وقوله تعالى: فك رقبة {13} او إطعام في يوم ذي مسغبة {14} يتيما ذا مقربة {15} سورة البلد آية 13-15.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: فَكُّ رَقَبَةٍ {13} أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ {14} يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ {15} سورة البلد آية 13-15.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البلد میں) فرمایا «فك رقبة * أو إطعام في يوم ذي مسغبة * يتيما ذا مقربة»”کسی گردن کو آزاد کرنا یا بھوک کے دنوں میں کسی قرابت دار یتیم بچے کو کھانا کھلانا۔“
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا عاصم بن محمد، قال: حدثني واقد بن محمد، قال: حدثني سعيد بن مرجانة صاحب علي بن حسين، قال: قال لي ابو هريرة رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل اعتق امرا مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار". قال سعيد بن مرجانة: فانطلقت به إلى علي بن حسين، فعمد علي بن حسين رضي الله عنهما إلى عبد له قد اعطاه به عبد الله بن جعفر عشرة آلاف درهم او الف دينار، فاعتقه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ صَاحِبُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ". قَالَ سَعِيدُ بْنُ مَرْجَانَةَ: فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، فَعَمَدَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى عَبْدٍ لَهُ قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ أَوْ أَلْفَ دِينَارٍ، فَأَعْتَقَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے واقد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے علی بن حسین کے ساتھی سعید بن مرجانہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی مسلمان (غلام) کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس غلام کے جسم کے ہر عضو کی آزادی کے بدلے اس شخص کے جسم کے بھی ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا۔ سعید بن مرجانہ نے بیان کیا کہ پھر میں علی بن حسین (زین العابدین رحمہ اللہ) کے یہاں گیا (اور ان سے حدیث بیان کی) وہ اپنے ایک غلام کی طرف متوجہ ہوئے۔ جس کی عبداللہ بن جعفر دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار قیمت دے رہے تھے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever frees a Muslim slave, Allah will save all the parts of his body from the (Hell) Fire as he has freed the body-parts of the slave." Sa`id bin Marjana said that he narrated that Hadith to `Ali bin Al-Husain and he freed his slave for whom `Abdullah bin Ja`far had offered him ten thousand Dirhams or one-thousand Dinars.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 693
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابي مراوح، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، اي العمل افضل؟ قال: إيمان بالله وجهاد في سبيله، قلت: فاي الرقاب افضل؟ قال: اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها، قلت: فإن لم افعل؟ قال: تعين ضايعا او تصنع لاخرق، قال: فإن لم افعل؟ قال: تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدق بها على نفسك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ، قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ ضَايِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابومرواح نے اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ بھی نہ کر سکا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔
Narrated Abu Dhar: I asked the Prophet, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and to fight for His Cause." I then asked, "What is the best kind of manumission (of slaves)?" He replied, "The manumission of the most expensive slave and the most beloved by his master." I said, "If I cannot afford to do that?" He said, "Help the weak or do good for a person who cannot work for himself." I said, "If I cannot do that?" He said, "Refrain from harming others for this will be regarded as a charitable deed for your own good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 694
ہم سے موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدۃ بن قدامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے فاطمہ بن منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ موسیٰ کے ساتھ اس حدیث کو علی بن مدینی نے بھی عبدالعزیز دراوردی سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے ہشام سے۔
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن سالم، عن ابيه رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من اعتق عبدا بين اثنين، فإن كان موسرا قوم عليه، ثم يعتق".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا قُوِّمَ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُعْتَقُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو ساجھیوں کے درمیان ساجھے کے غلام کو اگر کسی ایک ساجھی نے آزاد کیا، تو اگر آزاد کرنے والا مالدار ہے تو باقی حصوں کی قیمت کا اندازہ کیا جائے گا۔ پھر (اسی کی طرف سے) پورے غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Whoever manumits a slave owned by two masters, should manumit him completely (not partially) if he is rich after having its price evaluated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 697
