حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا ابن وهب قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سنان بن سعد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”المستبان ما قالا، فعلى البادئ، حتى يعتدي المظلوم.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ، فَعَلَى الْبَادِئِ، حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم گالم گلوچ کرنے والوں کی گالیوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے حتی کہ مظلوم زیادتی کرے۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الطبراني فى مسند الشامين: 248 و أبويعلي: 4243 و الخرائطي فى مساوي الاخلاق: 33 و القضاعي فى مسند الشهاب: 329 - انظر الصحيحة: 570»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 424
فوائد ومسائل: (۱)مسلمان کو گالی دینا حرام ہے جسے حدیث میں فسق و فجور سے تعبیر کیا گیا ہے جبکہ ایک حدیث میں لڑائی کے وقت گالم گلوچ منافقت کی علامت قرار دی گئی ہے، اس لیے گالیوں سے ہر ممکن اجتناب کرنا چاہیے۔ (۲) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدلہ اور انتقام لینا جائز ہے، تاہم زیادتی کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ اگر کوئی شخص معاف کر دے تو وہ نہایت فضیلت والا کام ہے۔ (۳) اصل مجرم برائی کا آغاز کرنے والا ہے، تاہم ہر ایک کو اس کی برائی کا بدلہ ملے گا۔ اگر کوئی شخص کسی کو اتنا زیادہ تنگ کرتا ہے کہ وہ گالیوںپر اتر آتا ہے تو گالیوں پر ابھارنے والا بھی مجرم ہوگا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 424