اخبرنا يحيى بن سعيد، نا المهلب بن ابي حبيبة، نا الحسن، عن ابي بكرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لا يقولن احدكم إني صمت رمضان كله وقمت كله))، قال: فلا ادري اكره التزكية ام لا؟، قال: لا بد من رقدة او غفلة.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نا الْمُهَلَّبُ بْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، نا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَقُمْتُ كُلَّهُ))، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ أَمْ لَا؟، قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ رَقْدَةٍ أَوْ غَفْلَةٍ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یوں نہ کہے، میں نے سارا رمضان روزہ رکھا اور میں نے سارا رمضان قیام کیا۔“ راوی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ کیا آپ نے اپنے نفس کے تزکیہ کو پسند فرمایا یا نہیں؟ اور فرمایا: سونا یا بیدار ہونا ضروری ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصيام، باب من يقول صمت رمضان كله، رقم: 2415 قال الالباني: ضعيف. سنن نسائي، رقم: 2109»