مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
روزوں کے احکام و مسائل
11. اعمال کی قبولیت کے لیے ایمان شرط ہے
حدیث نمبر: 414
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن سعيد، نا المهلب بن ابي حبيبة، نا الحسن، عن ابي بكرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لا يقولن احدكم إني صمت رمضان كله وقمت كله))، قال: فلا ادري اكره التزكية ام لا؟، قال: لا بد من رقدة او غفلة.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نا الْمُهَلَّبُ بْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، نا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَقُمْتُ كُلَّهُ))، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ أَمْ لَا؟، قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ رَقْدَةٍ أَوْ غَفْلَةٍ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یوں نہ کہے، میں نے سارا رمضان روزہ رکھا اور میں نے سارا رمضان قیام کیا۔ راوی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ کیا آپ نے اپنے نفس کے تزکیہ کو پسند فرمایا یا نہیں؟ اور فرمایا: سونا یا بیدار ہونا ضروری ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصيام، باب من يقول صمت رمضان كله، رقم: 2415 قال الالباني: ضعيف. سنن نسائي، رقم: 2109»
12. لیلۃ القدر کے قیام کی فضیلت
حدیث نمبر: 415
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من قام ليلة القدر إيمانا بالله وتصديقا به غفر له ما تقدم من ذنبه)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا بِهِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ)).
اسی سند (سابقہ) سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے شب قدر کا قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب قيام ليلة القدر من الايمان، رقم: 35. مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الترغيب فى قيام رمضان وهو التراويح، رقم: 760. سنن ابوداود، رقم: 1372. سنن ترمذي، رقم: 683. سنن نسائي، رقم: 2202. سنن ابن ماجه، رقم: 1326»
13. رمضان کے روزے اور عید الفطر اجتماعی عبادت ہے
حدیث نمبر: 416
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ابن المنكدر، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، وزاد فيه قال: ((صومكم يوم تصومون وفطركم يوم تفطرون)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِيهِ قَالَ: ((صَوْمُكُمْ يَوْمَ تَصُومُونَ وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا روزہ اس دن ہے جب تم (چاند دیکھ کر) روزہ رکھو اور تمہاری عیدالفطر اس دن ہے جس دن تم (رمضان مکمل کر کے) روزہ رکھنا بند کر دیتے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصيام، باب اذا اخطا القوم الهلال، رقم: 2324. سنن ترمذي، ابواب الصوم، باب الصوم يوم تصومون والفطر الخ، رقم: 697. سنن ابن ماجه، رقم: 1660. قال الشيخ الالباني: صحيح.»
14. جمعہ کا دن عید کا دن ہے
حدیث نمبر: 417
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرحمن بن مهدي، نا معاوية وهو ابن صالح، عن ابي بشر، عن عامر بن لدين الاشعري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن يوم الجمعة يوم عيد فلا تجعلوا يوم عيدكم يوم صومكم إلا ان تصوموا قبله او بعده)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، نا مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ لُدَيْنٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَوْمُ عِيدٍ فَلَا تَجْعَلُوا يَوْمَ عِيدِكُمْ يَوْمَ صَوْمِكُمْ إِلَّا أَنْ تَصُومُوا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن عید کا دن ہے، پس تم اپنی عید کے دن کو اپنے روزے کا دن نہ بناؤ الا یہ کہ تم اس سے پہلے یا اس کے بعد روزہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصوم، باب صوم يوم الجمعة، رقم: 1985. سنن ابوداود، رقم: 2420. سنن ترمذي، رقم: 743. مسند احمد: 495/2. صحيح ابن حبان، رقم: 3614.»
حدیث نمبر: 418
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معتمر، عن عبد الملك بن عمير، عن رجل، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لا تصوموا يوم الجمعة إلا ان تصلوه بصيام)) قال إسحاق: والرجل هو زياد الحارثي ابو الاوبر، هكذا قال جرير والمعتمر.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ تَصِلُوهُ بِصِيَامٍ)) قَالَ إِسْحَاقُ: وَالرَّجُلُ هُوَ زِيَادٌ الْحَارِثِيُّ أَبُو الْأَوْبَرِ، هَكَذَا قَالَ جَرِيرٌ وَالْمُعْتَمِرُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن روزہ نہ رکھو الا یہ کہ ایک روزہ اس کے ساتھ ملاؤ (ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
15. روزہ دار کے منہ کی بدبو کا بیان
حدیث نمبر: 419
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الله بن الحارث، نا داود بن قيس، عن موسى بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لخلوف فم الصائم يوم القيامة اطيب عند الله من ريح المسك)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، نا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التوحيد، باب ذكر النبيؑ الخ، رقم: 7538. مسلم، كتاب الصيام، باب فضل الصيام، رقم: 1151. سنن نسائي، رقم: 2211. مسند احمد: 393/2»
16. عاشورہ کے دن روزہ رکھنا
حدیث نمبر: 420
Save to word اعراب
اخبرنا بشر بن المفضل، نا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معاذ ابن عفراء قالت: ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة عاشوراء إلى قرى الانصار فقال: ((من كان منكم اصبح صائما فليتم صومه، ومن كان منكم اصبح مفطرا فليصم ما بقي من يومه)).أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، نا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ إِلَى قُرَى الْأَنْصَارِ فَقَالَ: ((مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيَصُمْ مَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِهِ)).
