سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تشریف لائے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو انہیں ان کے گھر کے بستر پر لیٹا ہوا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”کیا انتقال کر گئے؟“ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! نہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر رونے لگے) جب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ آنکھ سے آنسو بہانے پر عذاب نہیں کرتا اور نہ دل کے رنج پر بلکہ اس کی وجہ سے عذاب کرتا ہے یا رحم کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور بیشک میت پر بوجہ اس کے اقرباء کے (ناجائز طور پر) نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی عذاب کیا جاتا ہے۔“
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں سے بیعت کے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی مگر (اس عہد کو) سوائے پانچ عورتوں کے کسی نے پورا نہیں کیا (1) ام سلیم (2) ام علاء (3) ابوسبرہ کی بیٹی جو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں (4) دو عورتیں اور۔ یا یوں کہا کہ ابوسبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی اور ایک اور عورت۔
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جنازہ کو دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہ جا رہا ہو تو کھڑا ہو جائے، یہاں تک کہ وہ اس سے آگے بڑھ جائے یا قبل اس کے کہ وہ آگے بڑھے یا رکھ دیا جائے۔“
(سعید المقبری رحمہ اللہ سے روایت ہے) ایک جنازے کے دوران سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروان کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ دونوں بیٹھ گئے قبل اس کے کہ جنازہ رکھا جائے۔ عین اسی وقت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور کہا اٹھ کھڑا ہو بیشک یہ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو اس سے منع فرمایا ہے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ سچ کہتے ہیں۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ ہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ تو یہودی کا جنازہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنازہ رکھ دیا جاتا ہے اور اسے مرد اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ صالح ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے چلو اور اگر صالح نہیں ہوتا تو کہتا ہے کہ میری خرابی ہے مجھے کہاں لیے جاتے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے اور اگر انسان اس کو سن پائے تو بیہوش ہو کر گر پڑے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ کو جلد لے چلو، اس لیے کہ اگر وہ نیک ہو گا تم اسے بھلائی کی طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر برا ہے تو ایک بری چیز ہے جس کو تم اپنی گردنوں سے رکھ دو گے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ہمراہ جائے اس کو ایک قیراط ثواب ملے گا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس پر ہمیں بہت سی احادیث سناتے تھے۔ (پھر انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرایا) تو انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی اور کہا کہ ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر تو ہم نے بہت سے قیراطوں (یعنی ثواب) کا نقصان کیا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، یہ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے کیونکہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔“ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اگر یہ خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ظاہر کر دی جاتی مگر میں ڈرتی ہوں کہ کہیں وہ بھی مسجد نہ بنا لی جائے۔
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو بحالت نفاس مر گئی تھی پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ میں اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