فِي ابْنِ آدَمَ سِتُّونَ وَثَلاَثُمِئَةِ سُلاَمَى - أَوْ عَظْمٍ، أَوْ مَفْصِلٍ - عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ، كُلُّ كَلِمَةٍ طَيْبَةٍ صَدَقَةٌ، وَعَوْنُ الرَّجُلِ أَخَاهُ صَدَقَةٌ، وَالشَّرْبَةُ مِنَ الْمَاءِ يَسْقِيهَا صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”ابن آدم کے تین سو ساٹھ جوڑ یا ہڈیاں ہیں۔ ہر جوڑ کی طرف سے روزانہ صدقہ ضروری ہے۔ ہر اچھی بات صدقہ ہے۔ آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ پانی پلانا بھی صدقہ ہے، نیز راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 573، 577 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 55/11 و مسدد كما فى المطالب العالية: 659/5 و رواه ابن أبى الدنيا فى مداراة الناس: 101، مختصرًا»
حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”المستبان ما قالا فعلى البادئ، ما لم يعتد المظلوم.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو گالم گلوچ کرنے والے جو بھی کہیں اس کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة والأدب: 68، 2587 و أبوداؤد: 4894 و الترمذي: 1981 - انظر الصحيحة: 570»
حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا ابن وهب قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سنان بن سعد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”المستبان ما قالا، فعلى البادئ، حتى يعتدي المظلوم.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ، فَعَلَى الْبَادِئِ، حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم گالم گلوچ کرنے والوں کی گالیوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے حتی کہ مظلوم زیادتی کرے۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الطبراني فى مسند الشامين: 248 و أبويعلي: 4243 و الخرائطي فى مساوي الاخلاق: 33 و القضاعي فى مسند الشهاب: 329 - انظر الصحيحة: 570»
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اتدرون ما العضه؟“ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: ”نقل الحديث من بعض الناس إلى بعض، ليفسدوا بينهم.“وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَتَدْرُونَ مَا الْعَضْهُ؟“ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ”نَقْلُ الْحَدِيثِ مِنْ بَعْضِ النَّاسِ إِلَى بَعْضٍ، لِيُفْسِدُوا بَيْنَهُمْ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں معلوم ہے کہ چغل خوری اور کاٹ دینے والی چیز کیا ہے؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فساد برپا کرنے کے لیے لوگوں کی باتیں ایک دوسرے کو بتانا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطحاوي فى مشكل الآثار: 170/6 و البيهقي فى السنن الكبرىٰ: 242/10 - انظر الصحيحة: 845»
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إن الله عز وجل اوحى إلي ان تواضعوا، ولا يبغ بعضكم على بعض.“وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا، وَلاَ يَبْغِ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ باہم عجز و انکساری اور تواضع اختیار کریں، اور تم میں سے کوئی دوسرے پر سرکشی نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة و نعيمها: 64، 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر الصحيحة: 570»
حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا عمران، عن قتادة، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن عياض بن حمار قال: قلت: يا رسول الله، الرجل يسبني؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”المستبان شيطانان يتهاتران ويتكاذبان.“حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، الرَّجُلُ يَسُبُّنِي؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَهَاتَرَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ.“
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کوئی آدمی مجھے گالی دے تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بےہودگی کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 17483 و الطيالسي: 1176 و ابن حبان: 5726 و البيهقي فى السنن: 235/10 - انظر صحيح الترغيب: 2781»
حدثنا احمد، قال: حدثنا ابي قال: حدثني إبراهيم، عن حجاج بن حجاج، عن قتادة، عن يزيد بن عبد الله، عن عياض بن حمار قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن الله اوحى إلي ان تواضعوا حتى لا يبغي احد على احد، ولا يفخر احد على احد“، فقلت: يا رسول الله، ارايت لو ان رجلا سبني في ملا هم انقص مني، فرددت عليه، هل علي في ذلك جناح؟ قال: ”المستبان شيطانان يتهاتران ويتكاذبان.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لاَ يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَلاَ يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ“، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً سَبَّنِي فِي مَلَأٍ هُمْ أَنْقُصُ مِنِّي، فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، هَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ جُنَاحٌ؟ قَالَ: ”الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَهَاتَرَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ.“
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تواضع اور عجز و انکساری اختیار کرو، اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے، اور نہ ہی ایک دوسرے پر فخر کرے۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ سے کم مرتبہ کوئی شخص مجھے گالی دے اور میں اسے جواب دوں تو کیا مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بےہودہ گوئی کرتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة: 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر صحيح الترغيب: 2890»