ہم سے محمد بن عبداللہ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے، کہا ہم کو قاسم نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو (معراج کی رات میں) ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا۔ ان کے وجود نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔
Narrated Aisha: Whoever claimed that (the Prophet) Muhammad saw his Lord, is committing a great fault, for he only saw Gabriel in his genuine shape in which he was created covering the whole horizon.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 457
(موقوف) حدثني محمد بن يوسف، حدثنا ابو اسامة، حدثنا زكرياء بن ابي زائدة، عن ابن الاشوع، عن الشعبي، عن مسروق، قال: قلت لعائشة رضي الله عنها: فاين قوله ثم دنا فتدلى {8} فكان قاب قوسين او ادنى {9} سورة النجم آية 8-9، قالت:" ذاك جبريل كان ياتيه في صورة الرجل، وإنه اتاه هذه المرة في صورته التي هي صورته فسد الافق".(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ ابْنِ الْأَشْوَعِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَأَيْنَ قَوْلُهُ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى {8} فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى {9} سورة النجم آية 8-9، قَالَتْ:" ذَاكَ جِبْرِيلُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ الْأُفُقَ".
مجھ سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن الاشوع نے، ان سے شعبی نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا (ان کے اس کہنے پر کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں تھا) پھر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «ثم دنا فتدلى * فكان قاب قوسين أو أدنى» کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ آیت تو جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں ہے، وہ انسانی شکل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اس شکل میں آئے جو اصلی تھی اور انہوں نے تمام آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
Narrated Masruq: I asked Aisha "What about His Statement:-- "Then he (Gabriel) approached And came closer, And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer?" (53.8-9) She replied, "It was Gabriel who used to come to the Prophet in the figure of a man, but on that occasion, he came in his actual and real figure and (he was so huge) that he covered the whole horizon."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 458
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني، قالا: الذي يوقد النار مالك خازن النار، وانا جبريل، وهذا ميكائيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، قَالَا: الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلا رہا ہے۔ وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔“
Narrated Samura: The Prophet said, "Last night I saw (in a dream) two men coming to me. One of them said, "The person who kindles the fire is Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire, and I am Gabriel, and this is Michael."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 459
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا، لیکن اس نے آنے سے انکار کر دیا اور مرد اس پر غصہ ہو کر سو گیا، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔“ اس روایت کی متابعت، ابوحمزہ، ابن داود اور ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If a husband calls his wife to his bed (i.e. to have sexual relation) and she refuses and causes him to sleep in anger, the angels will curse her till morning."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 460
