-" [وراءك] يا بني! إنه قد حدث امر، فلا تدخل علي إلا بإذن. قاله لخادمه انس بن مالك".-" [وراءك] يا بني! إنه قد حدث أمر، فلا تدخل علي إلا بإذن. قاله لخادمه أنس بن مالك".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا اور بلا اجازت آپ کے پاس چلا جاتا تھا۔ ایک دن میں آیا اور (حسب عادت) سیدھا اندر چلا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹا! پیچھے چلے جاؤ۔ نیا حکم نافذ ہو چکا ہے، (آئندہ) اجازت کے بغیر مجھ پر داخل نہ ہونا۔“
-" سموه باحب الاسماء إلي حمزة بن عبد المطلب".-" سموه بأحب الأسماء إلي حمزة بن عبد المطلب".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی کا بچہ پیدا ہوا۔ لوگ کہنے لگے کہ اس کا کیا نام رکھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس کا وہ نام رکھو، جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، یعنی حمزہ بن مطلب۔“
-" اخنع اسم عند الله يوم القيامة، رجل تسمى ملك الاملاك".-" أخنع اسم عند الله يوم القيامة، رجل تسمى ملك الأملاك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے برا نام، جس پر روز قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں شرمندگی ہو گی، یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو «ملك الاملاك»( بادشاہوں کا بادشاہ) کہلوائے۔ ”
-" إذا اتى الرجل القوم فقالوا مرحبا، فمرحبا به يوم يلقى ربه، وإذا اتى الرجل القوم فقالوا له: قحطا، فقحطا له يوم القيامة".-" إذا أتى الرجل القوم فقالوا مرحبا، فمرحبا به يوم يلقى ربه، وإذا أتى الرجل القوم فقالوا له: قحطا، فقحطا له يوم القيامة".
سیدنا ابوسعید ضحاک بن قیس فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی آدمی کسی قوم کے پاس جاتا ہے اور وہ (رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے) اسے خوش آمدید کہتے ہیں، تو جس دن ایسا آدمی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اس دن بھی اسے خوش آمدید کہا جائے گا اور اگر کوئی آدمی کسی قوم کے پاس جائے اور وہ (ناخوشگواری کا اظہار کرتے ہوئے) اسے دھتکار دے تو روز قیامت اسے بھی دھتکار دیا جائے گا۔“
-" إذا اتاكم كريم قوم فاكرموه".-" إذا أتاكم كريم قوم فأكرموه".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس کسی قوم کا کوئی معزز آدمی آئے تو اس کی عزت کیا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی، سیدنا جابر بن عبدالله، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا عدی بن حاتم، سیدنا ابوراشد عبدالرحمٰن بن عبد اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
-" إذا احب احدكم اخاه فليعلمه انه يحبه".-" إذا أحب أحدكم أخاه فليعلمه أنه يحبه".
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے محبت کرے تو اسے بتلا دینا چاہیئے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔“
-" إذا احب احدكم صاحبه فلياته في منزله، فليخبره بانه يحبه لله عز وجل".-" إذا أحب أحدكم صاحبه فليأته في منزله، فليخبره بأنه يحبه لله عز وجل".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی اپنے ساتھی سے محبت کرے تو وہ اس کے گھر جائے اور اسے بتلا دے کہ وہ اس سے اللہ عزوجل کے لیے محبت کرتا ہے۔“
-" إذا احب الرجل الرجل فليخبر انه احبه".-" إذا أحب الرجل الرجل فليخبر أنه أحبه".
مجاہد (تابعی) کہتے ہیں: ایک صحابی رسول کی مجھ سے ملاقات ہوئی، اس نے پیچھے سے میرے کندھے پکڑے اور کہنے لگا: آگاہ رہو! میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ میں نے کہا: وہ ذات تجھ سے محبت کرے کہ جس کی خاطر تو نے مجھ سے محبت کی ہے۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو تجھے اپنی محبت کی اطلاع نہ دیتا: ”جب کسی آدمی کو کسی سے محبت ہو تو وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔“ مجاہد کہتے ہیں: پھر صحابی رسول نے مجھ پر ایک رشتہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایک بچی ہے لیکن وہ کانی ہے۔
- (إذا اراد احدكم ان يسال؛ فليبدا بالمدحة والثناء على الله بما هو اهله، ثم ليصل على النبي - صلى الله عليه وسلم -، ثم ليسال بعد؛ فإنه اجدر ان ينجح).- (إذا أراد أحدكم أن يسأل؛ فليبدأ بالمدحة والثناء على الله بما هو أهله، ثم ليصل على النبي - صلى الله عليه وسلم -، ثم ليسأل بعد؛ فإنه أجدر أن ينجح).
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب کوئی آدمی (الله تعالیٰ سے) سوال کرنے لگے تو وہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا، جو اس کے لائق ہے، بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے، اس کے بعد دعا کرے۔ اس طرح کرنے سے ممکن ہو گا کہ وہ کامیاب ہو جائے (اور اپنی مطلوبہ چیز پا لے)۔ یہ موقوف حدیث، مرفوع کے حکم میں ہے۔
-" اعجز الناس من عجز عن الدعاء، وابخل الناس من بخل بالسلام".-" أعجز الناس من عجز عن الدعاء، وأبخل الناس من بخل بالسلام".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ بےبس وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز آ جائے اور سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام کرنے میں بخل سے کام لے۔“