صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
حدیث نمبر: 6116
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن يوسف، اخبرنا ابو بكر هو ابن عياش، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: اوصني، قال:" لا تغضب" فردد مرارا، قال:" لا تغضب".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ هُوَ ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ" فَرَدَّدَ مِرَارًا، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ".
مجھ سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبکر نے خبر دی جو ابن عیاش ہیں، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man said to the Prophet , "Advise me! "The Prophet said, "Do not become angry and furious." The man asked (the same) again and again, and the Prophet said in each case, "Do not become angry and furious."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 137


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
77. بَابُ الْحَيَاءِ:
77. باب: حیاء اور شرم کا بیان۔
(77) Chapter. Al-Haya.
حدیث نمبر: 6117
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي السوار العدوي، قال: سمعت عمران بن حصين، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الحياء لا ياتي إلا بخير" فقال بشير بن كعب: مكتوب في الحكمة إن من الحياء وقارا وإن من الحياء سكينة، فقال له عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحيفتك.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ" فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ إِنَّ مِنَ الْحَيَاءِ وَقَارًا وَإِنَّ مِنَ الْحَيَاءِ سَكِينَةً، فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صَحِيفَتِكَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے ابوالسوار عدوی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمران بن حصین سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے۔ اس پر بشیر بن کعب نے کہا کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقار حاصل ہوتا ہے، حیاء سے سکینت حاصل ہوتی ہے۔ عمران نے ان سے کہا میں تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اپنی (دو ورقی) کتاب کی باتیں مجھ کو سناتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu As-Sawar Al-Adawi: `Imran bin Husain said: The Prophet said, "Haya' (pious shyness from committing religeous indiscretions) does not bring anything except good." Thereupon Bashir bin Ka`b said, 'It is written in the wisdom paper: Haya' leads to solemnity; Haya' leads to tranquility (peace of mind)." `Imran said to him, "I am narrating to you the saying of Allah's Apostle and you are speaking about your paper (wisdom book)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 138


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6118
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، حدثنا ابن شهاب، عن سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، مر النبي صلى الله عليه وسلم على رجل وهو يعاتب اخاه في الحياء، يقول: إنك لتستحيي حتى كانه يقول: قد اضر بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعه فإن الحياء من الإيمان".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، مَرّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يُعَاتِبُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، يَقُولُ: إِنَّكَ لَتَسْتَحْيِي حَتَّى كَأَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ أَضَرَّ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابوسلمہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک شخص پر سے ہوا جو اپنے بھائی پر حیاء کی وجہ سے ناراض ہو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ تم بہت شرماتے ہو، گویا وہ کہہ رہا تھا کہ تم اس کی وجہ سے اپنا نقصان کر لیتے ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو کہ حیاء ایمان میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet passed by a man who was admonishing his brother regarding Haya' (pious shyness from committing religeous indiscretions) and was saying, "You are very shy, and I am afraid that might harm you." On that, Allah's Apostle said, "Leave him, for Haya' is (a part) of Faith."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 139


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6119
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن مولى انس , قال ابو عبد الله: اسمه عبد الله بن ابي عتبة، سمعت ابا سعيد، يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم اشد حياء من العذراء في خدرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مَوْلَى أَنَسٍ , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي عُتْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا".
ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں قتادہ نے، انہیں انس رضی اللہ عنہ کے غلام قتادہ نے، ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ان کا نام عبداللہ بن ابی عتبہ ہے، میں نے ابوسعید سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیاء والے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: The Prophet was more shy (from Haya': pious shyness from committing religeous indiscretions) than a veiled virgin girl. (See Hadith No. 762, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 140


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
78. بَابُ إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ:
78. باب: جب حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو۔
(78) Chapter. “And if you do not feel ashamed, then do whatever you like.”
حدیث نمبر: 6120
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن ربعي بن حراش، حدثنا ابو مسعود، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستحي فاصنع ما شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا، ان سے ربعی بن خراش نے بیان کیا، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگلے پیغمبروں کا کلام جو لوگوں کو ملا اس میں یہ بھی ہے کہ جب شرم ہی نہ رہی تو پھر جو جی چاہے وہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Mas`ud: The Prophet said, 'One of the sayings of the early Prophets which the people have got is: If you don't feel ashamed (from Haya': pious shyness from committing religeous indiscretions) do whatever you like." (See Hadith No 690, 691, Vol 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 141


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
79. بَابُ مَا لاَ يُسْتَحْيَا مِنَ الْحَقِّ لِلتَّفَقُّهِ فِي الدِّينِ:
79. باب: شریعت کی باتیں پوچھنے میں شرم نہیں کرنی چاہئیے۔
(79) Chapter. One should not feel shy of the truth in the order to comprehend (the knowledge of) the religion.
حدیث نمبر: 6121
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب ابنة ابي سلمة، عن ام سلمة رضي الله عنها، قالت: جاءت ام سليم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحي من الحق،" فهل على المراة غسل إذا احتلمت؟ فقال: نعم، إذا رات الماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ،" فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ حق بات سے حیاء نہیں کرتا کیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر عورت منی کی تری دیکھے تو اس پر بھی غسل واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: Um Sulaim came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Verily, Allah does not feel shy to tell the truth. If a woman gets a nocturnal sexual discharge (has a wet dream), is it essential for her to take a bath? He replied, "Yes if she notices a discharge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 142


