اخبرنا المقرئ، نا عبد الرحمن بن زياد، عن سلامان بن عامر الشعباني، عن ابي عثمان الاصبحي، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اتهم الامين وامن غير الامين، فصدق الكاذب وكذب الصادق، واشرف عليكم الشرف الجور))، قالوا: يا رسول الله وما شرف الجور؟ قال: ((فتن كقطع الليل المظلم)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ سَلَامَانَ بْنِ عَامِرٍ الشَّعْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَصْبَحِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اتُّهِمَ الْأَمِينُ وَأُمِّنَ غَيْرُ الْأَمِينِ، فَصُدِّقَ الْكَاذِبُ وَكُذِّبَ الصَّادِقُ، وَأَشْرَفَ عَلَيْكُمُ الشَّرْفُ الْجَوْرُ))، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا شَرْفُ الْجَوْرِ؟ قَالَ: ((فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار پر (خیانت کی) تہمت لگائی جائے گی، غیر امانت دار کو امانت دار کہا جائے گا، جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور «شرف جور» تم پر نازل ہوں گے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «شرف جور» سے کیا مراد ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے (نازل ہوں گے)۔“
اخبرنا المقرئ، نا موسى بن علي، عن ابيه، قال: خرجت حاجا فاوصاني سليم بن عتر، وكان قاضيا لاهل مصر في ولاية عمرو بن العاص ومن بعده إلى ابي هريرة رضي الله عنه السلام، وقال: إني استغفرت الغداة لابيه ولامه، فلقيت ابا هريرة بالمدينة فابلغته، فقال: وانا استغفرت الغداة له ولاهله، ثم قال: كيف تركت ام خنور؟ تريد مصر، فدنوت من رفاعيتها وحالها، فقال: اما إنها من اول الارضين خرابا، ثم على إثرها ارمينية قال: فقلت له: سمعت ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: او من كعب ذو الكتابين.أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ حَاجًّا فَأَوْصَانِي سُلَيْمُ بْنُ عَتَرَ، وَكَانَ قَاضِيًا لِأَهْلِ مِصْرَ فِي وَلَايَةِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَمَنْ بَعْدَهُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ السَّلَامُ، وَقَالَ: إِنِّي اسْتَغْفَرْتُ الْغَدَاةَ لِأَبِيهِ وَلِأُمِّهِ، فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ فَأَبْلَغْتُهُ، فَقَالَ: وَأَنَا اسْتَغْفَرْتُ الْغَدَاةَ لَهُ وَلِأَهْلِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ تَرَكْتَ أُمَّ خَنُّورٍ؟ تُرِيدُ مِصْرَ، فَدَنَوْتُ مِنْ رِفَاعِيَّتِهَا وَحَالِهَا، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهَا مِنْ أَوَّلِ الْأَرْضِينَ خَرَابًا، ثُمَّ عَلَى إِثْرِهَا أَرْمِينِيَّةُ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَوْ مِنْ كَعْبٍ ذُو الْكِتَابَيْنِ.
