(موقوف) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، يقول:" آخر آية نزلت يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176، وآخر سورة نزلت براءة".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176، وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةٌ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی تھی «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» اور سب سے آخر میں سورۃ برات نازل ہوئی۔
Narrated Al-Bara: The last Verse that was revealed was: 'They ask you for a legal verdict: Say: Allah directs (thus) about Al-Kalalah (those who leave no descendants or ascendants as heirs).' And the last Sura which was revealed was Baraatun (9) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 177
2. باب: آیت کی تفسیر ”(اے مشرکو!) زمین میں چار ماہ چل پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی کافروں کو رسوا کرنے والا ہے“ «سيحوا» یعنی «سيروا» یعنی چلو پھرو۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “So travel freely (O Mushrikun) for four months (as you will) throughout the land, but know that you cannot escape (from the punishment of) Allah, and Allah will disgrace the disbelievers.” (V.9:2)
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، واخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" بعثني ابو بكر، في تلك الحجة في مؤذنين، بعثهم يوم النحر يؤذنون بمنى، ان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان، قال حميد بن عبد الرحمن: ثم اردف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعلي بن ابي طالب، وامره ان يؤذن ببراءة، قال ابو هريرة: فاذن معنا علي يوم النحر في اهل منى ببراءة، وان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ، فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى، أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ يَوْمَ النَّحْرِ فِي أَهْلِ مِنًى بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (کہا) اور مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر بنایا تھا) مجھے بھی اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا، جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر میں اس لیے بھیجا تھا کہ اعلان کر دیں کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں سورۃ برات کے احکام کے اعلان کرنے کا حکم دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چنانچہ ہمارے ساتھ علی رضی اللہ عنہ نے بھی یوم نحر ہی میں سورۃ برات کا اعلان کیا اور اس کا کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگے ہو کر طواف کرے۔
Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: Abu Huraira said, "During that Hajj (in which Abu Bakr was the chief of the pilgrims) Abu Bakr sent me along with announcers on the Day of Nahr ( 10th of Dhul-Hijja) in Mina to announce: "No pagans shall perform, Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state." Humaid bin `Abdur Rahman added: Then Allah's Messenger sent `Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat Bara'a. Abu Huraira added, "So `Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced; "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 178
3. باب: آیت کی تفسیر ”اور اعلان (کیا جاتا ہے) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کے سامنے بڑے حج کے دن کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں، پھر بھی اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم منہ پھیرتے ہی رہے تو جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو اور کافروں کو عذاب درد ناک کی خوشخبری سنا دیجئیے“ «آذنهم أعلمهم» یعنی ان کو آگاہ کیا۔
(3) Chapter. Allah’s Statement: “And a declaration from Allah and His Messenger... (up to)... Mushrikun.” (V.9:3)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثني عقيل، قال ابن شهاب: فاخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال:" بعثني ابو بكر رضي الله عنه في تلك الحجة في المؤذنين، بعثهم يوم النحر يؤذنون بمنى، ان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان"، قال حميد: ثم اردف النبي صلى الله عليه وسلم بعلي بن ابي طالب، فامره ان يؤذن ببراءة، قال ابو هريرة:" فاذن معنا علي في اهل منى يوم النحر ببراءة، وان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي الْمُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى، أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ"، قَالَ حُمَيْدٌ: ثُمَّ أَرْدَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر بنایا تھا) مجھ کو ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں آپ نے یوم نحر میں بھیجا تھا۔ منیٰ میں یہ اعلان کرنے کے لیے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔ حمید نے کہا کہ پھر پیچھے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ سورۃ برات کا اعلان کر دیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ منیٰ کے میدان میں دسویں تاریخ میں سورۃ برات کا اعلان کیا اور یہ کہ کوئی مشرک آئندہ سال سے حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔
Narrated Humaid bin `Abdur Rahman: Abu Huraira said, "Abu Bakr sent me in that Hajj in which he was the chief of the pilgrims along with the announcers whom he sent on the Day of Nahr to announce at Mina: "No pagan shall perform Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state." Humaid added: That the Prophet sent `Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat-Baraa. Abu Huraira added, "So `Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state."..except those pagans with whom you (Muslims) have a treaty." (9.4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 179
4. باب: آیت «إلا الذين عاهدتم من المشركين» کی تفسیر۔
(4) Chapter. “Except those of the Mushrikun [polytheists, pagans, idolaters, and disbelievers in the Oneness of Allah and in His Messenger Muhammad (ﷺ)] with whom you (Muslims) have a treaty...” (V.9:4)
