صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
حدیث نمبر: 4589
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، وعبد الرحمن، قالا: حدثنا شعبة، عن عدي، عن عبد الله بن يزيد، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، رجع ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من احد وكان الناس فيهم فرقتين، فريق يقول اقتلهم، وفريق يقول: لا، فنزلت: فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88، وقال:" إنها طيبة، تنفي الخبث كما تنفي النار خبث الفضة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أُحُدٍ وَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ، فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ، وَفَرِيقٌ يَقُولُ: لَا، فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، وَقَالَ:" إِنَّهَا طَيْبَةُ، تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر اور عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے، ان سے عبداللہ بن یزید نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے آیت «فما لكم في المنافقين فئتين‏» اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو فریق ہو گئے ہو۔ کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگ منافقین جو (اوپر سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جنگ احد میں (آپ چھوڑ کر) واپس چلے آئے تو ان کے بارے میں مسلمانوں کی دو جماعتیں ہو گئیں۔ ایک جماعت تو یہ کہتی تھی کہ (یا رسول اللہ!) ان (منافقین) سے قتال کیجئے اور ایک جماعت یہ کہتی تھی کہ ان سے قتال نہ کیجئے۔ اس پر یہ آیت اتری «فما لكم في المنافقين فئتين‏» کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مدینہ «طيبة» ہے۔ یہ خباثت کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: Regarding the Verse:-- "Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites?" (4.88) Some of the companions of the Prophet returned from the battle of Uhud (i.e. refused to fight) whereupon the Muslims got divided into two parties; one of them was in favor of their execution and the other was not in favour of it. So there ware revealed: "Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites?" (4.88). Then the Prophet said "It (i.e. Medina) is aTayyaboh (good), it expels impurities as the fire expels the impurities of silver."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 113


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15M. بَابُ: {وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ} أَفْشَوْهُ:
15M. باب: آیت کی تفسیر یعنی ”اور انہیں جب کوئی بات امن یا خوف کی پہنچتی ہے تو یہ اسے پھیلا دیتے ہیں“ «أذاعوا» کا معنی مشہور کر دیتے ہیں۔
(15b) Chapter. "When there comes to them some matter touching (public) safety or fear, they make it known..." (V.4:83)
حدیث نمبر: Q4590
Save to word اعراب English
اي افشوه يستنبطونه يستخرجونه حسيبا كافيا، إلا إناثا يعني الموات حجرا او مدرا وما اشبهه مريدا متمردا، فليبتكن بتكه قطعه قيلا وقولا واحد طبع ختم.أَيْ أَفْشَوْهُ يَسْتَنْبِطُونَهُ يَسْتَخْرِجُونَهُ حَسِيبًا كَافِيًا، إِلَّا إِنَاثًا يَعْنِي الْمَوَاتَ حَجَرًا أَوْ مَدَرًا وَمَا أَشْبَهَهُ مَرِيدًا مُتَمَرِّدًا، فَلَيُبَتِّكُنَّ بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ قِيلًا وَقَوْلًا وَاحِدٌ طَبَعَ خَتَمَ.
‏‏‏‏ «يستنبطونه» کا معنی نکال لیتے ہیں۔ «حسيبا» کا معنی کافی ہے۔ «إلا إناثا» سے بے جان چیزیں مراد ہیں پتھر مٹی وغیرہ۔ «مريدا» کا معنی شریر۔ «فليبتكن»، «بتكه» سے نکلا ہے یعنی اس کو کاٹ ڈالو۔ «قيلا» اور «قولا» دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ «طبع» کا معنی مہر کر دی۔
16. بَابُ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ}:
16. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے“۔
(16) Chapter. “And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell...” (V.4:93)
حدیث نمبر: 4590
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا مغيرة بن النعمان، قال: سمعت سعيد بن جبير، قال:" آية اختلف فيها اهل الكوفة، فرحلت فيها إلى ابن عباس فسالته عنها، فقال: نزلت هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 هي آخر ما نزل وما نسخها شيء".(موقوف) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ:" آيَةٌ اخْتَلَفَ فِيهَا أَهْلُ الْكُوفَةِ، فَرَحَلْتُ فِيهَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 هِيَ آخِرُ مَا نَزَلَ وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ علماء کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا تھا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں اس کے لیے سفر کر کے گیا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏» اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے۔ نازل ہوئی اور اس باب کی یہ سب سے آخری آیت ہے اسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: The people of Kufa disagreed (disputed) about the above Verse. So I went to Ibn `Abbas and asked him about it. He said, "This Verse:-- "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell." was revealed last of all (concerning premeditated murder) and nothing abrogated it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 114


