اخبرنا وكيع، نا موسى بن عبيدة الربذي، عن المنذر بن جهم، عن عمر بن خلدة الانصاري، عن امه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عليا في ايام التشريق، فنادى: انها ايام اكل وشرب وبعال، يعني النكاح.أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيُّ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَهْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ خَلْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلِيًّا فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، فَنَادَى: أَنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَبِعَالٍ، يَعْنِي النِّكَاحَ.
عمر بن خلدہ الانصاری نے اپنی والدہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایام تشریق میں بھیجا، تو انہوں نے اعلان کیا کہ یہ کھانے پینے اور جماع (بیوی سے دل لگی) کرنے کے دن ہیں (روزہ رکھنے کے نہیں)۔
تخریج الحدیث: «سنن دارقطني، كتاب الصيام، باب طلوع الشمس بعد الفطار: 212/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 423 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 423
فوائد: سیّدنا نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام تشریق کھانے پینے اور ذکر الٰہی کے دن ہیں۔“(مسلم، کتاب الصیام، رقم: 1141) ایام تشریق11،12، 13 ذوالحجہ کے دن ہیں اور ان ایام کے روزے رکھنا حرام ہے۔