الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ
كتاب السباب
198. بَابُ السِّبَابِ
گالیاں بکنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 420
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رُدَيْحُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلاً أَتَاهَا فَقَالَ: إِنَّ رَجُلاً نَالَ مِنْكِ عِنْدَ عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَتْ: إِنْ نُؤْبَنَ بِمَا لَيْسَ فِينَا، فَطَالَمَا زُكِّينَا بِمَا لَيْسَ فِينَا.
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: ایک آدمی نے عبدالملک کے پاس آپ کو برا بھلا کہا ہے۔ انہوں نے فرمایا: اگر کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات کرے جو ہم میں نہیں ہے تو بسا اوقات یوں بھی تو ہوتا ہے کہ لوگ ہماری بے جا تعریف کر دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن حبان فى روضة العقلاء، ص: 178»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 420 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 420
فوائد ومسائل:
انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ ہر وقت اپنی تعریف ہی سننا چاہتا ہے اور اپنے بارے میں کوئی ایسی بات نہیں سننا چاہتا جو اس کے مزاج کے خلاف ہو۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے شکایت کرنے والے سے کہا کہ اگر کسی نے ہماری برائی بیان کی ہے تو پھر کیا ہوا ایسا بھی تو با رہا ہوتا ہے کہ لوگ ہماری ایسے معاملات میں تعریف کرتے ہیں جس کے ہم اہل نہیں ہوتے۔ جب اس کو انسان سن لیتا ہے تو تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 420