اخبرنا المقرئ، نا عبد الرحمن بن زياد، عن سلامان بن عامر الشعباني، عن ابي عثمان الاصبحي، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اتهم الامين وامن غير الامين، فصدق الكاذب وكذب الصادق، واشرف عليكم الشرف الجور))، قالوا: يا رسول الله وما شرف الجور؟ قال: ((فتن كقطع الليل المظلم)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ سَلَامَانَ بْنِ عَامِرٍ الشَّعْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَصْبَحِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اتُّهِمَ الْأَمِينُ وَأُمِّنَ غَيْرُ الْأَمِينِ، فَصُدِّقَ الْكَاذِبُ وَكُذِّبَ الصَّادِقُ، وَأَشْرَفَ عَلَيْكُمُ الشَّرْفُ الْجَوْرُ))، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا شَرْفُ الْجَوْرِ؟ قَالَ: ((فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار پر (خیانت کی) تہمت لگائی جائے گی، غیر امانت دار کو امانت دار کہا جائے گا، جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور «شرف جور» تم پر نازل ہوں گے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «شرف جور» سے کیا مراد ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے (نازل ہوں گے)۔“
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 848 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 848
فوائد: بعض محققین نے اس کو شواہد کی بنا پر حسن کہا ہے۔ مذکورہ بالا روایت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی موجودہ زمانے میں حرف بحرف پوری ہو چکی ہے چونکہ آج یہ یہی صورت حال ہے کہ خائن کو امانت دار اور جھوٹے کو سچا سمجھا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ ہے اور دن بدن فتنے اور فساد بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