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره، ان ابا هريرة،اخبره: ان ابا بكر رضي الله عنه، بعثه في الحجة التي امره رسول الله صلى الله عليه وسلم عليها قبل حجة الوداع في رهط، يؤذنون في الناس،ان لا يحجن بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان، فكان حميد، يقول:" يوم النحر يوم الحج الاكبر، من اجل حديث ابي هريرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ،أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ، يُؤَذِّنُونَ فِي النَّاسِ،أَنْ لَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، فَكَانَ حُمَيْدٌ، يَقُولُ:" يَوْمُ النَّحْرِ يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ، مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (ابراہیم بن سعد) نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر جس کا انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر بنایا تھا۔ حجۃ الوداع سے (ایک سال) پہلے 9 ھ میں انہیں بھی ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں لوگوں میں آپ نے یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔ حمید نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یوم نحر بڑے حج کا دن ہے۔
Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: Abu Huraira said that Abu Bakr sent him during the Hajj in which Abu Bakr was made the chief of the pilgrims by Allah's Messenger before (the year of) Hajjat al-Wada` in a group (of announcers) to announce before the people; 'No pagan shall perform the Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state. Humaid used to say The Day of Nahr is the day of Al- Hajj Al-Akbar (the Greatest Day) because of the narration of Abu Huraira.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 180
5. باب: آیت کی تفسیر ”کفر کے سرداروں سے جہاد کرو عہد توڑ دینے کی صورت میں اب ان کی قسمیں باطل ہو چکی ہیں“۔
(5) Chapter. The Statement of Allah: “Fight you the leaders of disbelief (chiefs of Quraish - Mushrikun of Makkah) for surely their oaths are nothing to them...” (V.9:12)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا إسماعيل، حدثنا زيد بن وهب، قال: كنا عند حذيفة، فقال:" ما بقي من اصحاب هذه الآية إلا ثلاثة، ولا من المنافقين إلا اربعة، فقال اعرابي: إنكم اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم تخبرونا فلا ندري، فما بال هؤلاء الذين يبقرون بيوتنا، ويسرقون اعلاقنا، قال اولئك الفساق، اجل لم يبق منهم إلا اربعة، احدهم شيخ كبير، لو شرب الماء البارد لما وجد برده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَقَالَ:" مَا بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ هَذِهِ الْآيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ، وَلَا مِنَ الْمُنَافِقِينَ إِلَّا أَرْبَعَةٌ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: إِنَّكُمْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُونَا فَلَا نَدْرِي، فَمَا بَالُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَبْقُرُونَ بُيُوتَنَا، وَيَسْرِقُونَ أَعْلَاقَنَا، قَالَ أُولَئِكَ الْفُسَّاقُ، أَجَلْ لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا أَرْبَعَةٌ، أَحَدُهُمْ شَيْخٌ كَبِيرٌ، لَوْ شَرِبَ الْمَاءَ الْبَارِدَ لَمَا وَجَدَ بَرْدَهُ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا کہ ہم حذیفہ بن یمان کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہا یہ آیت جن لوگوں کے بارے میں اتری ان میں سے اب صرف تین شخص باقی ہیں، اسی طرح منافقوں میں سے بھی اب چار شخص باقی ہیں۔ اتنے میں ایک دیہاتی کہنے لگا آپ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، ہمیں ان لوگوں کے متعلق بتائیے کہ ان کا کیا حشر ہو گا جو ہمارے گھروں میں چھید کر کے اچھی چیزیں چرا کر لے جاتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ فاسق بدکار ہیں۔ ہاں ان منافقوں میں چار کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا ہے اور ایک تو اتنا بوڑھا ہو چکا ہے کہ اگر ٹھنڈا پانی پیتا ہے تو اس کی ٹھنڈ کا بھی اسے پتہ نہیں چلتا۔
Narrated Zaid bin Wahb: We were with Hudhaifa and he said, "None remains of the people described by this Verse (9.12), "Except three, and of the hypocrites except four." A bedouin said, "You the companions of Muhammad! Tell us (things) and we do not know that about those who break open our houses and steal our precious things? ' He (Hudhaifa) replied, "Those are Al Fussaq (rebellious wrongdoers) (not disbelievers or hypocrites). Really, none remains of them (hypocrite) but four, one of whom is a very old man who, if he drinks water, does not feel its coldness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 181
6. باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی اور جو لوگ کہ سونا اور چاندی زمین میں گاڑ کر رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے! آپ انہیں ایک درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: "…And those who hoard up gold and silver (Al-Kanz - the money, the Zakat of which has not been paid) and spend it not in the Way of Allah - announce to them a painful torment.” (V.9:34)
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمہارا خزانہ جس میں زکوٰۃ نہ دی گئی ہو قیامت کے دن گنجے ناگ کی شکل اختیار کرے گا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "The Kanz (money, the Zakat of which is not paid) of anyone of you will appear in the form of bald-headed poisonous male snake on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 182
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن حصين، عن زيد بن وهب، قال: مررت على ابي ذر، بالربذة، فقلت" ما انزلك بهذه الارض؟" قال: كنا بالشام، فقرات والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم سورة التوبة آية 34"، قال معاوية: ما هذه فينا، ما هذه إلا في اهل الكتاب، قال: قلت:" إنها لفينا وفيهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى أَبِي ذَرٍّ، بِالرَّبَذَةِ، فَقُلْتُ" مَا أَنْزَلَكَ بِهَذِهِ الْأَرْضِ؟" قَالَ: كُنَّا بِالشَّأْمِ، فَقَرَأْتُ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ سورة التوبة آية 34"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: مَا هَذِهِ فِينَا، مَا هَذِهِ إِلَّا فِي أَهْلِ الْكِتَابِ، قَالَ: قُلْتُ:" إِنَّهَا لَفِينَا وَفِيهِمْ".
