(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، عن محمد بن يوسف، عن السائب بن يزيد، قال: صحبت طلحة بن عبيد الله وسعدا والمقداد بن الاسود وعبد الرحمن بن عوف رضي الله عنهم، فما سمعت احدا منهم يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا اني سمعت طلحة، يحدث عن يوم احد.(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: صَحِبْتُ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ وسَعْدًا والْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ طَلْحَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ يَوْمِ أُحُدٍ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا محمد بن یوسف سے ‘ ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں طلحہ بن عبیداللہ ‘ سعد بن ابی وقاص ‘ مقداد بن اسود اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کی صحبت میں بیٹھا ہوں لیکن میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ البتہ طلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ احد کی جنگ کے متعلق بیان کیا کرتے تھے۔
Narrated As-Sa'-ib bin Yazid: I was in the company of Talha bin 'Ubaidullah, Sa`d, Al-Miqdad bin Al-Aswad and `Abdur Rahman bin `Auf and I heard none of them narrating anything from Allah's Apostle but Talha was talking about the day (of the battle) of Uhud.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 78
وقول الله عز وجل انفروا خفافا وثقالا وجاهدوا باموالكم وانفسكم في سبيل الله ذلكم خير لكم إن كنتم تعلمون سورة التوبة آية 41 لو كان عرضا قريبا وسفرا قاصدا لاتبعوك ولكن بعدت عليهم الشقة وسيحلفون بالله سورة التوبة آية 42 الآية، وقوله يايها الذين آمنوا ما لكم إذا قيل لكم انفروا في سبيل الله اثاقلتم إلى الارض ارضيتم بالحياة الدنيا من الآخرة إلى قوله على كل شيء قدير سورة التوبة آية 38 - 39 يذكر عن ابن عباس انفروا ثبات سرايا متفرقين يقال احد الثبات ثبة.وَقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ سورة التوبة آية 41 لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لاتَّبَعُوكَ وَلَكِنْ بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ سورة التوبة آية 42 الْآيَةَ، وَقَوْلِهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ إِلَى قَوْلِهِ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة التوبة آية 38 - 39 يُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ انْفِرُوا ثُبَاتٍ سَرَايَا مُتَفَرِّقِينَ يُقَالُ أَحَدُ الثُّبَاتِ ثُبَةٌ.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ التوبہ میں)”کہ نکل پڑو ہلکے ہو یا بھاری اور اپنے مال سے اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ‘ یہ بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم جانو ‘ اگر کچھ مال آسانی سے مل جانے والا ہوتا اور سفر بھی معمولی ہوتا تو یہ لوگ (منافقین)، اے پیغمبر! ضرور آپ کے ساتھ ہو لیتے لیکن ان کو تو (تبوک) کا سفر ہی دور دراز معلوم ہوا اور یہ لوگ اب اللہ کی قسم کھائیں گے۔“ کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں۔ الآیۃ اور اللہ کا ارشاد ”اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے جب کہ تم سے کہا جاتا ہے نکلو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تو تم زمین پر ڈھیر ہو جاتے ہو ‘ کیا تم دنیا کی زندگی پر آخرت کی زندگی کے مقابلہ میں راضی ہو گئے ہو؟ سو دنیا کی زندگی کا سامان تو آخرت کی زندگی کے سامنے بہت ہی تھوڑا ہے۔“ اللہ کے ارشاد ”اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ تک۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے (پہلی آیت کی تفسیر میں) منقول ہے کہ جدا جدا ٹکڑیاں بنا کر جہاد کے لیے نکلو، کہا جاتا ہے کہ «ثبات»(جمع) «ثبة» ہے۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يوم الفتح لا هجرة بعد الفتح، ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَوْمَ الْفَتْحِ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے منصور نے بیان کیا مجاہد سے ‘ انہوں نے طاؤس سے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا مکہ فتح ہونے کے بعد (اب مکہ سے مدینہ کے لیے) ہجرت باقی نہیں ہے ‘ لیکن خلوص نیت کے ساتھ جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکل کھڑے ہو۔
Narrated Ibn `Abbas: On the day of the Conquest (of Mecca) the Prophet said, "There is no emigration after the Conquest but Jihad and intentions. When you are called (by the Muslim ruler) for fighting, go forth immediately." (See Hadith No. 42)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 79
28. باب: کافر اگر کفر کی حالت میں مسلمان کو مارے پھر مسلمان ہو جائے، اسلام پر مضبوط رہے اور اللہ کی راہ میں مارا جائے تو اس کی فضیلت کا بیان۔
(28) Chapter. (What about) a disbeliever who kills a Muslim and later on embraces Islam and starts doing good deeds and gets killed (in Allah’s Cause)?