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6122
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محارب بن دثار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" مثل المؤمن كمثل شجرة خضراء لا يسقط ورقها ولا يتحات"، فقال القوم: هي شجرة كذا هي شجرة كذا، فاردت ان اقول هي النخلة وانا غلام شاب فاستحييت، فقال:" هي النخلة" وعن شعبة، حدثنا خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابن عمر، مثله. وزاد فحدثت به عمر، فقال: لو كنت قلتها لكان احب إلي من كذا وكذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ شَجَرَةٍ خَضْرَاءَ لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَلَا يَتَحَاتُّ"، فَقَالَ الْقَوْمُ: هِيَ شَجَرَةُ كَذَا هِيَ شَجَرَةُ كَذَا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالَ:" هِيَ النَّخْلَةُ" وَعَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، مِثْلَهُ. وَزَادَ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ، فَقَالَ: لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا لَكَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی مثال اس سرسبز درخت کی ہے، جس کے پتے نہیں جھڑتے۔ صحابہ نے کہا کہ یہ فلاں درخت ہے، یہ فلاں درخت ہے۔ میرے دل میں آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن چونکہ میں نوجوان تھا، اس لیے مجھ کو بولتے ہوئے حیاء آئی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ اور اسی سند سے شعبہ سے روایت ہے کہ کہا ہم سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح بیان کیا اور یہ اضافہ کیا کہ پھر میں نے اس کا ذکر عمر رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا اگر تم نے کہہ دیا ہوتا تو مجھے اتنا اتنا مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی حاصل ہوتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The example of a believer is like a green tree, the leaves of which do not fall." The people said. "It is such-and-such tree: It is such-and-such tree." I intended to say that it was the datepalm tree, but I was a young boy and felt shy (to answer). The Prophet said, "It is the date-palm tree." Ibn `Umar added, " I told that to `Umar who said, 'Had you said it, I would have preferred it to such-and such a thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 143


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6123
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا مرحوم، سمعت ثابتا، انه سمع انسا رضي الله عنه، يقول: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم تعرض عليه نفسها فقالت: هل لك حاجة في؟ فقالت ابنته: ما اقل حياءها، فقال:" هي خير منك، عرضت على رسول الله صلى الله عليه وسلم نفسها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومٌ، سَمِعْتُ ثَابِتًا، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْرِضُ عَلَيْهِ نَفْسَهَا فَقَالَتْ: هَلْ لَكَ حَاجَةٌ فِيَّ؟ فَقَالَتِ ابْنَتُهُ: مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا، فَقَالَ:" هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ، عَرَضَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے مرحوم بن عبدالعزیز نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں نے ثابت سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے لیے پیش کیا اور عرض کیا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے نکاح کی ضرورت ہے؟ اس پر انس رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی بولیں، وہ کتنی بےحیا تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ تم سے تو اچھی تھیں انہوں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے لیے پیش کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Thabit: that he heard Anas saying, "A woman came to the Prophet offering herself to him in marriage, saying, "Have you got any interest in me (i.e. would you like to marry me?)" Anas's daughter said, "How shameless that woman was!" On that Anas said, "She is better than you, for she presented herself to Allah's Apostle (for marriage).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 144


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
80. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا» :
80. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ آسانی کرو، سختی نہ کرو۔
(80) Chapter. The statement of the Prophet , “Make things easy for the people and do not make things difficult for them."
حدیث نمبر: Q6124
Save to word اعراب English
وكان يحب التخفيف واليسر على الناسوَكَانَ يُحِبُّ التَّخْفِيفَ وَالْيُسْرَ عَلَى النَّاسِ
‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 6124
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا النضر، اخبرنا شعبة، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن جده، قال: لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعاذ بن جبل قال لهما:" يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا، وتطاوعا" قال ابو موسى: يا رسول الله، إنا بارض يصنع فيها شراب من العسل يقال له: البتع، وشراب من الشعير يقال له: المزر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ لَهُمَا:" يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا" قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ يُقَالُ لَهُ: الْبِتْعُ، وَشَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ يُقَالُ لَهُ: الْمِزْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی بردہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) اور معاذ بن جبل کو (یمن) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ (لوگوں کے لیے) آسانیاں پیدا کرنا، تنگی میں نہ ڈالنا، انہیں خوشخبری سنانا، دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم ایسی سر زمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «بتع» کہا جاتا ہے اور جَو سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «مزر‏.‏» کہا جاتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: that when Allah's Apostle sent him and Mu`adh bin Jabal to Yemen, he said to them, "Facilitate things for the people (treat the people in the most agreeable way), and do not make things difficult for them, and give them glad tidings, and let them not have aversion (i.e. to make the people hate good deeds) and you should both work in cooperation and mutual understanding, obey each other." Abu Musa said, "O Allah's Apostle! We are in a land in which a drink named Al Bit' is prepared from honey, and another drink named Al-Mizr is prepared from barley." On that, Allah's Apostle said, "All intoxicants (i.e. all alcoholic drinks) are prohibited."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 145


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.