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد، قوم العبد عليه قيمة عدل، فاعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد، وإلا فقد عتق منه ما عتق".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، قُوِّمَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام میں اپنے حصے کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ غلام کی پوری قیمت ادا ہو سکے تو اس کی قیمت انصاف کے ساتھ لگائی جائے گی اور باقی ساجھیوں کو ان کے حصے کی قیمت (اسی کے مال سے) دے کر غلام کو اسی کی طرف سے آزاد کر دیا جائے گا۔ ورنہ غلام کا جو حصہ آزاد ہو چکا وہ ہو چکا۔ باقی حصوں کی آزادی کے لیے غلام کو خود کوشش کر کے قیمت ادا کرنی ہو گی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Whoever frees his share of a common slave and he has sufficient money to free him completely, should let its price be estimated by a just man and give his partners the price of their shares and manumit the slave; otherwise (i.e. if he has not sufficient money) he manumits the slave partially."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 698
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق شركا له في مملوك فعليه عتقه كله إن كان له مال يبلغ ثمنه، فإن لم يكن له مال يقوم عليه قيمة عدل، فاعتق منه ما اعتق". حدثنا مسدد، حدثنا بشر، عن عبيد الله اختصره.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأُعْتِقَ مِنْهُ مَا أَعْتَقَ". حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ اخْتَصَرَهُ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے پاس غلام کی پوری قیمت ادا کرنے کے لیے مال بھی ہے تو پورا غلام اسے آزاد کرانا لازم ہے لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے پورے غلام کی صحیح قیمت ادا کی جا سکے۔ تو پھر غلام کا جو حصہ آزاد ہو گیا وہی آزاد ہوا۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر نے بیان کیا اور ان سے عبیداللہ نے اختصار کے ساتھ۔
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "Whoever manumits his share of a slave, then it is essential for him to get that slave manumitted' completely as long as he has the money to do so. If he has not sufficient money to pay the price of the other shares (after the price of the slave is evaluated justly), the manumitted manumits the slave partially in proportion to his share.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 699, 700
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعتق نصيبا له في مملوك او شركا له في عبد، وكان له من المال ما يبلغ قيمته بقيمة العدل فهو عتيق". قال نافع: وإلا فقد عتق منه ما عتق، قال ايوب: لا ادري اشيء قاله نافع، او شيء في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ أَوْ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ". قَالَ نَافِعٌ: وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ، قَالَ أَيُّوبُ: لَا أَدْرِي أَشَيْءٌ قَالَهُ نَافِعٌ، أَوْ شَيْءٌ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی (ساجھے) غلام کا اپنا حصہ آزاد کر دیا۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) یہ الفاظ فرمائے «شركا له في عبد»(شک راوی حدیث ایوب سختیانی کو ہوا) اور اس کے پاس اتنا مال بھی تھا جس سے پورے غلام کی مناسب قیمت ادا کی جا سکتی تھی تو وہ غلام پوری طرح آزاد سمجھا جائے گا۔ (باقی حصوں کی قیمت اس کو دینی ہو گی) نافع نے بیان کیا ورنہ اس کا جو حصہ آزاد ہو گیا بس وہ آزاد ہو گیا۔ ایوب نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ (آخری ٹکڑا) خود نافع نے اپنی طرف سے کہا تھا یا یہ بھی حدیث میں شامل ہے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "He who manumits his share of a slave and has money sufficient to free the remaining portion of that slave's price (justly estimated) then he should manumit him (by giving the rest of his price to the other co-owners)." Nafi` added, "Otherwise the slave is partially free." Aiyub is not sure whether the last statement was said by Nafi` or it was a part of the Hadith.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 701
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما غلام یا باندی کے بارے میں یہ فتویٰ دیا کرتے تھے کہ اگر وہ کئی ساجھیوں کے درمیان مشترک ہو اور ایک شریک اپنا حصہ آزاد کر دے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اس شخص پر پورے غلام کے آزاد کرانے کی ذمہ داری ہو گی لیکن یہ اس صورت میں جب شخص مذکور کے پاس اتنا مال ہو جس سے پورے غلام کی قیمت ادا کی جا سکے۔ غلام کی مناسب قیمت لگا کر دوسرے ساجھیوں کو ان کے حصوں کے مطابق ادائیگی کر دی جائے گی اور غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ فتویٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے اور لیث بن ابی ذئب، ابن اسحاق، جویریہ، یحییٰ بن سعید اور اسماعیل بن امیہ بھی نافع سے اس حدیث کو روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مختصر طور پر۔
Narrated Ibn `Umar: That he used to give his verdict regarding the male or female slaves owned by more than one master, one of whom may manumit his share of the slave. Ibn `Umar used to say in such a case, "The manumitted should manumit the slave completely if he has sufficient money to pay the rest of the price of that slave (which is to be justly estimated) and the other shareholders are to take the price of their shares and the slave is freed (released from slavery)." Ibn `Umar narrated this verdict from the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 702