-" ستفتح عليكم الدنيا حتى تنجد الكعبة. قلنا: ونحن على ديننا اليوم، قال: وانتم على دينكم اليوم، قلنا: فنحن يومئذ خير ام اليوم؟ قال: بل انتم اليوم خير".-" ستفتح عليكم الدنيا حتى تنجد الكعبة. قلنا: ونحن على ديننا اليوم، قال: وأنتم على دينكم اليوم، قلنا: فنحن يومئذ خير أم اليوم؟ قال: بل أنتم اليوم خير".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تم دنیا کو فتح کر لو گے، حتیٰ کہ کعبہ کو آراستہ کیا جائے گا۔“ ہم نے کہا ہم تو اس وقت اپنے دین پر قائم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آج اپنے دین پر قاہم ہو۔“ ہم نے کہا: ہم آج بہتر ہیں یا اس وقت ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آج بہتر ہو۔“
بنوسلیم کا ایک آدمی اپنے دادا سے روایت کرتا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چاندی لے کر آیا اور کہا اور یہ ہماری کان ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ان کانوں پر بدترین لوگ پہنچیں گے۔“
- (ستكون هجرة بعد هجرة، فخيار اهل الارض الزمهم مهاجر إبراهيم، ويبقى في الارض شرار اهلها، تلفظهم ارضوهم، تقذرهم نفس الله، وتحشرهم النار مع القردة والخنازير).- (ستكون هجرة بعد هجرة، فخيار أهل الأرض ألزمهم مهاجر إبراهيم، ويبقى في الأرض شرار أهلها، تلفظهم أرضوهم، تقذرهم نفس الله، وتحشرهم النار مع القردة والخنازير).
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یکے بعد دیگرے ہجرتیں ہوتی رہیں گی، بہترین اہل زمین وہ ہوں گے جو ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ کو لازم پکڑے رکھیں گے، اس وقت زمین میں بدترین لوگ باقی رہ جائیں، ان کی زمین ان کو پھینک دے گی، اللہ تعالیٰ ان سے نفرت کرے گا، آگ ان لوگوں کو بندروں اور خنزیروں کے ساتھ اکٹھا کرے گی۔“
-" سيصيب امتي داء الامم، فقالوا: يا رسول الله وما داء الامم؟ قال: الاشر والبطر والتكاثر والتناجش في الدنيا والتباغض والتحاسد حتى يكون البغي".-" سيصيب أمتي داء الأمم، فقالوا: يا رسول الله وما داء الأمم؟ قال: الأشر والبطر والتكاثر والتناجش في الدنيا والتباغض والتحاسد حتى يكون البغي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”عنقریب میری امت کو بھی سابقہ امتوں کی بیماری لگ جائے گی۔“ صحابہ نے کہا: امتوں کی بیماری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”، اترانا، تکبر کرنا، مال و دولت کی بہتات، دنیا میں مبالغہ و فریب سے کام لینا، بغض کرنا، حسد کرنا اور بغاوت و ظلم۔ “
-" سيكون في آخر امتي رجال يركبون على سروج كاشباه الرحال، ينزلون على ابواب المساجد، نساؤهم كاسيات عاريات على رءوسهن كاسنمة البخت العجاف، العنوهن فإنهن ملعونات، لو كانت وراءكم امة من الامم لخدمهن نساؤكم كما خدمكم نساء الامم قبلكم".-" سيكون في آخر أمتي رجال يركبون على سروج كأشباه الرحال، ينزلون على أبواب المساجد، نساؤهم كاسيات عاريات على رءوسهن كأسنمة البخت العجاف، العنوهن فإنهن ملعونات، لو كانت وراءكم أمة من الأمم لخدمهن نساؤكم كما خدمكم نساء الأمم قبلكم".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میری امت کے آخری زمانے میں لوگ کجاووں کی طرح کی زینوں پر سوار ہوں گے، وہ مساجد کے دروازوں پر اتریں گے، ان کی عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، ان کے سر کمزور بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ ایسی عورتیں ملعون ہیں، ان پر لعنت کرنا۔ اگر تمہارے بعد کوئی اور امت ہوتی تو تمہاری عورتیں اس کی خدمت کرتیں جیسا کہ تم سے پہلے والی امتوں کی عورتوں نے تمہاری خدمت کی ہے۔“
-" سيكون في آخر الزمان قوم يجلسون في المساجد حلقا حلقا، إمامهم الدنيا فلا تجالسوهم، فإنه ليس لله فيهم حاجة".-" سيكون في آخر الزمان قوم يجلسون في المساجد حلقا حلقا، إمامهم الدنيا فلا تجالسوهم، فإنه ليس لله فيهم حاجة".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب پچھلے زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو مسجدوں میں حلقوں کی صورت میں بیٹھیں گے، ان کی سب سے بڑی فکر دنیا ہو گی، ایسے لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا، اللہ تعالیٰ کو ایسوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔“
-" صنفان من امتي لن تنالهما شفاعتي، إمام ظلوم غشوم، وكل غال مارق".-" صنفان من أمتي لن تنالهما شفاعتي، إمام ظلوم غشوم، وكل غال مارق".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے دو قسم کے افراد کے حق میں میری شفاعت قبول نہیں ہو گی: انتہائی ظالم حکمران اور غلو کرتے کرتے دائرہ مذہب سے خارج ہو جانے والا شخص۔“
-" صنفان من امتي لا يردان علي الحوض: القدرية والمرجئة".-" صنفان من أمتي لا يردان علي الحوض: القدرية والمرجئة".
محمد بن عبدالرحمٰن بن ابو لیلی اپنے باپ سے، وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے دو قسم کے افراد حوض پر نہیں آ سکیں گے: قدریہ اور مرجئہ۔“
-" إن آدم خلق من ثلاث ترابات سوداء وبيضاء وخضراء".-" إن آدم خلق من ثلاث ترابات سوداء وبيضاء وخضراء".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا: «صور» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ” «صور» ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔“
-" ضرس الكافر يوم القيامة مثل احد وعرض جلده سبعون ذراعا وعضده مثل البيضاء وفخذه مثل ورقان ومقعده من النار ما بيني وبين الربذة".-" ضرس الكافر يوم القيامة مثل أحد وعرض جلده سبعون ذراعا وعضده مثل البيضاء وفخذه مثل ورقان ومقعده من النار ما بيني وبين الربذة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ کی مانند ہو جائے گی، اس کا چمڑا ستر (۷۰) ہاتھ چوڑا ہو جائے گا، اس کا بازو بیضاء پہاڑ کی مانند اور ران ورقان پہاڑ کی مانند ہو گی اور ان کی مقعد یہاں سے ربذہ تک بڑی ہو گی۔“