ہم سے قتیبہ بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے زید بن وہب نے بیان کیا کہ میں مقام ربذہ میں ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس جنگل میں آپ نے کیوں قیام کو پسند کیا؟ فرمایا کہ ہم شام میں تھے۔ (مجھ میں اور وہاں کے حاکم معاویہ رضی اللہ عنہ میں اختلاف ہو گیا) میں نے یہ آیت پڑھی «والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب أليم» کہ ”اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں، آپ انہیں ایک درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں۔“ تو معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ آیت ہم مسلمانوں کے بارے میں نہیں ہے (جب وہ زکوٰۃ دیتے رہیں) بلکہ اہل کتاب کے بارے میں ہے۔ فرمایا کہ میں نے اس پر کہا کہ یہ ہمارے بارے میں بھی ہے اور اہل کتاب کے بارے میں بھی ہے۔
Narrated Zaid bin Wahb: I passed by (visited ) Abu Dhar at Ar-Rabadha and said to him, "What has brought you to this land?" He said, "We were at Sham and I recited the Verse: "They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah; announce to them a painful torment, " (9.34) where upon Muawiya said, 'This Verse is not for us, but for the people of the Scripture.' Then I said, 'But it is both for us (Muslim) and for them.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 183
7. باب: آیت کی تفسیر ”اس دن کو یاد کرو جس دن (سونے چاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے (جنہوں نے اس خزانے کی زکوٰۃ نہیں ادا کی) ان کی پیشانیوں کو اور ان کے پہلوؤں کو اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا۔ (اور ان سے کہا جائے گا) یہی ہے وہ مال جسے تم نے اپنے واسطے جمع کر رکھا تھا سو اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو“۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “On the Day when that (Al-Kanz - money gold and silver, etc., the Zakat of which has not been paid) will be heated in the fire of Hell, and with it will be branded their foreheads...” (V.9:35)
وقال احمد بن شبيب بن سعيد: حدثنا ابي، عن يونس، عن ابن شهاب، عن خالد بن اسلم، قال: خرجنا مع عبد الله بن عمر، فقال: هذا قبل ان تنزل الزكاة، فلما انزلت جعلها الله طهرا للاموال.وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلْأَمْوَالِ.
احمد بن شبیب بن سعید نے کہا کہ ہم سے میرے والد (شبیب بن سعید) نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے خالد بن اسلم نے کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نکلے تو انہوں نے کہا کہ یہ (مذکورہ بالا آیت) زکوٰۃ کے حکم سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ پھر جب زکوٰۃ کا حکم ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ سے مالوں کو پاک کر دیا۔
8. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک مہینوں کا شمار اللہ کے نزدیک کتاب الٰہی میں بارہ ہی مہینے ہیں، جس روز سے کہ اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں“ «قیم» بمعنی «القائم» جس کے معنی درست اور سیدھے کے ہیں۔۔
(8) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, the number of months with Allah is twelve months (in a year) so was it ordained by Allah on the Day when He created the heavens and the earth; of them four are Sacred, (i.e., the 1st, the 7th, the 11th, and the 12th months of Islamic calendar). That is the right religion; so wrong not yourself therein..." (V.9:36)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض، السنة: اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم، ثلاث متواليات: ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادى وشعبان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ: اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ، مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے، ان سے ان کے والد ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے خطبے میں) فرمایا کہ دیکھو زمانہ پھر اپنی پہلی اسی ہیئت پر آ گیا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ تین تو لگاتار یعنی ذی قعدہ، ذی الحجۃ اور محرم اور چوتھا رجب مضر جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے۔
Narrated Abu Bakr: The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had when Allah created the Heavens and the Earth; the year is twelve months, four of which are sacred. Three of them are in succession; Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and (the fourth being) Rajab Mudar (named after the tribe of Mudar as they used to respect this month) which stands between Jumad (ath-thani) and Sha'ban."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 184
9. باب: آیت کی تفسیر ”جب کہ دو میں سے ایک وہ تھے دونوں غار میں (موجود) تھے جب وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھا کہ فکر نہ کر اللہ پاک ہمارے ساتھ ہے“۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “...The second of two, when they (Muhammad and Abu bakr ) were in the cave, and he said to his companion (Abu bakr ) ’Be not sad (or afraid), surely Allah is with us.’ ” (V.9:40)