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر يدخلان الجنة، يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل، ثم يتوب الله على القاتل فيستشهد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ فَيُسْتَشْهَدُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا اور پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہو گئے۔ پہلا وہ جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا وہ شہید ہو گیا ‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی اور وہ بھی اللہ کی راہ میں شہید ہوا۔ اس طرح دونوں قاتل و مقتول بالآخر جنت میں داخل ہو گئے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah welcomes two men with a smile; one of whom kills the other and both of them enter Paradise. One fights in Allah's Cause and gets killed. Later on Allah forgives the 'killer who also get martyred (In Allah's Cause)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، قال: اخبرني عنبسة بن سعيد عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بخيبر بعد ما افتتحوها، فقلت: يا رسول الله، اسهم لي، فقال: بعض بني سعيد بن العاص لا تسهم له يا رسول الله، فقال ابو هريرة: هذا قاتل ابن قوقل، فقال ابن سعيد بن العاص: واعجبا لوبر تدلى علينا من قدوم ضان ينعى علي قتل رجل مسلم اكرمه الله على يدي، ولم يهني على يديه، قال: فلا ادري اسهم له ام لم يسهم له"، قال سفيان: وحدثنيه السعيدي، عن جده، عن ابي هريرة، قال ابو عبد الله:السعيدي هو عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحُوهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَسْهِمْ لِي، فَقَالَ: بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، فَقَالَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ: وَاعَجَبًا لِوَبْرٍ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ قَتْلَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ عَلَى يَدَيَّ، وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَسْهَمَ لَهُ أَمْ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنِيهِ السَّعِيدِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:السَّعِيدِيُّ هُوَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہو چکا تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا بھی (مال غنیمت میں) حصہ لگائیے۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے (ابان بن سعید رضی اللہ عنہ) نے کہا یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگائیے۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوتل (نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ) کا قاتل ہے۔ ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور (یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آ گیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا مجھ پر الزام لگاتا ہے۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے (شہادت) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچا لیا (اگر اس وقت میں مارا جاتا) تو دوزخی ہوتا ‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حصہ لگایا یا نہیں۔ سفیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں۔
Narrated Abu Huraira: I went to Allah's Apostle while he was at Khaibar after it had fallen in the Muslims' hands. I said, "O Allah's Apostle! Give me a share (from the land of Khaibar)." One of the sons of Sa'id bin Al-'As said, "O Allah's Apostle! Do not give him a share." I said, "This is the murderer of Ibn Qauqal." The son of Said bin Al-As said, "Strange! A Wabr (i.e. guinea pig) who has come down to us from the mountain of Qaduim (i.e. grazing place of sheep) blames me for killing a Muslim who was given superiority by Allah because of me, and Allah did not disgrace me at his hands (i.e. was not killed as an infidel)." (The sub-narrator said "I do not know whether the Prophet gave him a share or not.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ثابت البناني، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كان ابو طلحة لا يصوم على عهد النبي صلى الله عليه وسلم من اجل الغزو، فلما قبض النبي صلى الله عليه وسلم لم اره مفطرا إلا يوم فطر او اضحى".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ أَبُو طَلْحَةَ لَا يَصُومُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ الْغَزْوِ، فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَرَهُ مُفْطِرًا إِلَّا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ثابت بنانی نے ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ابوطلحہ زید بن سہیل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جہاد میں شرکت کے خیال سے (نفلی روزے نہیں رکھتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پھر میں نے انہیں عیدالفطر اور عید الاضحی کے سوا روزے کے بغیر نہیں دیکھا۔
Narrated Anas bin Malik: In the life-time of the Prophet, Abu Talha did not fast because of the Jihad, but after the Prophet died I never saw him without fasting except on `Id-ul-Fitr and `Id-ul-Aclha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 81
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشهداء خمسة المطعون، والمبطون، والغرق، وصاحب الهدم، والشهيد في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں سمی نے ‘ انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شہید پانچ قسم کے ہوتے ہیں۔ طاعون میں ہلاک ہونے والا ‘ پیٹ کی بیماری میں ہلاک ہونے والا ‘ ڈوب کر مرنے والا ‘ دب کر مر جانے والا اور اللہ کے راستے میں شہادت پانے والا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Five are regarded as martyrs: They are those who die because of plague, Abdominal disease, drowning or a falling building etc., and the martyrs in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 82
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم نے خبر دی حفصہ بنت سیرین سے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”طاعون کی موت ہر مسلمان کے لیے شہادت کا درجہ رکھتی ہے۔“
31. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) یہ فرمانا کہ ”مسلمانوں میں جو لوگ معذور نہیں ہیں اور جہاد سے بیٹھ رہیں وہ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے، اللہ نے ان لوگوں کو جو اپنے مال اور جان سے جہاد کریں، بیٹھے رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے۔ یوں اللہ تعالیٰ کا اچھا وعدہ سب کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدوں کو بیٹھنے والوں پر بہت بڑی فضیلت دی ہے۔“ اللہ کے فرمان «غفوراً رحيما» تک۔
(31) Chapter. The Statement of Allah: “Not equal are those of the believers who sit (at home), except those who are disabled (by injury or are blind or lame)..(up to).. Ever Oft-Forgiving, Most Merciful." (V.4:95,96).
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، يقول:" لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا فجاء بكتف فكتبها وشكا ابن ام مكتوم ضرارته فنزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابواسحاق سے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ کہتے تھے کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ (جو کاتب وحی تھے) کو بلایا ‘ آپ ایک چوڑی ہڈی ساتھ لے کر حاضر ہوئے اور اس آیت کو لکھا اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جب اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو آیت یوں نازل ہوئی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر» ۔
Narrated Al-Bara: When the Divine Inspiration: "Those of the believers who sit (at home), was revealed the Prophet sent for Zaid (bin Thabit) who came with a shoulder-blade and wrote on it. Ibn Um-Maktum complained about his blindness and on that the following revelation came: "Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury, or are blind or lame etc.) and those who strive hard and fight in the Way of Allah with their wealth and lives)." (4.95)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 84