7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن قتادة، وقال لي خليفة: حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، حدثنا ابن عم نبيكم يعني ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت ليلة اسري بي موسى رجلا آدم طوالا جعدا كانه من رجال شنوءة، ورايت عيسى رجلا مربوعا مربوع الخلق إلى الحمرة والبياض سبط الراس، ورايت مالكا خازن النار والدجال في آيات اراهن الله إياه فلا تكن في مرية من لقائه"، قال انس وابو بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، تحرس الملائكة المدينة من الدجال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى رَجُلًا مَرْبُوعًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ"، قَالَ أَنَسٌ وَأَبُو بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَحْرُسُ الْمَلَائِكَةُ الْمَدِينَةَ مِنَ الدَّجَّالِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے تمہارے نبی کے چچازاد بھائی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شب معراج میں، میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تھا، گندمی رنگ، قد لمبا اور بال گھونگھریالے تھے، ایسے لگتے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کا کوئی شخص ہو اور میں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بھی دیکھا تھا۔ درمیانہ قد، میانہ جسم، رنگ سرخی اور سفیدی لیے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے (یعنی گھونگھریالے نہیں تھے) اور میں نے جہنم کے داروغہ کو بھی دیکھا اور دجال کو بھی، منجملہ ان آیات کے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دکھائی تھیں (سورۃ السجدہ میں اسی کا ذکر ہے کہ) پس (اے نبی!) ان سے ملاقات کے بارے میں آپ کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں، یعنی موسیٰ علیہ السلام سے ملنے میں، انس اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں بیان کیا کہ جب دجال نکلے گا تو فرشتے دجال سے مدینہ کی حفاظت کریں گے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "On the night of my Ascent to the Heaven, I saw Moses who was a tall brown curlyhaired man as if he was one of the men of Shan'awa tribe, and I saw Jesus, a man of medium height and moderate complexion inclined to the red and white colors and of lank hair. I also saw Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire and Ad-Dajjal amongst the signs which Allah showed me." (The Prophet then recited the Holy Verse): "So be not you in doubt of meeting him' when you met Moses during the night of Mi'raj over the heavens" (32.23) Narrated Anas and Abu Bakra: "The Prophet said, "The angels will guard Medina from Ad-Dajjal (who will not be able to enter the city of Medina).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 462
رأيت ليلة أسري بي موسى رجلا آدم طوالا جعدا كأنه من رجال شنوءة ورأيت عيسى رجلا مربوعا مربوع الخلق إلى الحمرة والبياض سبط الرأس ورأيت مالكا خازن النار والدجال في آيات أراهن الله إياه فلا تكن في مرية من لقائه
مررت ليلة أسري بي على موسى بن عمران رجل آدم طوال جعد كأنه من رجال شنوءة ورأيت عيسى ابن مريم مربوع الخلق إلى الحمرة والبياض سبط الرأس وأري مالكا خازن النار والدجال في آيات أراهن الله إياه فلا تكن في مرية من لقائه
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3239
حدیث حاشیہ: ان دونوں روایتوں کو خود امام بخاری ؒنے کتاب الحج اور کتاب الفتن میں روایت کیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3239
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3239
� تخريج الحديث: [أخرجه البخاري فى: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة فى السماء، حدیث: 3239]
لغوی توضیح: «آدَمُ» گندم گوں۔ «الطُّوَال» طویل۔ «جَعْدا» گھنگھریالے بال۔ «مَرْبُوْع» درمیانے، نہ بہت لمبے نہ بہت چھوٹے۔ «سَبِطَ الرَّأْسِ» سیدھے بال۔
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 104
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3239
حدیث حاشیہ: 1۔ شنوء، عرب کے ایک قبیلے کا نام ہے جس کے لوگ درازقد والے تھے۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے حسب سابق اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ فرشتے محض "عقول مجردہ" نہیں بلکہ صاحب شعور مخلوق ہیں۔ وہ اللہ کے احکام بجا لاتے ہیں اور انھیں گناہوں سے سخت نفرت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دجال جو بدی کا سرچشمہ ہے اسے مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے کیونکہ مدینہ طیبہ نور ہدایت کا سرچشمہ ہے اسے دجال گدلا نہیں کرسکے گا۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3239
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 419
حضرت ابنِ عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس رات مجھے اسراء کروایا گیا میں موسیٰ بن عمران ؑ کے پاس سے گزرا، وہ شنوءۃ قبیلہ کے مردوں کی طرح گندمی رنگ، طویل القامت اور گھنگریالے بالوں والے تھے، اور میں نے عیسیٰ بن مریمؑ کو دیکھا، ان کا قد درمیانہ، رنگ سرخ و سفید، سر کے بال سیدھے تھے۔“ اور مالک دوزخ کا داروغہ اور دجال دکھائے گئے۔ بہت سی نشانیوں میں جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دکھائیں ”تو آپ ان سے ملاقات میں شک نہ کریں۔“(سورۂ سجدہ، آیت: 23) راوی نے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:419]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : سَبْط: باء پر فتحہ اور کسرہ دونوں آ سکتے ہیں، اور اگر باء کو ساکن پڑھیں تو سین پر فتحہ اور کسرہ دونوں آ سکیں گے، معنی ہے صاف اور سیدھے جن میں خمیدگی نہ ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 419
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3438
3438. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے (شب معراج) عیسیٰ ؑ، موسیٰ ؑ اور ابراہیم ؑ کو دیکھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ سرخ رنگ، گھٹے بدن اور چوڑے سینے والے ہیں اور حضرت موسیٰ ؑ گندمی رنگ کے دراز قد سیدھے بالوں والے ہیں، گویا قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3438]
حدیث حاشیہ: زط سوڈان کاایک قبیلہ یا یہود کا،جہاں کےلوگ دبلے پتلے او رلمبے قد کےہوتے ہیں۔ زط سے جاٹ کالفظ بنا ہےجوہندوستان کی ایک مشہور قوم ہےجو ہندو اورمسلمان ہردو مذاہب سےتعلق رکھتے ہیں۔ روایت میں عن مجاہد عن ابن عمر ناقلین کاسہو ہےاصل میں صحیح یہ ہے عن مجاهد عن ابن عباس
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3438
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3438
3438. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے (شب معراج) عیسیٰ ؑ، موسیٰ ؑ اور ابراہیم ؑ کو دیکھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ سرخ رنگ، گھٹے بدن اور چوڑے سینے والے ہیں اور حضرت موسیٰ ؑ گندمی رنگ کے دراز قد سیدھے بالوں والے ہیں، گویا قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3438]
حدیث حاشیہ: 1۔ قبل ازیں حدیث میں حضرت موسیٰ ؑ کا وصف "مضطرب" بیان ہواہے،جس کے معنی ہیں خفیف اور ہلکا پھلکا جسم اور یہ وصف جسیم کے خلاف ہے جو اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔ دراصل جسامت کبھی موٹاپے کو ظاہر کرتی ہے اور کبھی طویل القامت ہونے کو،حضرت موسیٰ ؑ درازقد تھے،لہذا ان پر جسیم کا اطلاق بھی درست ہے،اس لیے فرمایا: گویا وہ قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں کیونکہ ان لوگوں کا تعلق حبشہ سے ہے اور وہ لمبے قد والے ہوتے ہیں۔ 2۔ واضح رہے کہ زط دراصل جٹ کا معرب ہے جنھیں جاٹ بھی کہاجاتا ہے۔ برصغیر میں یہ لوگ درازقد، جسامت اور طاقت میں مشہور ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3438