(مرفوع) حدثنا احمد بن واقد، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن ابي رافع، عن ابي هريرة،" ان امراة او رجلا كانت تقم المسجد ولا اراه إلا امراة، فذكر حديث النبي صلى الله عليه وسلم انه صلى على قبرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ امْرَأَةً أَوْ رَجُلًا كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا امْرَأَةً، فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى عَلَى قَبْرِهَا".
ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا کہ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ثابت بنانی کے واسطہ سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک عورت یا مرد مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا۔ ابورافع نے کہا، میرا خیال ہے کہ وہ عورت ہی تھی۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر نماز پڑھی۔
Narrated Abu Rafi: Abu Huraira said, "A man or a woman used to clean the mosque." (A sub-narrator said, 'Most probably a woman..') Then he narrated the Hadith of the Prophet
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 450
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرنا روحومحمد بن جعفر، عن شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن عفريتا من الجن تفلت علي البارحة او كلمة نحوها ليقطع علي الصلاة، فامكنني الله منه، فاردت ان اربطه إلى سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا وتنظروا إليه كلكم، فذكرت قول اخي سليمان: رب هب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي، قال: روح فرده خاسئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحٌوَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، قَالَ: رَوْحٌ فَرَدَّهُ خَاسِئًا".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے محمد بن زیاد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گذشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے پاس آیا۔ یا اسی طرح کی کوئی بات آپ نے فرمائی، وہ میری نماز میں خلل ڈالنا چاہتا تھا۔ لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے سوچا کہ مسجد کے کسی ستون کے ساتھ اسے باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب بھی اسے دیکھو۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان کی یہ دعا یاد آ گئی (جو سورۃ ص میں ہے)” اے میرے رب! مجھے ایسا ملک عطا کرنا جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو “۔ راوی حدیث روح نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شیطان کو ذلیل کر کے دھتکار دیا۔
Narrated Abu Huraira: "The Prophet said, "Last night a big demon (afreet) from the Jinns came to me and wanted to interrupt my prayers (or said something similar) but Allah enabled me to overpower him. I wanted to fasten him to one of the pillars of the mosque so that all of you could See him in the morning but I remembered the statement of my brother Solomon (as stated in Quran): My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to anybody after me (38.35)." The sub narrator Rauh said, "He (the demon) was dismissed humiliated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 450
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد، سمع ابا هريرة، قال:" بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن اثال، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اطلقوا ثمامة، فانطلق إلى نخل قريب من المسجد فاغتسل، ثم دخل المسجد، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ، فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سوار نجد کی طرف بھیجے (جو تعداد میں تیس تھے) یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا پکڑ کر لائے۔ انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور (تیسرے روز ثمامہ کی نیک طبیعت دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔ (رہائی کے بعد) وہ مسجد نبوی سے قریب ایک کھجور کے باغ تک گئے۔ اور وہاں غسل کیا۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet sent some horsemen to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque. The Prophet came and ordered them to release him. He went to a (garden of) date-palms near the mosque, took a bath and entered the, mosque again and said, "None has the right to be worshipped but Allah an Muhammad is His Apostle (i.e. he embraced Islam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 451
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" اصيب سعد يوم الخندق في الاكحل، فضرب النبي صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب، فلم يرعهم، وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم، فقالوا: يا اهل الخيمة، ما هذا الذي ياتينا من قبلكم؟ فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ، وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا فَمَاتَ فِيهَا".