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ: {وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا}:
17. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو تمہیں سلام کرے اسے یہ نہ کہہ دیا کرو کہ تو تو مسلمان ہی نہیں“۔
(17) Chapter. “And say not to anyone who greets you (by embracing Islam), ’You are not a believer...’ ” (V.4:94)
حدیث نمبر: Q4591
Save to word اعراب English
السلم والسلم والسلام واحد.السِّلْمُ وَالسَّلَمُ وَالسَّلَامُ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ «السلم» اور «السلم» اور «السلام» سب کا ایک ہی معنی ہے۔
حدیث نمبر: 4591
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثني علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا سورة النساء آية 94، قال: قال ابن عباس:" كان رجل في غنيمة له فلحقه المسلمون، فقال: السلام عليكم، فقتلوه، واخذوا غنيمته، فانزل الله في ذلك إلى قوله: تبتغون عرض الحياة الدنيا سورة النساء آية 94 تلك الغنيمة، قال: قرا ابن عباس السلام".(موقوف) حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا سورة النساء آية 94، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" كَانَ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَلَحِقَهُ الْمُسْلِمُونَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ، وَأَخَذُوا غُنَيْمَتَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ إِلَى قَوْلِهِ: تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةُ، قَالَ: قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ".
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب (مرداس نامی) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا السلام علیکم لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: "And say not to anyone who offers you peace (by accepting Islam), You are not a believer." There was a man amidst his sheep. The Muslims pursued him, and he said (to them) "Peace be on you." But they killed him and took over his sheep. Thereupon Allah revealed in that concern, the above Verse up to:-- "...seeking the perishable good of this life." (4.94) i.e. those sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 115


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
18. باب: آیت کی تفسیر ”ایمان والوں میں سے (بلا عذر گھروں میں) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے“۔
(18) Chapter. “Not equal are those of the believers who sit (at home)...” (V.4:95)
حدیث نمبر: 4592
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: حدثني سهل بن سعد الساعدي: انه راى مروان بن الحكم في المسجد، فاقبلت حتى جلست إلى جنبه، فاخبرنا ان زيد بن ثابت اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم املى عليه لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95، فجاءه ابن ام مكتوم وهو يملها علي، قال: يا رسول الله، والله لو استطيع الجهاد لجاهدت، وكان اعمى، فانزل الله على رسوله صلى الله عليه وسلم، وفخذه على فخذي فثقلت علي، حتى خفت ان ترض فخذي، ثم سري عنه فانزل الله: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ: أَنَّهُ رَأَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَى عَلَيْهِ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95، فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهْوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ، وَكَانَ أَعْمَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَيَّ، حَتَّى خِفْتُ أَنْ تَرُضَّ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا انہوں نے مروان بن حکم بن عاص کو مسجد میں دیکھا (بیان کیا کہ) پھر میں ان کے پاس آیا اور ان کے پہلو میں بیٹھ گیا، انہوں نے مجھے خبر دی اور انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ آیت لکھوائی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» مسلمانوں میں سے (گھر) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔ ابھی آپ یہ آیت لکھوا ہی رہے تھے کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! اگر میں جہاد میں شرکت کر سکتا تو یقیناً جہاد کرتا۔ وہ اندھے تھے۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول پر وحی اتاری۔ آپ کی ران میری ران پر تھی (شدت وحی کی وجہ سے) اس کا مجھ پر اتنا بوجھ پڑا کہ مجھے اپنی ران کے پھٹ جانے کا اندیشہ ہو گیا۔ آخر یہ کیفیت ختم ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: That the Prophet dictated to him: "Not equal are those of the believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah." Zaid added: Ibn Um Maktum came while the Prophet was dictating to me and said, "O Allah's Apostle! By Allah, if I had the power to fight (in Allah's Cause), I would," and he was a blind man. So Allah revealed to his Apostle while his thigh was on my thigh, and his thigh became so heavy that I was afraid it might fracture my thigh. Then that state of the Prophet passed and Allah revealed:-- "Except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 116


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4593
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال: لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا فكتبها، فجاء ابن ام مكتوم فشكا ضرارته، فانزل الله: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَكَتَبَهَا، فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَشَكَا ضَرَارَتَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو کتابت کے لیے بلایا اور انہوں نے وہ آیت لکھ دی۔ پھر عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا، تو اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Verse:-- "Not equal are those of the believers who sit (at home)" (4.95) was revealed, Allah Apostle called for Zaid who wrote it. In the meantime Ibn Um Maktum came and complained of his blindness, so Allah revealed: "Except those who are disabled (by injury or are blind or lame..." etc.) (4.95)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 117


