صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
15M. بَابُ: {وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ} أَفْشَوْهُ:
باب: آیت کی تفسیر یعنی ”اور انہیں جب کوئی بات امن یا خوف کی پہنچتی ہے تو یہ اسے پھیلا دیتے ہیں“ «أذاعوا» کا معنی مشہور کر دیتے ہیں۔
أَيْ أَفْشَوْهُ يَسْتَنْبِطُونَهُ يَسْتَخْرِجُونَهُ حَسِيبًا كَافِيًا، إِلَّا إِنَاثًا يَعْنِي الْمَوَاتَ حَجَرًا أَوْ مَدَرًا وَمَا أَشْبَهَهُ مَرِيدًا مُتَمَرِّدًا، فَلَيُبَتِّكُنَّ بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ قِيلًا وَقَوْلًا وَاحِدٌ طَبَعَ خَتَمَ.
«يستنبطونه» کا معنی نکال لیتے ہیں۔ «حسيبا» کا معنی کافی ہے۔ «إلا إناثا» سے بے جان چیزیں مراد ہیں پتھر مٹی وغیرہ۔ «مريدا» کا معنی شریر۔ «فليبتكن»، «بتكه» سے نکلا ہے یعنی اس کو کاٹ ڈالو۔ «قيلا» اور «قولا» دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ «طبع» کا معنی مہر کر دی۔