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ بن زبیر کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا کہ غزوہ خندق میں سعد (رضی اللہ عنہ) کے بازو کی ایک رگ (اکحل) میں زخم آیا تھا۔ ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرا دیا تاکہ آپ قریب رہ کر ان کی دیکھ بھال کیا کریں۔ مسجد ہی میں بنی غفار کے لوگوں کا بھی ایک خیمہ تھا۔ سعد رضی اللہ عنہ کے زخم کا خون (جو رگ سے بکثرت نکل رہا تھا) بہہ کر جب ان کے خیمہ تک پہنچا تو وہ ڈر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اے خیمہ والو! تمہاری طرف سے یہ کیسا خون ہمارے خیمہ تک آ رہا ہے۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ یہ خون سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے بہہ رہا ہے۔ سعد رضی اللہ عنہ کا اسی زخم کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔
Narrated `Aisha: On the day of Al-Khandaq (battle of the Trench' the medial arm vein of Sa`d bin Mu`ad [??] was injured and the Prophet pitched a tent in the mosque to look after him. There was another tent for Banu Ghaffar in the mosque and the blood started flowing from Sa`d's tent to the tent of Bani Ghaffar. They shouted, "O occupants of the tent! What is coming from you to us?" They found that Sa`d' wound was bleeding profusely and Sa`d died in his tent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 452
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، اني اشتكي، قال:" طوفي من وراء الناس وانت راكبة، فطفت ورسول الله صلى الله عليه وسلم، يصلي إلى جنب البيت يقرا ب والطور {1} وكتاب مسطور {2} سورة الطور آية 1-2".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِّي أَشْتَكِي، قَالَ:" طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ، فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ يَقْرَأُ بِ وَالطُّورِ {1} وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ {2} سورة الطور آية 1-2".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل سے خبر دی، انہوں نے عروہ بن زبیر سے۔ انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے، انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حجۃ الوداع میں) اپنی بیماری کا شکوہ کیا (میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیت اللہ کے قریب نماز میں آیت «والطور و کتاب مسطور» کی تلاوت کر رہے تھے۔
Narrated Um Salama: I complained to Allah's Apostle that I was sick. He told me to perform the Tawaf behind the people while riding. So I did so and Allah's Apostle was praying beside the Ka`ba and reciting the Sura starting with "Wat-tur wa kitabin mastur."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 453
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، قال: حدثنا انس،" ان رجلين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم خرجا من عند النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة مظلمة ومعهما مثل المصباحين يضيئان بين ايديهما، فلما افترقا صار مع كل واحد منهما واحد حتى اتى اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے، ایک عباد بن بشر اور دوسرے صاحب میرے خیال کے مطابق اسید بن حضیر تھے۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جس سے ان کے آگے آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا۔
Narrated Anas bin Malik: Two of the companions of the Prophet departed from him on a dark night and were led by two lights like lamps (going in front of them from Allah as a miracle) lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of these lights till he reached their (respective) houses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 454
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح، قال: حدثنا ابو النضر، عن عبيد بن حنين، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري، قال:" خطب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فبكى ابو بكر الصديق رضي الله عنه، فقلت في نفسي: ما يبكي هذا الشيخ؟ إن يكن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو العبد، وكان ابو بكر اعلمنا، قال: يا ابا بكر لا تبك، إن امن الناس علي في صحبته وماله ابو بكر، ولو كنت متخذا خليلا من امتي لاتخذت ابا بكر، ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد، إلا باب ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ؟ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ لَا تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ، إِلَّا بَابُ أَبِي بَكْرٍ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا (کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر اللہ نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا۔ ابوبکر آپ روئیے مت۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن (جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet delivered a sermon and said, "Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter." Abu Bakr wept. I said to myself, "Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?" And that slave was Allah's Apostle himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet said, "O Abu Bakr! Don't weep. The Prophet added: Abu- Bakr has favored me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 455
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الجعفي، قال: حدثنا وهب بن جرير، قال: حدثنا ابي، قال: سمعت يعلى بن حكيم، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه عاصب راسه بخرقة، فقعد على المنبر فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" إنه ليس من الناس احد امن علي في نفسه وماله من ابي بكر بن ابي قحافة، ولو كنت متخذا من الناس خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا، ولكن خلة الإسلام افضل سدوا عني، كل خوخة في هذا المسجد غير خوخة ابي بكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَيَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَلَكِنْ خُلَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ سُدُّوا عَنِّي، كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے باپ جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے یعلیٰ بن حکیم سے سنا، وہ عکرمہ سے نقل کرتے تھے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے۔ سر پہ پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا، کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے ابوبکر بن ابوقحافہ سے زیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کے ذریعہ احسان کیا ہو اور اگر میں کسی کو انسانوں میں سے جانی دوست بناتا تو ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کو بناتا۔ لیکن اسلام کا تعلق افضل ہے۔ دیکھو ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کی کھڑکی چھوڑ کر اس مسجد کی تمام کھڑکیاں بند کر دی جائیں۔
Narrated Ibn `Abbas: "Allah's Apostle in his fatal illness came out with a piece of cloth tied round his head and sat on the pulpit. After thanking and praising Allah he said, "There is no one who had done more favor to me with life and property than Abu Bakr bin Abi Quhafa. If I were to take a Khalil, I would certainly have taken Abu- Bakr but the Islamic brotherhood is superior. Close all the small doors in this mosque except that of Abu Bakr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 456