- عن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر عنده عمه ابو طالب، فقال:" لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة فيجعل في ضحضاح من نار يبلغ كعبيه يغلي منه دماغه".- عن أبي سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر عنده عمه أبو طالب، فقال:" لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة فيجعل في ضحضاح من نار يبلغ كعبيه يغلي منه دماغه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا، آپ نے فرمایا: ”ممکن ہے کہ میری سفارش اسے روز قیامت فائدہ دے اور اسے کم مقدار آگ میں ڈال دیا جائے، جو اس کے ٹخنوں تک پہنچے گی اور اس کی حرارت سے اس کا دماغ کھولنا شروع ہو جائے گا۔“
- عن العباس بن عبد المطلب انه قال: يا رسول الله، هل نفعت ابا طالب بشيء فإنه كان يحوطك ويغضب لك؟ قال:" نعم هو في ضحضاح من نار ولولا انا (اي شفاعته) لكان في الدرك الاسفل من النار".- عن العباس بن عبد المطلب أنه قال: يا رسول الله، هل نفعت أبا طالب بشيء فإنه كان يحوطك ويغضب لك؟ قال:" نعم هو في ضحضاح من نار ولولا أنا (أي شفاعته) لكان في الدرك الأسفل من النار".
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اے اللہ کے رسول! کیا آپ کے چچا ابوطالب کو آپ سے کوئی فائدہ ہوا ہے، کیونکہ وہ آپ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ کی خاطر غصے ہوتا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اب وہ کم مقدار آگ میں ہو گا، اگر میری شفاعت نہ ہوتی تو وہ جہنم کے نچلے طبقے میں ہوتا۔“
- لما نزلت هذه الآية: (يا ايها الذين آمنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف ياتي الله بقوم يحبهم ويحبونه) ؛ اوما رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى ابي موسى بشيء كان معه، فقال:"هم قوم هذا").- لما نزلت هذه الآية: (يا أيها الذين آمنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف يأتي الله بقوم يحبهم ويحبونه) ؛ أوْمأ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى أبي موسى بشيء كان معه، فقال:"هم قوم هذا").
سیدنا عیاض اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ”اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہو گی اور وہ بھی اللہ سے محبت کرتی ہو گی۔“(سورۃ المائدہ: ۵۴) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی طرف کسی چیز کے ساتھ اشارہ کیا اور فرمایا: یہ وہی لوگ ہیں۔
-" لن يدخل النار رجل شهد بدرا والحديبية".-" لن يدخل النار رجل شهد بدرا والحديبية".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو صحابی بدر اور حدیبیہ (کے واقعات) میں شریک ہوا وہ جہنم میں نہیں جائے گا۔“
-" كذبت لا يدخلها (يعني النار)، فإنه شهد بدرا والحديبية. يعني حاطب بن ابي بلتعة رضي الله عنه".-" كذبت لا يدخلها (يعني النار)، فإنه شهد بدرا والحديبية. يعني حاطب بن أبي بلتعة رضي الله عنه".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حاطب کے غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حاطب کی شکایت کی اور کہا: اے اللہ کے رسول! حاطب ہر صورت میں آگ میں داخل ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو جھوٹ بولتا ہے، وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا، کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں حاضر ہوا تھا۔“
-" ليس شيء خيرا من الف مثله إلا الإنسان".-" ليس شيء خيرا من ألف مثله إلا الإنسان".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی چیز ایسی نہیں ہے، جو اپنی جیسی ہزار چیزوں سے بہتر ہو، سوائے انسان کے۔“
- (مرحبا بك من بيت، ما اعظمك، واعظم حرمتك! وللمؤمن اعظم حرمة عند الله منك، إن الله حرم منك واحدة، وحرم من المؤمن ثلاثا: دمه، وماله، وان يظن به ظن السوء).- (مرحباً بكِ من بيتٍ، ما أعظمَكِ، وأعظمَ حرمَتَكِ! وللمؤمنُ أعظمُ حرمةً عند اللهِ منكِ، إن اللهَ حرّم منكِ واحدةَّ، وحرّمَ مِنَ المؤمنِ ثلاثاً: دمَه، ومالَه، وأن يُظَنَّ به ظنُّ السُّوءِ).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی طرف دیکھا اور فرمایا: ” تو کتنی عظیم حرمتوں والا ہے، دوسری روایت میں ہے: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی طرف دیکھا تو فرمایا: اے اللہ کے گھر! تجھے مرحبا ہو، تو کتنا عظیم ہے، تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک مومن کی حرمت تجھ سے زیادہ ہے، بیشک اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ایک چیز کو اور مومن سے تین چیزوں یعنی خون، مال اور سوئے ظن کو حرام قرار دیا ہے۔
- (ما ضر امراة نزلت بين بيتين من الانصار، او نزلت بين ابويها).- (ما ضرّ امرأةً نزلتْ بين بَيتينِ من الأَنصار، أو نزلتْ بين أبويْها).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو کوئی تکلیف نہیں جو انصاریوں کے گھروں میں اترے یا اپنے والدین کے گھر اترے۔“(1-الفاتحة:7)
- ([المغضوب عليهم]: اليهود، و [الضالين]: النصارى).- ([المغضوب عليهم]: اليهودُ، و [الضالِّينَ]: النصارى).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(سورۃ الفاتحہ میں) «لْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ» سے مراد یہودی ہیں اور «الضَّالِّينَ» سے مراد عیسائی ہیں۔“ یہ حدیث سیدنا عدی بن حاتم طائی، سیدنا ابوذر اور ایک دوسرے صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
-" هذا امين هذه الامة. يعني ابا عبيدة".-" هذا أمين هذه الأمة. يعني أبا عبيدة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یمنی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: ” ہمارے ساتھ کوئی ایسا آدمی بھیجیں جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے۔ آپ نے سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”یہ اس امت کا امین ہے۔“