موسیٰ بن علی نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں حج کے لیے روانہ ہوا تو سلیم بن عتر جو کہ عمرو بن العاس رضی اللہ عنہ کے دور حکو مت میں اور ان کے بعد تک اہل مصر کے قاضی تھے، نے مجھے وصیت کی کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سلام پہنچاؤں، اور انہوں نے کہا: میں نے کل اس کے والد اور والدہ کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے، پس میں مدینہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے انہیں سلام پہنچا دیا، تو انہوں نے کہا: میں نے کل ان کے لیے اور ان کے اہل کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے، پھر انہوں نے کہا: تم نے ام خنور (مصر) کو کس طرح چھوڑا ہے، ہمیں اس کے حال و احوال بتائے جائیں، فرمایا: سب سے پہلے اس سرزمین پر فساد برپا ہو گا، پھر اس کے بعد آرمینیا، انہوں نے بیان کیا، میں نے انہیں کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: تو اور کیا کعب دو کتابوں والے سے؟
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن الاشعث بن عبد الله، وهو الحداني، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: جاء ذئب إلى راعي غنم فاخذ منها شاة فطلبه الراعي فانتزعها منه فصعد الذئب على تل فاقعى واستنفر وقال: عمدت إلى رزق رزقنيه الله اخذته فانتزعته مني، فقال الرجل: بالله إن رايت كاليوم ذئبا يتكلم، فقال الذئب: او اعجب من ذلك رجل بين النخلات بين الحرتين يخبركم بما مضى وما هو كائن بعدكم، قال: وكان الرجل يهوديا، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره فاسلم فصدقه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: ((إنها امارة من امارات بين يدي الساعة قد اوشك الرجل ان يخرج، ثم يرجع فيحدثه نعلاه وسوطه بما احدث اهله بعده)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَهُوَ الْحَدَّانِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ ذِئْبٌ إِلَى رَاعِي غَنَمٍ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ فَصَعِدَ الذِّئْبُ عَلَى تَلٍّ فَأَقْعَى وَاسْتَنْفَرَ وَقَالَ: عَمِدْتُ إِلَى رِزْقٍ رَزَقَنِيهِ اللَّهُ أَخَذْتَهُ فَانْتَزَعْتَهُ مِنِّي، فَقَالَ الرَّجُلُ: بِاللَّهِ إِنْ رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ ذِئْبًا يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ الذِّئْبُ: أَوْ أَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ رَجُلٌ بَيْنَ النَّخْلَاتِ بَيْنَ الْحَرَّتَيْنِ يُخْبِرُكُمْ بِمَا مَضَى وَمَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ يَهُودِيًّا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَسْلَمَ فَصَدَّقَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّهَا أَمَارَةٌ مِنْ أَمَارَاتٍ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ قَدْ أَوْشَكَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ، ثُمَّ يَرْجِعَ فَيُحَدِّثَهُ نَعْلَاهُ وَسَوْطُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک بھیڑیا بکریوں کے چرواہے کے پاس آیا، اس نے ریوڑ میں سے ایک بکری پکڑ لی، پس چرواہا اس کے پیچھے گیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا، بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ کر بیٹھ گیا اور کہا: میں نے ایک رزق / روزی کا ارادہ کیا تھا جو اللہ نے مجھے عطا کی، پس تو نے اسے مجھ سے چھین لیا، اس آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آج کی طرح بھیڑیے کو کلام کرتے ہوئے نہیں دیکھا، اس بھیڑیے نے کہا: کیا اس سے زیادہ عجیب وہ آدمی نہیں جو دو پہاڑی میدانوں کے درمیان نخلستانوں کے درمیان ہے جو تمہیں گزرے ہوئے اور پیش آمدہ واقعات کے متعلق بتاتا ہے، راوی نے بیان کیا: وہ آدمی یہودی تھا، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آیا اور آپ کو بتایا تو اسلام قبول کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی اور فرمایا: ”یہ قیامت کے وقوع ہونے سے پہلے کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، قریب ہے کہ آدمی گھر سے نکلے اور پھر وہ واپس آئے، تو اس کے جوتے اسے باتیں بتائیں اور اس کا کوڑا اسے بتائے کہ اس کے بعد اس کے گھر والوں نے کیا کام کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 306/2 قال الارناوط: اسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب. دلائل النبوة لابي نعيم، رقم: 271. لبغوي، رقم: 4282.»
اخبرنا ابو اسامة، نا ابن ابي زائدة، عن سماك بن حرب، عن مالك بن ظالم، عن ابي هريرة رضي الله عنه يرفعه، قال: ((يكون هلاك امتي على إمرة اغيلمة سفهاء من قريش)).أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، نا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْفَعُهُ، قَالَ: ((يَكُونُ هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى إِمْرَةِ أُغَيْلِمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کی ہلاکت اور تباہی قریش کے نوعمر نادان لڑکوں کے ہاتھوں ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المناقب، باب علامات النبوة فى الاسلام، رقم: 3605. مسند احمد: 288/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6712.»
