(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، قال: حدثنا انس،" ان رجلين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم خرجا من عند النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة مظلمة ومعهما مثل المصباحين يضيئان بين ايديهما، فلما افترقا صار مع كل واحد منهما واحد حتى اتى اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ".
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے، ایک عباد بن بشر اور دوسرے صاحب میرے خیال کے مطابق اسید بن حضیر تھے۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جس سے ان کے آگے آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا۔
Narrated Anas bin Malik: Two of the companions of the Prophet departed from him on a dark night and were led by two lights like lamps (going in front of them from Allah as a miracle) lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of these lights till he reached their (respective) houses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 454
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:465
حدیث حاشیہ: 1۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں وضاحت ہے کہ وہ دونوں اسید بن حضیر ؓ اور عباد بن بشرؓ تھے۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3830) امام بخاری ؒ نے اس مقام پر بلا عنوان باب قائم کیا ہے اور علامہ ابن رشید ؒ کی یہ بات بھی یہاں نہیں چل سکتی کہ امام بخاری ؒ کا باب بلا عنوان باب سابق کی فصل ہوا کہ کرتا ہے، کیونکہ پہلے باب کے ساتھ اس حدیث کی کوئی مناسبت نہیں ہے۔ البتہ ابواب مساجد کے ساتھ اس قدر تعلق ہو سکتا ہے کہ یہ دونوں صحابی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دیر تک انتظار صلاۃ کے لیے مسجد میں رکے رہے۔ چونکہ رات اندھیری تھی اور ان کے پاس روشنی کا کوئی انتظام نہ تھا واپسی پر انھیں پریشانی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں حضرات کو اپنی طرف سے روشنی مہیا کرنے کا اعزاز بخشا، اس بنا پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا جا سکتا ہے: ”اندھیری رات میں مسجد کی طرف آنے کی فضیلت“اور اس حدیث سے اس عنوان کی تائید ہوتی ہے کہ جو لوگ اندھیرے میں نماز کے لیے مسجدوں کی طرف آئیں انھیں قیامت کے دن نور تام ملنے کی بشارت دے دیں۔ جیسا کہ ابو داود میں ہے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 561) ان دو صحابہ کو دنیا میں روشنی ملی اور قیامت کے دن اس سے کہیں زیادہ نور نصیب ہو گا۔ (فتح الباري: 722/1) علامہ عینی ؒ کو حسب عادت حافظ ابن حجر ؒ کی توجیہ سے اختلاف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مذکورہ حدیث اس عنوان پر دلالت نہیں کرتی، کیونکہ حدیث کے مطابق یہ دونوں حضرات اندھیری رات میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے واپس ہوئے ہیں اس میں مسجد کی طرف جانے کا سرے سے کوئی تذکرہ نہیں۔ میرے نزدیک اچھی توجیہ یہ ہے کہ یہ دونوں حضرات مسجد نبوی میں رسول اللہ ﷺ کی معیت میں تھے اور نماز عشاء کے منتظر تھے اور جو کرامت انھیں حاصل ہوئی اس میں مسجد کا بھی دخل ہے، اس لیے ابواب مساجد سے ربط قائم کیا جا سکتا ہے، لہٰذا اس حیثیت سے مذکورہ حدیث کو یہاں لانا مناسب ٹھہرا (عمدة القاري: 52/3) 3۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے مذکورہ حدیث کا ابواب مساجد سے ایک اور ربط قائم کیاہے۔ فرماتے ہیں کہ دونوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دیر تک مسجد میں رہے۔ گویا مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے ہمرا محو گفتگو رہے، اس لیے مذکورہ حدیث سے ایک نیا مضمون مستنبط ہوتا ہے کہ مسجد میں بات چیت اور گفتگو کرنے کی اجازت ہے۔ (شرح تراجم بخاري) بہر حال مذکورہ حدیث کے مطابق جماعت میں شرکت اللہ کے ہاں ایک محبوب امر ہے جو لوگ تاریکیوں سے بے پرواہو کر جماعت کا اہتمام کریں گے تو قیامت کے دن یہ تاریکی نور تام سے بدل جائے گی۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اولیاء کی کرامتیں برحق ہیں، لیکن ان کا ظہور اللہ کے اذان پر موقوف ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 465
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3805
3805. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی مجلس سے دو شخص اندھیری رات میں روانہ ہوئے تو دیکھتے ہیں کہ ایک غیبی نور ان کے آگے آگے چل رہا ہے۔ پھر جب وہ جدا ہوئے تو ان کے ساتھ ساتھ وہ نور بھی تقسیم ہو گیا۔ ایک دوسری سند سے حضرت انس ؓ ہی سے مروی ہے کہ یہ دونوں اسید بن حضیر اور ایک انصاری آدمی تھے۔ حضرت انس ؓ ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر ؓ نبی ﷺ کے پاس تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3805]
حدیث حاشیہ: 1۔ پہلی حدیث میں دوشخصیتوں کی تعین کے متعلق سکوت ہے جبکہ معمر کی روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت اسید بن حضیر ؓ ان میں سے ایک ہیں اور حماد کی روایت سے پتہ چلا کہ دوسرے حضرت عباد بن بشر ؓ ہیں۔ اسماعیلی کی بیان کردہ حدیث میں ہے کہ جب یہ دونوں حضرات رسول اللہ ﷺ کے پاس سے رخصت ہوئے تو دونوں کے پاس لاٹھیاں تھیں۔ اندھیری رات میں ایک لاٹھی روشن ہوگئی۔ جب آگے راستہ تبدیل ہواتو تو دوسرے کی لاٹھی بھی جگمگانے لگی۔ اسی طرح دونوں کی لاٹھیاں روشن ہوگئیں حتی کہ وہ اپنے اپنے گھر پہنچ گئے۔ 2۔ اس حدیث سے ان دونوں حضرات کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ (فتح الباري: 159/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3805