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: سمعت ابا سلمة، قال: اخبرني جابر بن عبد اللهرضي الله عنهما، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ثم فتر عني الوحي فترة فبينا انا امشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري قبل السماء، فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والارض، فجئثت منه حتى هويت إلى الارض فجئت اهلي، فقلت: زملوني زملوني فانزل الله تعالى يايها المدثر قم فانذر إلى قوله والرجز فاهجر سورة المدثر آية 1 - 5"، قال ابو سلمة: والرجز الاوثان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْيُ فَتْرَةً فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَجُئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ فَجِئْتُ أَهْلِي، فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَى قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ سورة المدثر آية 1 - 5"، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَالرِّجْزُ الْأَوْثَانُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا تھا کہ(پہلے غار حراء میں جو جبرائیل علیہ السلام مجھ کو سورۃ اقراء پڑھا کر گئے تھے اس کے بعد) مجھ پر وحی کا نزول (تین سال) بند رہا۔ ایک بار میں کہیں جا رہا تھا کہ میں نے آسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی، میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا (یعنی جبرائیل علیہ السلام) آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گر پڑا۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ اوڑھا دو، مجھے کچھ اوڑھا دو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ «يا أيها المدثر» اللہ تعالیٰ کے ارشاد «فاهجر» تک۔ ابوسلمہ نے کہا کہ آیت میں «الرجز» سے بت مراد ہیں۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: that he heard the Prophet saying, "The Divine Inspiration was delayed for a short period but suddenly, as I was walking. I heard a voice in the sky, and when I looked up towards the sky, to my surprise, I saw the angel who had come to me in the Hira Cave, and he was sitting on a chair in between the sky and the earth. I was so frightened by him that I fell on the ground and came to my family and said (to them), 'Cover me! (with a blanket), cover me!' Then Allah sent the Revelation: "O, You wrapped up (In a blanket)! (Arise and warn! And your Lord magnify And keep pure your garments, And desert the idols." (74.1-5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 461
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن قتادة، وقال لي خليفة: حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، حدثنا ابن عم نبيكم يعني ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت ليلة اسري بي موسى رجلا آدم طوالا جعدا كانه من رجال شنوءة، ورايت عيسى رجلا مربوعا مربوع الخلق إلى الحمرة والبياض سبط الراس، ورايت مالكا خازن النار والدجال في آيات اراهن الله إياه فلا تكن في مرية من لقائه"، قال انس وابو بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، تحرس الملائكة المدينة من الدجال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى رَجُلًا مَرْبُوعًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ"، قَالَ أَنَسٌ وَأَبُو بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَحْرُسُ الْمَلَائِكَةُ الْمَدِينَةَ مِنَ الدَّجَّالِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے تمہارے نبی کے چچازاد بھائی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شب معراج میں، میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تھا، گندمی رنگ، قد لمبا اور بال گھونگھریالے تھے، ایسے لگتے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کا کوئی شخص ہو اور میں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بھی دیکھا تھا۔ درمیانہ قد، میانہ جسم، رنگ سرخی اور سفیدی لیے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے (یعنی گھونگھریالے نہیں تھے) اور میں نے جہنم کے داروغہ کو بھی دیکھا اور دجال کو بھی، منجملہ ان آیات کے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دکھائی تھیں (سورۃ السجدہ میں اسی کا ذکر ہے کہ) پس (اے نبی!) ان سے ملاقات کے بارے میں آپ کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں، یعنی موسیٰ علیہ السلام سے ملنے میں، انس اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں بیان کیا کہ جب دجال نکلے گا تو فرشتے دجال سے مدینہ کی حفاظت کریں گے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "On the night of my Ascent to the Heaven, I saw Moses who was a tall brown curlyhaired man as if he was one of the men of Shan'awa tribe, and I saw Jesus, a man of medium height and moderate complexion inclined to the red and white colors and of lank hair. I also saw Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire and Ad-Dajjal amongst the signs which Allah showed me." (The Prophet then recited the Holy Verse): "So be not you in doubt of meeting him' when you met Moses during the night of Mi'raj over the heavens" (32.23) Narrated Anas and Abu Bakra: "The Prophet said, "The angels will guard Medina from Ad-Dajjal (who will not be able to enter the city of Medina).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 462