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، عاشورا کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستیوں کی طرف پیغام بھیجا، تو فرمایا: جس نے آج روزہ رکھا ہے تو وہ اسے پورا کرے، اور جس نے تم میں سے روزہ نہیں رکھا تو وہ باقی دن کا روزہ رکھ لے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصوم، باب صوم الصبيان، رقم: 1960. مسلم، كتاب الصيام، باب من اكل فى عاشورا الخ، رقم: 1136. سنن نسائي، رقم: 23. مسند احمد: 359/6»
17. سحری کا وقت اور اذانِ فجر
حدیث نمبر: 421
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا خبيب بن عبد الرحمن، عن عمته، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ((إن بلالا يؤذن بليل، او ابن ام مكتوم يؤذن بليل، فكلوا حتى تسمعوا اذان ابن ام كلثوم او اذان بلال))، وما كان بينهما إلا ان ينزل هذا ويصعد هذا"، قالت: لكنا نقول له: انتظر حتى نتسحر.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمَّتِهِ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، أَوِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنَ أُمِّ كُلْثُومٍ أَوْ أَذَانَ بِلَالٍ))، وَمَا كَانَ بَيْنَهُمَا إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَصْعَدُ هَذَا"، قَالَتْ: لَكِنَّا نَقُولُ لَهُ: انْتَظِرْ حَتَّى نَتَسَحَّرَ.
خبیب بن عبدالرحمٰن نے اپنی پھوپھی سے روایت کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں، یا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں، پس تم (سحری کا کھانا) کھاتے رہا کرو حتیٰ کہ تم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ یا بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سن لو، ان دونوں میں بس اتنا ہی فرق تھا کہ یہ نیچے اترتے تھے اور وہ (چھت کے) اوپر چڑھتے تھے، انہوں (راویہ) نے بیان کیا: ہم انہیں کہا: کرتے تھے: انتظار کرو حتیٰ کہ ہم سحری کھا لیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب اذان الاعمي اذا كان له من يخيرة، رقم: 617. مسلم، كتاب الصيام، باب بيان ان الدخول فى الصوم الخ، رقم: 1092. سنن ترمذي، رقم: 203. سنن نسائي، رقم: 641. مسند احمد: 433/6.»
18. نفلی روزے کا بیان
حدیث نمبر: 422
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا جعدة المخزومي، عن ام هانئ وهي عمته فقلت: ممن سمعت هذا الحديث؟ , فقال: من اهلنا قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم - احسبه قال: يوم فتح مكة - فناولته شرابا او ناولوه فشربه، ثم ناولنيه، فقلت: يا رسول الله، إني صائمة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((الصائم المتطوع امير او امير على نفسه فإن شئت فصومي، وإن شئت فافطري)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا جَعْدَةُ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَهِيَ عَمَّتِهِ فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا الْحَدِيثَ؟ , فَقَالَ: مِنْ أَهْلِنَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَحْسِبُهُ قَالَ: يَوْمَ فَتْحَ مَكَّةَ - فَنَاوَلْتُهُ شَرَابًا أَوْ نَاوَلُوهُ فَشَرِبَهُ، ثُمَّ نَاوِلْنِيهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِيرٌ أَوْ أَمِيرٌ عَلَى نَفْسِهِ فَإِنْ شِئْتِ فَصُومِي، وَإِنَّ شِئْتِ فَأَفْطِرِي)).
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشروب پیش کیا، یا انہوں نے پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا، پھر آپ نے مجھے پکڑا دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا روزہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نفلی روزہ رکھنے والا (خود) امیر (حکمران) ہوتا ہے، اگر تم چاہو تو روزہ رکھو (پورا کر لو) اور اگر چاہو تو چھوڑ دو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصيام، باب النية فى الصيام، رقم: 2456. سنن ترمذي، ابواب الصوم، باب ماجاء فى افطار الصائم المتطوع، رقم: 731. قال الشيخ الالباني: صحيح.»
19. ایامِ تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 423
Save to word اعراب
اخبرنا وكيع، نا موسى بن عبيدة الربذي، عن المنذر بن جهم، عن عمر بن خلدة الانصاري، عن امه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عليا في ايام التشريق، فنادى: انها ايام اكل وشرب وبعال، يعني النكاح.أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيُّ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَهْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ خَلْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلِيًّا فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، فَنَادَى: أَنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَبِعَالٍ، يَعْنِي النِّكَاحَ.
عمر بن خلدہ الانصاری نے اپنی والدہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایام تشریق میں بھیجا، تو انہوں نے اعلان کیا کہ یہ کھانے پینے اور جماع (بیوی سے دل لگی) کرنے کے دن ہیں (روزہ رکھنے کے نہیں)۔

تخریج الحدیث: «سنن دارقطني، كتاب الصيام، باب طلوع الشمس بعد الفطار: 212/2.»

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.