سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تواضع اور عجز و انکساری اختیار کرو، اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے، اور نہ ہی ایک دوسرے پر فخر کرے۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ سے کم مرتبہ کوئی شخص مجھے گالی دے اور میں اسے جواب دوں تو کیا مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بےہودہ گوئی کرتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة: 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر صحيح الترغيب: 2890»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 428
1
فوائد ومسائل: (۱)لڑائی کے وقت گالیاں بکنا اگر کسی کی عادت بن جائے تویہ منافق ہونے کی نشانی ہے اس لیے ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مخالف اگر کم تر بھی ہو تب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دینے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس طرح انسان بہتان بازی اور دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے نہ چاہتے ہوئے بھی بسا اوقات جھوٹ بول جاتا ہے۔ (۲) لڑائی کے وقت شیطان اپنا کام خوب دکھاتا ہے۔ غصہ دلا کر انسان کو گالم گلوچ پر آمادہ کرتا ہے۔ اس لیے لڑائی جھگڑے کے موقع پر أعوذ باللّٰہ من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے۔ (بخاري:۶۰۴۸)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 428
سیدنا عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسلام لانے سے پہلے جبکہ میں ابھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف تھا، میں نے ایک اونٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ کے طور پر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ کی، اور فرمایا: ”میں مشرکین کا ہدیہ ناپسند کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الخراج، باب فى الإمام يقبل هدايا المشركين: 3057، 4895 و الترمذي: 1577 - انظر غاية المرام: 442»