Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْعِتْقِ
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
4. بَابُ إِذَا أَعْتَقَ عَبْدًا بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ أَمَةً بَيْنَ الشُّرَكَاءِ:
باب: اگر مشترک غلام یا لونڈی کو آزاد کر دیا جائے۔
حدیث نمبر: 2522
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ، قُوِّمَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مشترک غلام میں اپنے حصے کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ غلام کی پوری قیمت ادا ہو سکے تو اس کی قیمت انصاف کے ساتھ لگائی جائے گی اور باقی ساجھیوں کو ان کے حصے کی قیمت (اسی کے مال سے) دے کر غلام کو اسی کی طرف سے آزاد کر دیا جائے گا۔ ورنہ غلام کا جو حصہ آزاد ہو چکا وہ ہو چکا۔ باقی حصوں کی آزادی کے لیے غلام کو خود کوشش کر کے قیمت ادا کرنی ہو گی۔