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((بادروا بالعمل قبل ست، الدابة وطلوع الشمس من مغربها، والدجال والدخان، وخويصة احدكم، وامر العامة))، قال كلثوم: وخويصة احدكم الموت وامر العامة الفتنة.وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((بَادِرُوا بِالْعَمَلِ قَبْلَ سِتٍ، الدَّابَّةِ وَطُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالِ وَالدُّخَانِ، وَخُوَيْصَةِ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرِ الْعَامَّةِ))، قَالَ كُلْثُومٌ: وَخُوَيْصَةُ أَحَدِكُمُ الْمَوْتُ وَأَمْرُ الْعَامَّةِ الْفِتْنَةُ.
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ چیزوں کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے پہلے نیک اعمال کرنے میں جلدی کر لو: جانور کا نکلنا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دھوئیں کا نکلنا اور موت آنے سے پہلے اور فتنوں کے ظہور سے پہلے پہلے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الفتن، باب فى بقية من احاديث الدجال، رقم: 2947. مسند احمد: 324/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6790.»
وبهذا الاسناد، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: لا تقوم الساعة إلا علی شرار الناس.وَبِهَذَا الْاِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلاَّ عَلَی شِرَارِ النَّاسِ.
اسی سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الفتن، باب قرب الساعة، رقم: 2949. صحيح الجامع الصغير، رقم: 7407.»
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا إسماعيل بن عياش، عن يحيى بن عبيد الله المدني، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله اجاركم من ثلاث: ان تستجمعوا كلكم على الضلالة، وان يظهر اهل الباطل على اهل الحق، وان ادعو دعوة عليكم فيهلككم، وابدلكم بهن الدخان، والدجال، ودابة الارض".أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ أَجَارَكُمْ مِنْ ثَلَاثٍ: أَنْ تَسْتَجْمِعُوا كُلُّكُمْ عَلَى الضَّلَالَةِ، وَأَنْ يَظْهَرَ أَهْلُ الْبَاطِلِ عَلَى أَهْلِ الْحَقِّ، وَأَنْ أَدْعُوَ دَعْوَةً عَلَيْكُمْ فَيُهْلِكَكُمْ، وَأَبْدَلَكُمْ بِهِنَّ الدُّخَانَ، وَالدَّجَّالَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تمہیں تین چیزوں سے بچا لیا ہے: یہ کہ تم سب گمراہی پر جمع نہیں ہو گے، یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے اور یہ کہ میں نے تمہارے لیے دعا کی کہ وہ تمہیں ہلاک نہ کر دے، اور اس نے ان کے بدلے میں تمہیں تین چیزیں دے دیں، دھواں، دجال اور دابۃ الارض (زمین سے نکلنے والا جانور)۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الفتن والملاحم، باب ذكر الفتن ودلاثلها، رقم: 4253. قال الشيخ الالباني: ضعيف لكن الجملة الثالثة صحيح.»
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا إسماعيل بن عياش، عن يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((لا تقوم الساعة حتى يرى النعل ملقاة، فيقول الرجل كانها نعل قرشي)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُرَى النَّعْلُ مُلْقَاةً، فَيَقُولُ الرَّجُلُ كَأَنَّهَا نَعْلُ قُرَشِيٍّ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم جوتا پھینکا ہوا، دیکھو، تو آدمی کہے گا: گویا کہ وہ قریشی جوتا ہے۔“
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا إسماعيل بن عياش، عن يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يتبع الرجل قريب من ثلاثين امراة، كلهن يقول: انكحني انكحني انكحني".أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتْبَعَ الرَّجُلَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ امْرَأَةً، كُلُّهُنَّ يَقُولُ: أَنْكِحْنِي أَنْكِحْنِي أَنْكِحْنِي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تقریباً تیس عورتیں ایک آدمی کا پیچھا کریں گی، وہ سب یہی کہیں گی: مجھ سے شادی کر لو، مجھ سے شادی کر لو، مجھ سے شادی کر لو۔“
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع فيها اقوام دينهم بعرض من الدنيا قليل)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ فِيهَا أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا قَلِيلٍ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے ہوں گے، ان فتنوں میں آدمی صبح کو مومن ہو گا تو شام کو کافر، اگر شام کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر، ان میں لوگ دنیا کے قلیل مال و متاع کے عوض اپنا دین بیچ دیں گے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب الحث على المبادرة بالاعمال قبل تظاهر الفتن، رقم: 118. سنن ترمذي، رقم: 2195، 2197.»