ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے (روایت ہے کہ) ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے غسل حیض کی بابت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا: ”اس طرح غسل کر لے۔“ فرمایا: ”ایک کستوری لگا ہوا روئی کا ٹکڑا لے اور اس سے طہارت حاصل کر لے۔“ اس نے عرض کی اس سے کس طرح طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! .... طہارت حاصل کر لے۔“(ام المؤمنین کہتی ہیں) تو میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا اور کہا کہ ”اسے خون کے مقام (شرمگاہ) پر لگا لے۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجتہ الوداع میں احرام باندھا، میں ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے (حج) تمتع (کا ارادہ) کیا تھا اور قربانی کا جانور اپنے ہمراہ نہ لائے تھے۔ پھر انھوں نے کہا کہ وہ حائضہ ہو گئیں اور شب عرفہ تک پاک نہ ہوئیں، تب انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ عرفہ کے دن کی رات ہے اور میں نے عمرہ کے ساتھ تمتع کیا تھا تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا: ”تم اپنا سر (احرام) کھول دو اور کنگھی کرو اور اپنے عمرہ سے رکی رہو (اور حج کر لو)۔“ چنانچہ میں نے (ایسا ہی) کیا پس جب میں حج کر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن (بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) کو حصبہ کی رات میں حکم دیا اور وہ میرے اس عمرہ کے بدلے جس کا میں نے احرام باندھا تھا، لیکن کیا نہیں تھا، مجھے تنعیم سے عمرہ کروا لائے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ ذی الحجہ کے چاند کے قریب (حج کو) نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں ہدی (قربانی کا جانور) نہ لایا ہوتا تو عمرہ کا احرام باندھتا۔ پس بعض نے تو عمرہ (حج تمتع) کا احرام باندھا اور بعض لوگوں نے حج (قران) کا احرام باندھا، اور میں ان لوگوں میں سے تھی، جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، پس عرفہ کا دن میرے اوپر اس حال میں آیا کہ میں حائضہ تھی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے عمرہ کو (چندے) موقوف رکھو اور اپنا سر (بال) کھول دو اور کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو۔“(چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا) یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کو میرے ہمراہ کر دیا چنانچہ میں تنعیم تک گئی اور میں نے اپنے (فوت شدہ) عمرہ کے عوض (نئے سرے سے) عمرہ کا احرام باندھا۔ (ہشام راوی کہتے ہیں کہ) ان میں سے کسی بات میں نہ قربانی دینا پڑی اور نہ روزہ رکھنا پڑا اور نہ صدقہ دینا پڑا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی عورت نے پوچھا کہ کیا ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو کر اپنی نماز کی قضاء پڑھے گی؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کیا تو حروریہ ہے؟ یقیناً (جب) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (رہتے اور) حائضہ ہوتے تھے مگر آپ ہمیں نماز (کی قضاء پڑھنے) کا حکم نہ دیتے تھے یا (ام المؤمنین نے) کہا کہ ہم (ایسا نہ کرتے یعنی) قضاء نہ پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے حیض کی حدیث بیان کی اور کہا کہ مجھے اس حالت میں حیض آ گیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چادر میں (لپٹی ہوئی) تھی (تفصیل کے لیے دیکھئیے باب: خاوند کا اپنی بیوی کی گود میں (سر رکھ کر) اس حال میں کہ وہ حائضہ ہو، قرآن کی تلاوت کرنا) یہاں اتنا زیادہ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بوسے دیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ دار ہوتے تھے۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوان عورتیں اور پردہ نشین اور حائضہ عورتیں باہر نکلیں اور (مجالس) خیر میں اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں اور حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔“ پوچھا گیا کیا حائضہ عورتیں (بھی شریک ہوں)؟ تو سیدہ ام عطیہ بولیں کیا حائضہ عورتیں عرفہ میں فلاں فلاں کام میں حاضر نہیں ہوتیں؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! صفیہ بنت حی حائضہ ہو گئی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہمیں روکیں گی؟ کیا انھوں نے تم لوگوں کے ہمراہ طواف نہیں کیا؟ تو لوگوں نے کہا کہ ہاں (کیا تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر (کچھ حرج نہیں) چلو۔“
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت زچگی سے مر گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور اس کے درمیان (کی سیدھ میں) کھڑے ہوئے۔
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ حائضہ ہوتی تھیں تو نماز نہ پڑھتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ کے سامنے برابر لیٹی ہوتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر پر نماز پڑھتے، جب سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ کپڑا مجھ سے لگ جاتا تھا۔