قال: ابو العالية مطهرة من الحيض والبول والبزاق كلما رزقوا سورة البقرة آية 25 اتوا بشيء ثم اتوا بآخر قالوا هذا الذي رزقنا من قبل سورة البقرة آية 25 اتينا من قبل واتوا به متشابها سورة البقرة آية 25 يشبه بعضه بعضا ويختلف في الطعوم قطوفها سورة الحاقة آية 23 يقطفون كيف شاءوا دانية سورة الحاقة آية 23 قريبة الارائك سورة الكهف آية 31 السرر، وقال الحسن: النضرة في الوجوه والسرور في القلب، وقال مجاهد:سلسبيلا سورة الإنسان آية 18 حديدة الجرية غول سورة الصافات آية 47 وجع البطن ينزفون سورة الصافات آية 47 لا تذهب عقولهم، وقال ابن عباس: دهاقا سورة النبا آية 34 ممتلئا وكواعب سورة النبا آية 33 نواهد الرحيق الخمر سورة المائدة آية 90 التسنيم يعلو شراب اهل الجنة ختامه سورة المطففين آية 26 طينه مسك سورة المطففين آية 26 نضاختان سورة الرحمن آية 66 فياضتان يقال: موضونة منسوجة منه وضين الناقة والكوب ما لا اذن له ولا عروة والاباريق ذوات الآذان والعرى عربا سورة الواقعة آية 37 مثقلة واحدها عروب مثل صبور وصبر يسميها اهل مكة العربة واهل المدينة الغنجة واهل العراق الشكلة، وقال مجاهد روح سورة يوسف آية 87 جنة ورخاء والريحان سورة الرحمن آية 12 الرزق والمنضود الموز والمخضود الموقر حملا، ويقال: ايضا لا شوك له والعرب المحببات إلى ازواجهن، ويقال: مسكوب جار وفرش مرفوعة سورة الواقعة آية 34 بعضها فوق بعض لغوا سورة مريم آية 62 باطلا تاثيما سورة الواقعة آية 25 كذبا افنان اغصان وجنى الجنتين دان سورة الرحمن آية 54 ما يجتنى قريب مدهامتان سورة الرحمن آية 64 سوداوان من الري.قَالَ: أَبُو الْعَالِيَةِ مُطَهَّرَةٌ مِنَ الْحَيْضِ وَالْبَوْلِ وَالْبُزَاقِ كُلَّمَا رُزِقُوا سورة البقرة آية 25 أُتُوا بِشَيْءٍ ثُمَّ أُتُوا بِآخَرَ قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ سورة البقرة آية 25 أُتِينَا مِنْ قَبْلُ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا سورة البقرة آية 25 يُشْبِهُ بَعْضُهُ بَعْضًا وَيَخْتَلِفُ فِي الطُّعُومِ قُطُوفُهَا سورة الحاقة آية 23 يَقْطِفُونَ كَيْفَ شَاءُوا دَانِيَةٌ سورة الحاقة آية 23 قَرِيبَةٌ الأَرَائِكِ سورة الكهف آية 31 السُّرُرُ، وَقَالَ الْحَسَنُ: النَّضْرَةُ فِي الْوُجُوهِ وَالسُّرُورُ فِي الْقَلْبِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ:سَلْسَبِيلا سورة الإنسان آية 18 حَدِيدَةُ الْجِرْيَةِ غَوْلٌ سورة الصافات آية 47 وَجَعُ الْبَطْنِ يُنْزَفُونَ سورة الصافات آية 47 لَا تَذْهَبُ عُقُولُهُمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: دِهَاقًا سورة النبأ آية 34 مُمْتَلِئًا وَكَوَاعِبَ سورة النبأ آية 33 نَوَاهِدَ الرَّحِيقُ الْخَمْرُ سورة المائدة آية 90 التَّسْنِيمُ يَعْلُو شَرَابَ أَهْلِ الْجَنَّةِ خِتَامُهُ سورة المطففين آية 26 طِينُهُ مِسْكٌ سورة المطففين آية 26 نَضَّاخَتَانِ سورة الرحمن آية 66 فَيَّاضَتَانِ يُقَالُ: مَوْضُونَةٌ مَنْسُوجَةٌ مِنْهُ وَضِينُ النَّاقَةِ وَالْكُوبُ مَا لَا أُذْنَ لَهُ وَلَا عُرْوَةَ وَالْأَبَارِيقُ ذَوَاتُ الْآذَانِ وَالْعُرَى عُرُبًا سورة الواقعة آية 37 مُثَقَّلَةً وَاحِدُهَا عَرُوبٌ مِثْلُ صَبُورٍ وَصُبُرٍ يُسَمِّيهَا أَهْلُ مَكَّةِ الْعَرِبَةَ وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ الْغَنِجَةَ وَأَهْلُ الْعِرَاقِ الشَّكِلَةَ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ رَوْحِ سورة يوسف آية 87 جَنَّةٌ وَرَخَاءٌ وَالرَّيْحَانُ سورة الرحمن آية 12 الرِّزْقُ وَالْمَنْضُودُ الْمَوْزُ وَالْمَخْضُودُ الْمُوقَرُ حَمْلًا، وَيُقَالُ: أَيْضًا لَا شَوْكَ لَهُ وَالْعُرُبُ الْمُحَبَّبَاتُ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ، وَيُقَالُ: مَسْكُوبٌ جَارٍ وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34 بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ لَغْوًا سورة مريم آية 62 بَاطِلًا تَأْثِيمًا سورة الواقعة آية 25 كَذِبًا أَفْنَانٌ أَغْصَانٌ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ سورة الرحمن آية 54 مَا يُجْتَنَى قَرِيبٌ مُدْهَامَّتَانِ سورة الرحمن آية 64 سَوْدَاوَانِ مِنَ الرِّيِّ.
