مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ہبہ اور اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 494
Save to word اعراب
اخبرنا ابو معاوية، نا الاعمش، بهذا الإسناد مثله.أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا الْأَعْمَشُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اعمش رحمہ الله نے اس اسناد سے اسی گزشتہ حدیث کی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 495
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لو اهدي إلي كراع لقبلت))، قال جرير: واراه قال: ((لو دعيت إلى ذراع لاجبت)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ))، قَالَ جَرِيرٌ: وَأَرَاهُ قَالَ: ((لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ لَأَجَبْتُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے دستی کے گوشت کا ہدیہ کیا جائے، تو میں قبول کروں گا۔ جریر رحمہ الله نے بیان کیا: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے دستی کے گوشت کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
4. ہدیہ و تحفہ دے کر واپس لینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 496
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا عوف بن ابي جميلة الاعرابي، عن خلاس بن عمرو، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((مثل الذي يعطي العطية، ثم يعود فيها كمثل الكلب ياكل حتى إذا شبع قاء، ثم يعود في قيئه فياكله)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ الْأَعْرَابِيُّ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ، ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عطیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کے مثل ہے جو کھاتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ سیر ہو جاتا ہے، تو قے کر دیتا ہے اور پھر اس قے کو کھانے لگتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهبة، باب لا يحل لاحدان يرجع فى هبته وصدقته، رقم: 2623. مسلم، كتاب الهبات، باب تحريم الرجوع فى الصدقة الهبة الخ، رقم: 1622. سنن ابوداود، رقم: 3539. سنن ابن ماجه، رقم: 2386. مسند احمد: 175/2.»
5. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ کھانے سے انکار
حدیث نمبر: 497
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا حماد بن سلمة، انا محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام من غير اهله سال عنه اهدية ام صدقة؟ فإن قيل: صدقة لم ياكل منه، واكل اصحابه، وإن قيل هدية اكل منها".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟ فَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ، وَأَكَلَ أَصْحَابُهُ، وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ أَكَلَ مِنْهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے گھر کے علاوہ کسی اور کے گھر سے کھانا پیش کیا جاتا تو آپ فرماتے: کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے تناول نہ فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اسے کھا لیتے تھے، اور اگر بتایا جاتا کہ ہدیہ ہے، تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے تناول فرما لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 64.»
6. اپنے ہبہ کو واپس لینے والے کی مثال
حدیث نمبر: 498
Save to word اعراب
اخبرنا المخزومی، نا وهیب، نا عبداللٰه بن طاؤوس، عن ابیه،عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: العائد فی هبتهٖ کالکلب، یقیئ ثم یعود فی قیئهٖ.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْعَائِدُ فِیْ هِبَتِهٖ کَالْکَلْبِ، یَقِیْئُ ثُمَّ یَعُوْدُ فِیْ قَیْئِهٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہبہ کو واپس لینے والا اس کتے کی مانند ہے جو قے کرتا ہے اور پھر اسے چاٹ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهبة، باب لا يحل لاحد ابن يرجع فى هبته الخ، رقم: 2623. مسلم، كتاب الهبات، باب كراهة شراء الانسان الخ، رقم: 1622. سنن ابوداود، رقم: 3538. سنن ترمذي، رقم: 1298. سنن نسائي، رقم: 3697. سنن ابن ماجه، رقم: 2385.»
حدیث نمبر: 499
Save to word اعراب
اخبرنا عیسی بن یونس، نا الاوزاعی، عن ابی جعفر۔ محمد بن علی۔ عن سعید بن المسیب،عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: العائد فی هبتهٖ کالکلب یقیئ ثم یعود فیه. اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا الْاَوْزَاعِیُّ، عَنْ اَبِیْ جَعْفَرٍ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْعَائِدُ فِی هِبَتِهٖ کَالْکَلْبِ یَقِیْئُ ثُمَّ یَعُوْدُ فِیْهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہبہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسے چاٹ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 500
Save to word اعراب
اخبرنا عیسی بن یونس، نا حسین المعلم، عن عمرو بن شعیب، عن طاؤوس، عن ابن عمرو وابن عباس قال: قال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم: لا یحل لاحد ان یعطی عطیة، فیعود فیها، الا الوالد فیما یعطی ولدہ، ومثل الذی یعطی العطیة ثم یعود فیها، کمثل الکلب یقیئ ثم یعود فی قیئهٖ.اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا حُسَیْنُ الْمُعَلَّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لاَ یَحِلُّ لِاَحَدٍ اَنْ یُّعْطِیَ عَطِیَّةً، فَیَعُوْدَ فِیْهَا، اِلَّا الْوَالِدُ فِیْمَا یُعْطِی وَلَدَہٗ، وَمَثَلُ الَّذِیْ یُعْطِی الْعَطِیَّةَ ثُمَّ یَعُوْدُ فِیْهَا، کَمَثَلِ الْکَلْبِ یَقِیْئُ ثُمَّ یَعُوْدُ فِیْ قَیْئِهٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کوئی عطیہ دے اور پھر اسے واپس لے لے، سوائے والد کے جو وہ اپنی اولاد کو ہبہ کرتا ہے، اس شخص کی مثال جو ہبہ کرتا ہے اور پھر اسے واپس لے لیتا ہے، اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسے چاٹ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب البيوع، باب الرجوع فى الهبة: 3539. سنن ترمذي، كتاب الولاء والهبة، باب كراهية الرجوع فى الهبة، رقم: 2132. قال الشيخ الالباني: صحيح. سنن نسائي، رقم: 3692. سنن ابن ماجه، رقم: 2377. مسند احمد: 237/1. صحيح ابن حبان، رقم: 5123.»
حدیث نمبر: 501
Save to word اعراب
اخبرنا وکیع، نا ابراهیم بن نافع، عن الحسن بن مسلم،عن طاؤوس قال: قال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم: لا یحل لاحد ان یعطی عطیة فیرجع فیها، الا الوالد.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا اِبْرَاهِیْمَ بْنُ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ،عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لَا یَحِلُّ لِاَحَدٍ اَنْ یُّعْطِیَ عَطِیَّةً فَیَرْجِعُ فِیْهَا، اِلَّا الْوَالِدُ.
طاؤس رحمہ الله نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کوئی عطیہ دے اور پھر اسے واپس لے لے، سوائے والد کے (وہ اپنی اولاد کو ہبہ کر کے واپس لے سکتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 502
Save to word اعراب
قال الحجاج: وقال عطاء: قال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم العائد فی هبتهٖ، کالعائد فی قیئهٖ.قَالَ الْحَجَّاجُ: وَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعَائِدُ فِیْ هِبَتِهٖ، کَالْعَائِدِ فِیْ قَیْئِهٖ.
عطاء رحمہ اللہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہبہ کو واپس لینے والا اپنی قے کو چاٹنے والے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
حدیث نمبر: 503
Save to word اعراب
اخبرنا الملائی، نا مندل، عن ابن جریج، عن عمرو بن دینار، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: اذا اهدی لاحدکم هدیة وعندہ قوم، فهم شرکاء فیها.اَخْبَرَنَا الْمَلَائِیِّ، نَا مَنْدَلٌ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِذَا اُهْدِیَ لِاَحْدِکُمْ هَدْیَةً وَعِنْدَہٗ قَوْمٌ، فَهُمْ شُرَکَاءُ فِیْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کوئی ہدیہ دیا جائے اور اس کے پاس کچھ لوگ موجود ہوں، تو وہ بھی اس میں شریک ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن كبري بيهقي: 183/6. اسناده ضعيف.»

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.