-" لا يشكر الله من لا يشكر الناس".-" لا يشكر الله من لا يشكر الناس".
سیدنا اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کا شکر ادا نہ کر سکنے والا اللہ تعالیٰ کا شکر کیسے ادا کر سکتا ہے۔“
-" لا يقولن احدكم: زرعت، ولكن ليقل: حرثت".-" لا يقولن أحدكم: زرعت، ولكن ليقل: حرثت".
محمد بن سیرین، سیدنا ابوہریرہ ہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”( اگر کوئی آدمی عربی زبان میں یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں نے فصل کاشت کی تو) وہ «زَرَعتُ» نہ کہے، بلکہ «حرثت» کہے۔“ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: «أَفَرَأَيْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ ٭ أَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ»”اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو۔ اسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔“(۵۶-الواقعة:۶۳، ۶۴)
-" لا يقولن احدكم عبدي، فكلكم عبيد الله ولكن ليقل: فتاي ولا يقل العبد ربي ولكن ليقل: سيدي".-" لا يقولن أحدكم عبدي، فكلكم عبيد الله ولكن ليقل: فتاي ولا يقل العبد ربي ولكن ليقل: سيدي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی اپنے غلام کو «عبدي»(میرا بندہ) نہ کہے بلکہ «فتاي»( میرا خادم) کہے، کیونکہ تم سارے اللہ کے بندے ہو۔ اسی طرح کوئی غلام اپنے آقا کو «ربى»(میرا رب) نہ کہے بلکہ «سيدى»(میرا سردار) کہے۔“
-" يا ايها الناس! افشوا السلام واطعموا الطعام وصلوا الارحام وصلوا بالليل والناس نيام تدخلو الجنة بسلام".-" يا أيها الناس! أفشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا الأرحام وصلوا بالليل والناس نيام تدخلو الجنة بسلام".
زرارہ بن اوفیٰ کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف امڈ آئے اور کہا جانے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں۔ میں بھی آپ کو دیکھنے کے لیے آیا۔ جب میں نے آپ کا چہرہ بغور دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہے۔ پہلی حدیث، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی اور میں نے سنی، یہ تھی: ”اے لوگو! سلام عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، رحموں کو ملاؤ (یعنی رشتہ داریوں کے حقوق ادا کرو) اور اس وقت اٹھ کر ( تہجد کی) نماز پڑھو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں، تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔“
- (يا ايها الناس! لا تطرقوا النساء ليلا، ولا تغتروهن).- (يا أيُّها الناس! لا تَطْرُقُوا النساء ليلاً، ولا تَغْتَرُّوهُنَّ).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے واپس آئے اور فرمایا: ”لوگو! (جب تم سفر سے واپس آ رہے ہو تو) عورتوں کے پاس بوقت شب نہ آیا کرو، نیز انہیں مطلع کئے بغیر (اچانک) نہ آ جایا کرو۔“
-" يا عقبة بن عامر! صل من قطعك واعط من حرمك واعف عمن ظلمك".-" يا عقبة بن عامر! صل من قطعك وأعط من حرمك واعف عمن ظلمك".
فروہ بن مجاہد لخمی، سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”عقبہ بن عامر! اس آدمی سے صلہ رحمی سے پیش آیا کر جو تجھ سے قطح رحمی کرے، اس آدمی کو دیا کر جو تجھے محروم رکھے اور اس کو معاف کر دیا کر جو تجھ پر ظلم کرے۔“(میں چلا گیا) اور جب بعد میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عقبہ بن عامر! اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سما لے ( یعنی بلا ضرورت گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر رویا کرو۔“( میں چلا گیا اور) جب تیسری دفعہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عقبہ بن عامر! کیا میں تجھے ایسی سورتیں نہ سکھاؤں جن کی مثل نہ تورات میں نازل ہوئی، نہ زبور میں، نہ انجیل میں اور نہ قرآن مجید (کے بقیہ حصے) میں؟ ہر رات کو ان سورتوں کی تلاوت کیا کر «قل هو الله احد»، «قل اعوذ برب الفلق» اور «قل اعوذ برب الناس»“ سیدنا عقبہ کہتے ہیں کہ میں ہر رات کو ان سورتوں کی تلاوت کرتا ہوں اور حق بھی یہی ہے کہ میں انہیں ترک نہ کروں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے، فروہ بن مجاہد جب یہ حدیث بیان کرتے تو کہتے: کتنے ہی لوگ ہیں جو نہ اپنی زبانوں پر کنٹرول کرتے ہیں، نہ اپنی خطاؤں پر روتے ہیں اور نہ ان کے گھر ان کو سموئے رکھتے ہیں۔
-" يبصر احدكم القذاة في عين اخيه، وينسى الجذع او الجدل في عينه معترضا".-" يبصر أحدكم القذاة في عين أخيه، وينسى الجذع أو الجدل في عينه معترضا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ایسے کیوں ہے کہ) ہر آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑا ہوا تنکا بھی دیکھ لیتا ہے، جبکہ اسے اپنی آنکھ میں چبھا ہوا تنا بھی نظر نہیں آتا۔
-" يضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر كلاهما في الجنة، يقاتل هذا في سبيل الله عز وجل فيستشهد، ثم يتوب الله على القاتل فيسلم، فيقاتل في سبيل الله عز وجل فيستشهد".-" يضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما في الجنة، يقاتل هذا في سبيل الله عز وجل فيستشهد، ثم يتوب الله على القاتل فيسلم، فيقاتل في سبيل الله عز وجل فيستشهد".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ان دو آدمیوں پر ہنستے ہیں، جن میں ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے اور پھر دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں، (اس کی صورت یوں ہے کہ) ایک آدمی اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس قتل کرنے والے کو توبہ کی توفیق دیتا ہے، پس وہ مسلمان ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہوا شہید ہو جاتا ہے۔“
-" ادفعوها إلى خالتها، فإن الخالة ام".-" ادفعوها إلى خالتها، فإن الخالة أم".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب ہم مکہ سے نکلے تو سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی۔ اس نے آواز دی: میرے چچا جان! میرے چچا جان! میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تھماتے ہوئے کہا: اپنی چچا زاد کو اپنے پاس رکھو۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو اس کے بارے میں میں، زید اور جعفر جھگڑا کرنے لگے۔ میں نے کہا: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میں اسے لے کر آیا ہوں۔ زید نے کہا: یہ تو میرے بھائی کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا: میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر سے کہا: ”تو پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں مجھ سے مشابہت رکھتا ہے۔“ زید سے کہا: ”تو ہمارا بھائی اور دوست ہے۔“ اور مجھے کہا: تو مجھ سے ہے، میں تجھ سے ہوں۔ اس طرح کرو کہ اس (بچی) کو اس کی خالہ کے حوالے کر دو، کیونکہ خالہ بھی ماں ہی ہوتی ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے رضاعی بھائی ( سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ) کی بیٹی ہے۔“
-" يا عائشة إياك والفحش إياك والفحش، فإن الفحش لو كان رجلا لكان رجل سوء".-" يا عائشة إياك والفحش إياك والفحش، فإن الفحش لو كان رجلا لكان رجل سوء".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! بدزبانی سے بچو، بد زبانی سے بچو۔ اگر بدزبانی کو مرد کا وجود دے دیا جاتا تو وہ برا مرد ہوتا۔“