اخبرنا ابو اسامة، نا ابن ابي زائدة، عن سماك بن حرب، عن مالك بن ظالم، عن ابي هريرة رضي الله عنه يرفعه، قال: ((يكون هلاك امتي على إمرة اغيلمة سفهاء من قريش)).أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، نا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْفَعُهُ، قَالَ: ((يَكُونُ هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى إِمْرَةِ أُغَيْلِمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کی ہلاکت اور تباہی قریش کے نوعمر نادان لڑکوں کے ہاتھوں ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المناقب، باب علامات النبوة فى الاسلام، رقم: 3605. مسند احمد: 288/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6712.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 851 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 851
فوائد: صحیح بخاری میں ہے: عمرو بن یحییٰ بن سعید نے کہا کہ مجھ سے میرے دادا (سعید) نے بیان کیا: میں مسجد نبوی میں مدینہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا اور مروان بھی وہیں تھا۔ اتنے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے سچے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور اللہ نے ان کو سچا کہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قریش کے چند بدقماش لوگوں کے ہاتھوں میری امت تباہ ہوگی“ مروان نے کہا: اللہ ان پر لعنت کرے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ان کے خاندان کے نام لے کر بتلانا چاہوں تو بتلا سکتا ہوں۔ پھر جب بنی مروان شام کی حکومت پر قابض ہوگیا تو میں اپنے دادا کے ساتھ ان کی طرف جاتا تھا۔ جب وہاں انہوں نے نوجوان لڑکوں کو دیکھا تو کہا کہ شاید یہ انہی میں سے ہوں۔ہم نے کہا کہ آپ کو زیادہ علم ہے۔ (صحیح بخاري، رقم: 7058) علامہ وحید الزماں رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کی شرح میں ”تیسرالباری“ میں لکھتے ہیں: آپ کے فرمانے کا مطلب ہے بدقماش لوگوں کی حکومت خرابی اور بربادی کی جڑ ہے، آخر مسلمانوں پر وہ تباہی آئی جب مسلمانوں کے سردار سیدنا حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ جن سے اسلام کی زینت تھی اور مدینہ منورہ کی بے حرمتی ہوئی بہت سے صحابہ اور تابعین کو مدینہ میں شہید کر دیا گیا۔