حدثنا شهاب بن عباد، قال: حدثنا إبراهيم بن حميد الرؤاسي، عن إسماعيل، عن قيس قال: قال عبد الله: إذا قال الرجل لصاحبه: انت عدوي، فقد خرج احدهما من الإسلام، او برئ من صاحبه. قال قيس: واخبرني بعد ابوجحيفة، ان عبدالله قال: إلا من تاب.حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ: أَنْتَ عَدُوِّي، فَقَدْ خَرَجَ أَحَدُهُمَا مِنَ الإِسْلاَمِ، أَوْ بَرِئ مِنْ صَاحِبِهِ. قَالَ قَيْسٌ: وَأَخْبَرَنِي بَعْدُ أَبُوجُحَيْفَةَ، أَنَّ عَبْدَاللهِ قَالَ: إِلَّا مَنْ تَابَ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اپنے ساتھی سے کہے کہ تو میرا دشمن ہے، تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا اپنے ساتھی سے بری ہو جاتا ہے۔ قیس کہتے ہیں کہ بعد ازاں مجھے ابوجحیفہ نے بتایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں جو توبہ کرلے (تو اور بات ہے)۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد: رواه ابن الجعد فى مسنده: 78 و الخلال فى السنة: 1284 و الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 16 و ابن الأعرابي فى معجمه: 1425»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 421
فوائد ومسائل: اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے جسے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے کسی آدمی کو کافر کہہ کر پکارا یا یوں کہا کہ اللہ کے دشمن اور وہ اس طرح نہ ہو تو جملہ اس کہنے والے پر صادق آجاتا ہے اور وہ ایسا ہو جاتا ہے۔ (الأدب المفرد، ح:۴۳۳) اس لیے دوسروں کو ایسے القاب دینے سے حتی الوسع گریز کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کہنے سے ایمان کو خطرہ ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 421