ابوالعالیہ نے کہا (سورۃ البقرہ میں) جو لفظ «مطهرة» آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ جنت کی حوریں حیض اور پیشاب اور تھوک اور سب گندگیوں سے پاک صاف ہوں گی اور جو یہ آیا ہے «كلما رزقوا منها من ثمرة رزقا» آخر آیت تک اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ان کے پاس ایک میوہ لایا جائے گا پھر دوسرا میوہ تو جنتی کہیں گے یہ تو وہی میوہ ہے جو ہم کو پہلے مل چکا ہے۔ «متشابها» کے معنی صورت اور رنگ میں ملے جلے ہوں گے لیکن مزے میں جدا جدا ہوں گے (سورۃ الحاقہ میں) جو لفظ «قطوفها دانية» آیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بہشت کے میوے ایسے نزدیک ہوں گے کہ بہشتی لوگ کھڑے بیٹھے جس طرح چاہیں ان کو توڑ سکیں گے۔ «دانية» کا معنی نزدیک کے ہیں، «أرائك» کے معنی تخت کے ہیں، امام حسن بصریٰ نے کہا لفظ «نضرة منه» کی تازگی کو اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں۔ اور مجاہد نے کہا «سلسبيلا» کے معنی تیز بہنے والی، اور لفظ «غول» کے معنی پیٹ کے درد کے ہیں۔ «ينزفون» کے معنی یہ کہ ان کی عقل میں فتور نہیں آئے گا۔ جیسا کہ دنیاوی شراب سے آ جاتا ہے) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا (سورۃ نبا میں) جو «دهاقا» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی لبالب بھرے ہوئے کہ ہیں۔ لفظ «كواعب» کے معنی پستان اٹھے ہوئے کے ہیں، لفظ «رحيق» کے معنی جنت کی شراب، «تسنيم» وہ عرق جو بہشتیوں کی شراب کے اوپر ڈالا جائے گا۔ بہشتی اس کو پئیں گے اور لفظ «ختام»(سورۃ المطففین میں) کے معنی مہر کی مٹی (جس سے وہاں کی شراب کی بوتلوں پر مہر لگی ہوئی ہو گی۔ «نضاختان»(سورۃ الرحمن میں) دو جوش مارتے ہوئے چشمے، لفظ «موضونة»(سورۃ الواقعہ میں) کا معنی جڑاو بنا ہوا، اسی سے لفظ «وضين الناقة.» نکلا ہے۔ یعنی اونٹنی کی جھول وہ بھی بنی ہوئی ہوتی ہے اور لفظ «كوب» کا معنی جس کی جمع «اكواب»(سورۃ الواقعہ میں) ہے، کوزہ جس میں نہ کان ہو نہ کنڈا اور لفظ «لأباريق» «ابريق» کی جمع وہ کوزہ جو کان اور کنڈہ رکھتا ہو۔ اور لفظ «عربا»(سورۃ الواقعہ میں) «عروب» کی جمع ہے جیسے «صبور» کی جمع «صبر» آتی ہے۔ مکہ والے «عروب» کو «عربة» اور مدینہ والے «غنجة» اور عراق والے «شكلة.» کہتے ہیں۔ ان سب سے وہ عورت مراد ہے جو اپنے خاوند کی عاشق ہو۔ اور مجاہد نے کہا لفظ «روح.»(سورۃ الواقعہ میں ہے) کا معنی بہشت اور فراخی رزق کے ہیں۔ «ريحان.» کا معنی (جو اسی سورۃ میں ہے) رزق کے ہیں اور لفظ «منضود»(سورۃ الواقعہ) کا معنی کیلے کے ہیں۔ «مخضود» وہ بیر جس میں کانٹا نہ ہو۔ میوے کے بوجھ سے لٹکا ہوا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ لفظ عرب (جو سورۃ الواقعہ میں ہے) اس کے معنی وہ عورتیں جو اپنے خاوند کی محبوبہ ہوں، «مسكوب» کا معنی (جو اسی سورۃ میں ہے) بہتا ہوا پانی۔ اور لفظ «وفرش مرفوعة»(سورۃ الواقعہ) کا معنی بچھونے اونچے یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے، لفظ «لغوا» جو اسی سورۃ میں ہے۔ اس کے معنی غلط جھوٹ کے ہیں۔ لفظ «تأثيما» جو اسی سورۃ میں ہے اس کا معنی بھی جھوٹ کے ہیں۔ لفظ «أفنان» جو سورۃ الرحمن میں ہے۔ اس کے معنی شاخیں ڈالیاں اور «وجنى الجنتين دان» کا معنی بہت تازگی اور شاداب کی وجہ سے وہ کالے ہو رہے ہوں گے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث بن سعد، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مات احدكم فإنه يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي، فإن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَإِنَّهُ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کوئی شخص مرتا ہے تو (روزانہ) صبح و شام دونوں وقت اس کا ٹھکانا (جہاں وہ آخرت میں رہے گا) اسے دکھلایا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اگر وہ دوزخی ہے تو دوزخ میں۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, he will be shown his destination both in the morning and in the evening, and if he belongs to the people of Paradise, he will be shown his place in Paradise, and if he is from the people of Hell, he will be shown his place in Hell."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 463
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، حدثنا ابو رجاء، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔“
Narrated `Imran bin Husain: The Prophet said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 464
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ، قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر، فقالوا: لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر، وقال: اعليك اغار يا رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ، فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی، میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جو ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محل ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی اور میں وہاں سے فوراً لوٹ آیا۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے ساتھ بھی غیرت کروں گا؟
Narrated Abu Huraira: While we were in the company of the Prophet, he said, "While I was asleep, I saw myself in Paradise and there I beheld a woman making ablution beside a palace, I asked, To whom does this palace belong? 'They said, To `Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered `Umar's Ghaira (concerning women), and so I quickly went away from that palace." (When `Umar heard this from the Prophet), he wept and said, "Do you think it is likely that I feel Ghaira because of you, O Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 465