سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے، کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا، اس میں ساٹھ آیتوں اور سو آیتوں کے درمیان قرآت کرتے تھے اور ظہر کی نماز جب آفتاب ڈھل جاتا تھا، پڑھتے تھے اور عصر کی ایسے وقت کہ ہم میں سے کوئی مدینہ کے کنارے تک جا کر لوٹ آتا لیکن سورج کی دھوپ ابھی تیز ہوتی۔ راوی (ابومنہال) کہتے ہیں اور مغرب کے بارے میں جو کچھ کہا تھا میں بھول گیا اور عشاء کی تاخیر میں تہائی رات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ پروا نہ کرتے تھے۔ اس کے بعد (راوی نے) کہا کہ نصف شب تک۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر اور عصر کی آٹھ رکعات اور مغرب و عشاء کی سات رکعات (ایک ساتھ) پڑھیں۔
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی اوقات نماز والی حدیث قریب گزری ہے (دیکھیں پچھلی حدیث، اس میں عصر کا وقت بتایا گیا ہے) اور اس روایت میں (ابوبرزہ رضی اللہ عنہ) عشاء کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”اور عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کا برا جانتے تھے ”(اور اس کے بعد پوری حدیث بیان کی)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عصر کی نماز پڑھ چکے ہوتے تھے، اس کے بعد کوئی آدمی بنی عمرو بن عوف (کے قبیلے) تک جاتا تو انھیں نماز عصر پڑھتے ہوئے پاتا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ آفتاب بلند اور تیز ہوتا تھا، پھر جانے والا عوالی (مدینہ کی نواحی بستیوں) تک جاتا تھا اور ان لوگوں کے پاس ایسے وقت پہنچ جاتا کہ آفتاب بلند ہوتا تھا اور عوالی کے بعض مقامات مدینہ سے چار میل پر یا اس کے قریب ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جس کی نماز عصر جاتی رہے ایسا ہے گویا کہ اس کے اہل و مال ہلاک ہو گئے۔“
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کسی غزوہ میں بارش والے دن کہا کہ نماز عصر جلدی پڑھو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے تو یقیناً اس کا (نیک) عمل ضائع ہو جاتا ہے۔“
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا کہ بیشک تم اپنے پروردگار کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں وقت، تکلیف یا مشکل محسوس نہ کرو گے۔ لہٰذا اگر تم یہ کر سکتے ہو کہ آفتاب کے طلوع و غروب سے پہلے کی نماز پر (شیطان سے) مغلوب نہ ہو تو کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”پس آفتاب کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ پاکی بیان کرو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ فرشتے رات کو تمہارے پاس یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور کچھ فرشتے دن کو اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہو جاتے ہیں۔ پھر جو فرشتے رات کو تمہارے پاس رہے ہیں (آسمان پر) چڑھ جاتے ہیں، تو ان سے ان کا پروردگار پوچھتا ہے، حالانکہ وہ خود اپنے بندوں سے خوب واقف ہے، کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انھیں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور (جب) ہم ان کے پاس پہنچے تھے (تب بھی) وہ نماز پڑھ رہے تھے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز عصر کی ایک رکعت آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پا لے تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز پوری کر لے اور جب نماز فجر کی ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پا لے تو اسے (بھی) چاہیے کہ اپنی نماز پوری کر لے۔