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4594
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ادعوا فلانا"، فجاءه ومعه الدواة واللوح او الكتف، فقال:" اكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95"، وخلف النبي صلى الله عليه وسلم ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، انا ضرير، فنزلت مكانها لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْعُوا فُلَانًا"، فَجَاءَهُ وَمَعَهُ الدَّوَاةُ وَاللَّوْحُ أَوِ الْكَتِفُ، فَقَالَ:" اكْتُبْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95"، وَخَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا ضَرِيرٌ، فَنَزَلَتْ مَكَانَهَا لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں (یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ) کو بلاؤ۔ وہ اپنے ساتھ دوات اور تختی یا شانہ کی ہڈی لے کر حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» ۔ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے موجود تھے، عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نابینا ہوں۔ چنانچہ وہیں اس طرح آیت نازل ہوئی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: When the Verse:--"Not equal are those of the believers who sit (at home)," (4.95) was revealed, the Prophet said, "Call so-and-so." That person came to him with an ink-pot and a wooden board or a shoulder scapula bone. The Prophet said (to him), "Write: 'Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah." Ibn Um Maktum who was sitting behind the Prophet then said, "O Allah's Messenger ! I am a blind man." So there was revealed in the place of that Verse, the Verse:--"Not equal are those of the believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury, or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the Cause of Allah." (4.95)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 118


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4595
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم. ح وحدثني إسحاق، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني عبد الكريم، ان مقسما مولى عبد الله بن الحارث اخبره، ان ابن عباس رضي الله عنهما اخبره،" لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95، عن بدر، والخارجون إلى بدر".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، أَنَّ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، عَنْ بَدْرٍ، وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالکریم جرزی نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث کے غلام مقسم نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» سے اشارہ ہے ان لوگوں کی طرف جو بدر میں شریک تھے اور جنہوں نے بلا کسی عذر کے بدر کی لڑائی میں شرکت نہیں کی تھی، وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Not equal are those believers who sat (at home) and did not join the Badr battle and those who joined the Badr battle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 119


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ: {إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا} الآيَةَ:
19. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے۔ (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ تم کس کام میں تھے، وہ بولیں گے ہم اس ملک میں بیبس کمزور تھے، فرشتے کہیں گے کہ کیا اللہ کی سر زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے“۔
(19) Chapter. “Verily! As for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (as they stayed among the disbelievers even though emigration was obligatory for them), they (angels) say (to them): In what (condition) were you?..” (V.4:97)
حدیث نمبر: 4596
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا حيوة وغيره، قالا: حدثنا محمد بن عبد الرحمن ابو الاسود، قال: قطع على اهل المدينة بعث، فاكتتبت فيه، فلقيت عكرمة مولى ابن عباس فاخبرته، فنهاني عن ذلك اشد النهي، ثم قال: اخبرني ابن عباس، ان ناسا من المسلمين كانوا مع المشركين، يكثرون سواد المشركين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ياتي السهم فيرمى به، فيصيب احدهم، فيقتله او يضرب فيقتل، فانزل الله: إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي انفسهم سورة النساء آية 97 الآية. رواه الليث، عن ابي الاسود.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْأَسْوَدِ، قَالَ: قُطِعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ، فَاكْتُتِبْتُ فِيهِ، فَلَقِيتُ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ، فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ أَشَدَّ النَّهْيِ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا مَعَ الْمُشْرِكِينَ، يُكَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِكِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَى بِهِ، فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ، فَيَقْتُلُهُ أَوْ يُضْرَبُ فَيُقْتَلُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ سورة النساء آية 97 الْآيَةَ. رَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ.
ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ (ابن لہیعہ) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا کہ اہل مدینہ کو (جب مکہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا دور تھا) شام والوں کے خلاف ایک فوج نکالنے کا حکم دیا گیا۔ اس فوج میں میرا نام بھی لکھا گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عکرمہ سے میں ملا اور انہیں اس صورت حال کی اطلاع کی۔ انہوں نے بڑی سختی کے ساتھ اس سے منع کیا اور فرمایا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی تھی کہ کچھ مسلمان مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ان کی زیادتی کا سبب بنتے، پھر تیر آتا اور وہ سامنے پڑ جاتے تو انہیں لگ جاتا اور اس طرح ان کی جان جاتی یا تلوار سے (غلطی میں) انہیں قتل کر دیا جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم‏» بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں۔ آخر آیت تک۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابوالاسود سے نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin `Abdur-Rahman Abu Al-Aswad: The people of Medina were forced to prepare an army (to fight against the people of Sham during the caliphate of `Abdullah bin Az-Zubair at Mecca), and I was enlisted in it; Then I met `Ikrima, the freed slave of Ibn `Abbas, and informed him (about it), and he forbade me strongly to do so (i.e. to enlist in that army), and then said, "Ibn `Abbas informed me that some Muslim people were with the pagans, increasing the number of the pagans against Allah's Messenger . An arrow used to be shot which would hit one of them (the Muslims in the company of the pagans) and kill him, or he would be struck and killed (with a sword)." Then Allah revealed:-- "Verily! as for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers)" (4.97) Abu Aswad added, "Except the weak ones among men, women,..." (4.98)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 120


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.