مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
فتنوں کا بیان
7. آخر الزمن کے فساد کا بیان
حدیث نمبر: 849
Save to word اعراب
اخبرنا المقرئ، نا موسى بن علي، عن ابيه، قال: خرجت حاجا فاوصاني سليم بن عتر، وكان قاضيا لاهل مصر في ولاية عمرو بن العاص ومن بعده إلى ابي هريرة رضي الله عنه السلام، وقال: إني استغفرت الغداة لابيه ولامه، فلقيت ابا هريرة بالمدينة فابلغته، فقال: وانا استغفرت الغداة له ولاهله، ثم قال: كيف تركت ام خنور؟ تريد مصر، فدنوت من رفاعيتها وحالها، فقال: اما إنها من اول الارضين خرابا، ثم على إثرها ارمينية قال: فقلت له: سمعت ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: او من كعب ذو الكتابين.أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ حَاجًّا فَأَوْصَانِي سُلَيْمُ بْنُ عَتَرَ، وَكَانَ قَاضِيًا لِأَهْلِ مِصْرَ فِي وَلَايَةِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَمَنْ بَعْدَهُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ السَّلَامُ، وَقَالَ: إِنِّي اسْتَغْفَرْتُ الْغَدَاةَ لِأَبِيهِ وَلِأُمِّهِ، فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ فَأَبْلَغْتُهُ، فَقَالَ: وَأَنَا اسْتَغْفَرْتُ الْغَدَاةَ لَهُ وَلِأَهْلِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ تَرَكْتَ أُمَّ خَنُّورٍ؟ تُرِيدُ مِصْرَ، فَدَنَوْتُ مِنْ رِفَاعِيَّتِهَا وَحَالِهَا، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهَا مِنْ أَوَّلِ الْأَرْضِينَ خَرَابًا، ثُمَّ عَلَى إِثْرِهَا أَرْمِينِيَّةُ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَوْ مِنْ كَعْبٍ ذُو الْكِتَابَيْنِ.
موسیٰ بن علی نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں حج کے لیے روانہ ہوا تو سلیم بن عتر جو کہ عمرو بن العاس رضی اللہ عنہ کے دور حکو مت میں اور ان کے بعد تک اہل مصر کے قاضی تھے، نے مجھے وصیت کی کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سلام پہنچاؤں، اور انہوں نے کہا: میں نے کل اس کے والد اور والدہ کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے، پس میں مدینہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے انہیں سلام پہنچا دیا، تو انہوں نے کہا: میں نے کل ان کے لیے اور ان کے اہل کے لیے مغفرت کی دعا کی ہے، پھر انہوں نے کہا: تم نے ام خنور (مصر) کو کس طرح چھوڑا ہے، ہمیں اس کے حال و احوال بتائے جائیں، فرمایا: سب سے پہلے اس سرزمین پر فساد برپا ہو گا، پھر اس کے بعد آرمینیا، انہوں نے بیان کیا، میں نے انہیں کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: تو اور کیا کعب دو کتابوں والے سے؟

تخریج الحدیث: «سلسلة ضعيفة، رقم: 4354. ضعيف الجامع الصغير، رقم: 4815.»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.