سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جن نمازوں میں حکم دیا گیا ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت کی اور جن میں حکم دیا گیا ان میں سکوت کیا اور ”تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے“(کہ بھولے سے کوئی غلط حکم دیدے۔ سورۃ مریم: 64)”اور بیشک تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے افعال و اقوال) میں ایک اچھی پیروی ہے۔“(سورۃ الاحزاب: 21)۔
16. ایک رکعت میں دو سورتوں کا ایک ساتھ پڑھنا اور سورتوں کی آخری آیتوں کا پڑھنا اور ایک سورت کا ایک سورۃ سے پہلے پڑھنا (جو ترتیب میں اس سے مقدم ہے) اور سورت کی ابتدائی آیات کا پڑھنا (بلا کراہت جائز ہے۔)۔
“ एक रकअत में दो सूरत को एक साथ पढ़ना और सूरत के अंतिम आयतों को पढ़ना और एक सूरत को एक सूरत से पहले पढ़ना और सूरत की पहली आयतों का पढ़ना ”
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے رات کو مفصل سورت ایک رکعت میں پڑھی اور کہا کہ میں نے اس قدر جلد پڑھا جیسے شعر جلد پڑھا جاتا ہے۔ بیشک میں ان ہم شکل سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساتھ پڑھ لیا کرتے تھے پھر اس نے بیس مفصل سورتیں ذکر کیں (کہ ان میں سے) دو سورتیں ہر رکعت میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے)۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور دو سورتیں اور پڑھتے تھے اور پچھلی دونوں رکعتوں میں (صرف) ام الکتاب (یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھتے تھے اور ہم کو کوئی آیت (کبھی کبھی) سنا دیتے تھے اور پہلی رکعت میں اس قدر طول دیتے تھے کہ دوسری رکعت میں نہ دیتے تھے اور اسی طرح عصر میں اور اسی طرح فجر میں بھی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، اس لیے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی تو اس کے گناہ جو پہلے ہو چکے معاف کر دیے جائیں گے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے اور ملائکہ آسمان میں کہتے ہیں اور یہ دونوں ایک دوسرے سے موافق ہوں تو اس کے گناہ جو پہلے ہو چکے، معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حالت میں پہنچے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کر رہے تھے تو انھوں نے قبل اس کے کہ صف سے ملیں رکوع کر دیا۔ پس اس نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ (نیک کاموں میں) تمہارا شوق زیادہ کرے مگر پھر (ایسا) نہ کرنا۔“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انھوں نے بصرہ میں امیرالمؤمنین علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی تو امیرالمؤمنین علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں وہ نماز یاد دلا دی جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ پھر (سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ وہ جب اٹھتے تھے اور جب جھکتے تھے تو تکبیر (یعنی اللہ اکبر) کہتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو جس وقت کھڑے ہوتے تکبیر کہتے تھے پھر جس وقت رکوع کرتے تھے تو تکبیر کہتے تھے پھر رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھاتے اور سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے تھے پھر کھڑے ہونے ہی کی حالت میں ربّنا لک الحمد کہتے تھے۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے بیٹے مصعب نے ان کے پہلو میں نماز پڑھی (مصعب) کہتے ہیں میں نے اپنی دونوں ہتھیلوں کو ملا لیا پھر ان دونوں کو اپنے گھٹنوں کے درمیان دبا لیا تو مجھے میرے والد نے منع کیا اور کہا کہ ہم اس طرح کرتے تھے تو ہمیں اس سے منع کر دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ (رکوع میں) گھٹنوں پر رکھیں۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور (وہ حالت) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے، تقریباً برابر برابر ہوتے تھے سوائے قیام اور قعود کے (کہ یہ طویل ہوتے تھے)۔