-" اهل اليمن ارق قلوبا والين افئدة وانجع طاعة".-" أهل اليمن أرق قلوبا وألين أفئدة وأنجع طاعة".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”یمنی لوگ انتہائی رحمدل اور نرم دل ہیں اور اطاعت و فرمانبراداری کے ذریعے سب سے زیادہ فلاح یاب ہونے والے ہیں۔“
-" قد اقبل اهل اليمن وهم ارق قلوبا منكم (قال انس): وهم اول من جاء بالمصافحة".-" قد أقبل أهل اليمن وهم أرق قلوبا منكم (قال أنس): وهم أول من جاء بالمصافحة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اہل یمن آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمنی لوگ آ گئے ہیں، یہ تم سے زیادہ نرم دل والے ہیں۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ پہلے لوگ ہیں جنہوں نے مصافحہ کیا۔
- (يطلع عليكم اهل اليمن كانهم السحاب، هم خيار من في الارض. فقال رجل من الانصار: ولا نحن يا رسول الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فقال في الثالثة كلمة ضعيفة: إلا انتم).- (يطلُعُ عليكم أهلُ اليمن كأنّهم السّحاب، هم خيارُ من في الأرض. فقال رجلٌ من الأنصار: ولا نحنُ يا رسولَ الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فقال في الثالثة كلمةً ضعيفةً: إلا أنتُم).
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے باپ سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شاہراہ مکہ پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمن کے لوگ تمہارے پاس آئیں گے، گویا کہ وہ بادل ہیں، وہ (اہل) زمین میں سے بہترین لوگ ہیں۔“ ایک انصاری آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وہ ہم سے بھی (بہتر) ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم (سب سے بہتر) نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم (سب سے بہتر) نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری دفعہ پست آواز میں فرمایا: ”سوائے تمہارے۔“
- (لما نزلت: (إذا جاء نصر الله والفتح)، قال: اتاكم اهل اليمن؛ هم ارق قلوبا، الإيمان يمان، الفقه يمان، الحكمة يمانية).- (لما نزلت: (إذا جاء نصر الله والفتح)، قال: أتاكم أهل اليمن؛ هم أرق قلوباً، الإيمان يمان، الفقه يمان، الحكمة يمانية).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ”جب اللہ کی مدد اور فتح آ جائے گی۔“(سورئ نصر: ۱) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس اہل یمن آ گئے ہیں وہ نرم دل والے ہیں اور یمنی ایمان، یمنی فقہ اور یمنی حکمت و دانائی (بہترین چیزیں ہیں)۔“
-" خير التابعين رجل من قرن يقال له اويس".-" خير التابعين رجل من قرن يقال له أويس".
اسیر بن جابر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا اویس قرنی سے کہا میرے لیے بخشش کی دعا کرو۔ انہوں نے کہا: آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ میرے لیے استغفار کریں، کیونکہ آپ اصحاب رسول میں سے ہیں۔ سیدنا عمر نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قرن قبیلے کا اویس نامی آدمی بہترین تابعی ہو گا۔“
-" يخرج من (عدن ابين) اثنا عشر الفا ينصرون الله ورسوله، هم خير من بيني وبينهم".-" يخرج من (عدن أبين) اثنا عشر ألفا ينصرون الله ورسوله، هم خير من بيني وبينهم".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدن ابین سے بارہ ہزار آدمی نکلیں گے، وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کریں گے، وہ میرے اور اپنے مابین (کی نسلوں) میں سب سے بہتر ہوں گے۔ “
-" لو انك اتيت اهل عمان ما سبوك ولا ضربوك".-" لو أنك أتيت أهل عمان ما سبوك ولا ضربوك".
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کو عرب کے ایک قبیلے طرف بھیجا۔ راوی حدیث مہدی بن میمون کو اس قبیلے کا علم نہ ہو سکا۔ اس قبیلے والوں نے اس قاصد کو گالی گلوچ کیا اور اس کی پٹائی بھی کی۔ اس نے واپس آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم عمان والوں کے پاس جاتے تو وہ تم کو نہ برا بھلا کہتے نہ مارتے۔“
-" رايت غنما كثيرة سوداء، دخلت فيها غنم كثيرة بيض، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟ قال: العجم، يشركونكم في دينكم وانسابكم. قالوا: العجم يا رسول الله؟ قال: لو كان الإيمان معلقا بالثريا لناله رجال من العجم، واسعدهم به الناس" (¬1).-" رأيت غنما كثيرة سوداء، دخلت فيها غنم كثيرة بيض، قالوا: فما أولته يا رسول الله؟ قال: العجم، يشركونكم في دينكم وأنسابكم. قالوا: العجم يا رسول الله؟ قال: لو كان الإيمان معلقا بالثريا لناله رجال من العجم، وأسعدهم به الناس" (¬1).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے خواب میں سیاہ رنگ کی بہت زیادہ بکریاں دیکھیں، ان میں بڑی تعداد میں سفید رنگ کی بکریاں داخل ہو گئیں۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس خواب کی کیا تعبیر کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عجمی لوگ تمہارے دین اور نسب میں شریک ہوں گے۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! عجم؟ ( یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ایمان ثریا ستارے کے ساتھ معلق ہوتا تو عجم کے بعض لوگ اس تک بھی رسائی حاصل کر لیتے، (ذہن نشین کر لو کہ) وہ انتہائی سعادت مند لوگ ہوں گے۔“
-" إذا بلغ بنو ابي العاص ثلاثين رجلا، اتخذوا دين الله دخلا وعباد الله خولا ومال الله عز وجل دولا".-" إذا بلغ بنو أبي العاص ثلاثين رجلا، اتخذوا دين الله دخلا وعباد الله خولا ومال الله عز وجل دولا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ابوعاص کے بیٹوں کی تعداد تیس مردوں تک پہنچے گی تو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے دین میں عیب و نقص نکالیں گے، بندگان خدا کو غلام بنا لیں گے اور اللہ تعالیٰ کے مال آپس میں ہی ادل بدل کریں گے۔ ” یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوسیعد خدری، سیدنا ابو ذرغفاری، سیدنا معاویہ بن سفیان اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
- (إني رايت في منامي؛ كان بني الحكم بن ابي العاص ينزون على منبري كما تنزو القردة).- (إنّي رأيتُ في منامي؛ كأنّ بني الحكمِ بن أبي العاصِ يَنْزُونَ على منْبري كما تنزُو القردةُ).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے خواب میں دیکھا کہ بنو حکم بن ابوعاص میرے منبر پر بندروں کی طرح کود رہے ہیں۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور سعید بن مسیب سے مرسلاً روایت کی گئی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی حدیث میں مذکورہ بالا حدیث کے ساتھ یہ الفاظ بھی روایت کئے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات تک پورے زور سے ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