مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصوم
روزوں کے احکام و مسائل
لیلۃ القدر کے قیام کی فضیلت
حدیث نمبر: 415
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا بِهِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ)).
اسی سند (سابقہ) سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے شب قدر کا قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب قيام ليلة القدر من الايمان، رقم: 35. مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الترغيب فى قيام رمضان وهو التراويح، رقم: 760. سنن ابوداود، رقم: 1372. سنن ترمذي، رقم: 683. سنن نسائي، رقم: 2202. سنن ابن ماجه، رقم: 1326»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 415 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 415
فوائد:
مذکورہ حدیث سے لیلۃ القدر کے قیام کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، یہ بھی معلوم ہوا اعمال کی قبولیت کے لیے ایمان شرط ہے اگر کوئی ایمان کے بغیر عمل کرتا ہے، وہ خدمت خلق، صلہ رحمی، بیت اللہ کی تعمیر، حاجیوں کی خدمت کرنا ہی کیوں نہ ہو، وہ اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں، بلکہ اللہ کے ہاں بالکل بے وزن ہوں گے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَعْمَالُهُمْ کَسَرَابٍ بِّقِیعَةٍ یَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتّٰی اِِذَا جَاء لَمْ یَجِدْهُ شَیْئًا وَّوَجَدَ اللّٰهَ عِنْدَہٗ فَوَفَّاهُ حِسَابَهٗ﴾ (النور: 39) .... ”اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں، جو چٹیل میدان میں ہو جسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے، لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو کچھ بھی نہیں پاتا ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے۔“ مزید سورۃ القدر کی تفسیر دیکھی جا سکتی ہے۔
گزشتہ گناہوں کی معافی سے صغیرہ گناہ مراد ہیں، نہ کہ کبیرہ لیکن بعض اوقات کسی نیکی کہ وجہ سے اللہ ذوالجلال بڑے گناہ بھی معاف کر دیتا ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 415