صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
حدیث نمبر: 485
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى حيث المسجد الصغير الذي دون المسجد الذي بشرف الروحاء، وقد كان عبد الله يعلم المكان الذي كان صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ثم عن يمينك حين تقوم في المسجد تصلي، وذلك المسجد على حافة الطريق اليمنى وانت ذاهب إلى مكة بينه وبين المسجد الاكبر رمية بحجر او نحو ذلك.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي، وَذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ نماز پڑھی جہاں اب شرف روحاء کی مسجد کے قریب ایک چھوٹی مسجد ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ کہتے تھے کہ یہاں تمہارے دائیں طرف جب تم مسجد میں (قبلہ رو ہو کر) نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو۔ جب تم (مدینہ سے) مکہ جاؤ تو یہ چھوٹی سی مسجد راستے کے دائیں جانب پڑتی ہے۔ اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 486
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان ابن عمر كان يصلي إلى العرق الذي عند منصرف الروحاء، وذلك العرق انتهاء طرفه على حافة الطريق دون المسجد الذي بينه وبين المنصرف وانت ذاهب إلى مكة، وقد ابتني ثم مسجد، فلم يكن عبد الله بن عمر يصلي في ذلك المسجد كان يتركه عن يساره ووراءه ويصلي امامه إلى العرق نفسه، وكان عبد الله يروح من الروحاء فلا يصلي الظهر حتى ياتي ذلك المكان فيصلي فيه الظهر، وإذا اقبل من مكة فإن مر به قبل الصبح بساعة او من آخر السحر عرس حتى يصلي بها الصبح.(مرفوع) وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ فَلَا يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے اور یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے کا کنارہ ہے۔ اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب روحاء سے چلتے تو ظہر اس وقت تک نہ پڑھتے جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے۔ جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے، اور اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گزرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 487
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينزل تحت سرحة ضخمة دون الرويثة عن يمين الطريق، ووجاه الطريق في مكان بطح سهل حتى يفضي من اكمة دوين بريد الرويثة بميلين وقد انكسر اعلاها فانثنى في جوفها وهي قائمة على ساق وفي ساقها كثب كثيرة.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَقَدِ انْكَسَرَ أَعْلَاهَا فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ وَفِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راستے کے دائیں طرف مقابل میں ایک گھنے درخت کے نیچے وسیع اور نرم علاقہ میں قیام فرماتے جو قریہ رویثہ کے قریب ہے۔ پھر آپ اس ٹیلہ سے جو رویثہ کے راستے سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ہے چلتے تھے۔ اب اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے۔ اور درمیان میں سے دوہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے۔ اس کی جڑ میں ریت کے بہت سے ٹیلے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 488
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في طرف تلعة من وراء العرج، وانت ذاهب إلى هضبة عند ذلك المسجد قبران او ثلاثة على القبور رضم من حجارة عن يمين الطريق عند سلمات الطريق، بين اولئك السلمات كان عبد الله يروح من العرج بعد ان تميل الشمس بالهاجرة فيصلي الظهر في ذلك المسجد.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ عَلَى الْقُبُورِ رَضَمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَمَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَمَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریہ عرج کے قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی جو پہاڑ کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے۔ اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، ان قبروں پر اوپر تلے پتھر رکھے ہوئے ہیں، راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھروں کے پاس جو راستے میں ہیں۔ ان کے درمیان میں ہو کر نماز پڑھی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قریہ عرج سے سورج ڈھلنے کے بعد چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آ کر پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 489
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل عند سرحات عن يسار الطريق في مسيل دون هرشى ذلك المسيل لاصق بكراع هرشى بينه وبين الطريق قريب من غلوة، وكان عبد الله يصلي إلى سرحة هي اقرب السرحات إلى الطريق وهي اطولهن.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى ذَلِكَ الْمَسِيلُ لَاصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَهِيَ أَطْوَلُهُنَّ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے کے بائیں طرف ان گھنے درختوں کے پاس قیام فرمایا جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نشیب میں ہیں۔ یہ ڈھلوان جگہ ہرشی کے ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے۔ یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کے لیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے جو ان تمام درختوں میں راستے سے سب سے زیادہ نزدیک ہے اور سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 490
Save to word اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينزل في المسيل الذي في ادنى مر الظهران قبل المدينة حين يهبط من الصفراوات ينزل في بطن ذلك المسيل عن يسار الطريق وانت ذاهب إلى مكة ليس بين منزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين الطريق إلا رمية بحجر.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلَّا رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نالے میں اترا کرتے تھے جو وادی مرالظہران کے نشیب میں ہے۔ مدینہ کے مقابل جب کہ مقام صفراوات سے اترا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھلوان کے بالکل نشیب میں قیام کرتے تھے۔ یہ راستے کے بائیں جانب پڑتا ہے جب کوئی شخص مکہ جا رہا ہو (جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں) راستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل کے درمیان صرف ایک پتھر ہی کے مار کا فاصلہ ہوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينزل بذي طوى ويبيت حتى يصبح يصلي الصبح حين يقدم مكة، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك على اكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم، ولكن اسفل من ذلك على اكمة غليظة.(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَيَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذی طویٰ میں قیام فرماتے اور رات یہیں گزارا کرتے تھے اور صبح ہوتی تو نماز فجر یہیں پڑھتے۔ مکہ جاتے ہوئے۔ یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی۔ اس مسجد میں نہیں جواب وہاں بنی ہوئی ہے بلکہ اس سے نیچے ایک بڑا ٹیلا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 492
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم استقبل فرضتي الجبل الذي بينه وبين الجبل الطويل نحو الكعبة، فجعل المسجد الذي بني ثم يسار المسجد بطرف الاكمة، ومصلى النبي صلى الله عليه وسلم اسفل منه على الاكمة السوداء تدع من الاكمة عشرة اذرع او نحوها، ثم تصلي مستقبل الفرضتين من الجبل الذي بينك وبين الكعبة".(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ تَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ".
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسجد کو جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریباً دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
90. بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ:
90. باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے۔
(90) Chapter. The Sutra of the Imam is also a Sutra for those who are behind him.
حدیث نمبر: 493
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن عبد الله بن عباس، انه قال:" اقبلت راكبا على حمار اتان وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار، فمررت بين يدي بعض الصف، فنزلت وارسلت الاتان ترتع، ودخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي احد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ اس زمانہ میں بالغ ہونے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ لیکن دیوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہ تھی۔ میں صف کے بعض حصے سے گزر کر سواری سے اترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Once I came riding a she-ass when I had just attained the age of puberty. Allah's Apostle was offering the prayer at Mina with no wall in front of him and I passed in front of some of the row. There I dismounted and let my she-ass loose to graze and entered the row and nobody objected to me about it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 472


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 494
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج يوم العيد امر بالحربة، فتوضع بين يديه فيصلي إليها والناس وراءه، وكان يفعل ذلك في السفر، فمن ثم اتخذها الامراء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا۔ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن (مدینہ سے) باہر تشریف لے جاتے تو چھوٹے نیزہ (برچھا) کو گاڑنے کا حکم دیتے وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے گاڑ دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتے۔ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی کیا کرتے تھے۔ (مسلمانوں کے) خلفاء نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنا لی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Whenever Allah's Apostle came out on `Id day, he used to order that a Harba [??] (a short spear) to be planted in front of him (as a Sutra for his prayer) and then he used to pray facing it with the people behind him and used to do the same while on a journey. After the Prophet , this practice was adopted by the Muslim rulers (who followed his traditions).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 473


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.