-" إذا صنع خادم احدكم طعاما فولي حره ومشقته فليدعه فلياكل معه، فإن لم يدعه فليناوله منه".-" إذا صنع خادم أحدكم طعاما فولي حره ومشقته فليدعه فليأكل معه، فإن لم يدعه فليناوله منه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارا خادم تمہارے لیے کھانا تیار کرتا ہے تو وہ گرمی برداشت کرتا ہے اور مشقت اٹھاتا ہے، اس لیے آدمی کو چاہیئے کہ اسے بلائے تاکہ وہ اس کے ساتھ کھائے، اگر کوئی اس طرح نہ کرے تو اسے کھانے کے لیے کچھ پکڑا دے۔“
-" إذا ضرب احدكم فليجتنب الوجه، فإن الله خلق آدم على صورته".-" إذا ضرب أحدكم فليجتنب الوجه، فإن الله خلق آدم على صورته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی کسی کو سزا دے تو چہرے پر مارنے سے گریز کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو اس کی صورت پر پیدا کیا۔“
- (إذا عطس احدكم فحمد الله فشمتوه، وإن لم يحمد الله عز وجل فلا تشمتوه).- (إذا عَطَسَ أحدكم فَحَمِدَ الله فَشَمِّتُوه، وإن لم يَحْمَدِ الله عز وجل فلا تُشَمِّتُوهُ).
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ بنت ام الفضل کے گھر میں تھے، جب مجھے چھینک آئی تو ابوموسیٰ نے مجھے «يرحَمك الله»(کہہ کر) دعا نہیں دی، لیکن جب بنت ام الفضل کو چھینک آئی تو انہوں نے اسے دعائیہ جواب دیا۔ میں نے واپس جا کے اپنی ماں کو ساری بات بتا دی۔ جب ابو موسیٰ، میری ماں کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: میرے بیٹے نے چھینکا تو تو نے «يرحمك الله» نہیں کہا اور جب فلاں کو چھینک آئی تو تو نے اسے دعا دی، (اس فرق کی کیا وجہ ہے)؟ انہوں نے کہا: تیرے بیٹے نے چھینکا تو تھا لیکن اس نے «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» نہیں کہا تھا، اس لیے میں نے دعائیہ کلمات نہیں کہے اور ام الفضل کی بیٹی نے چھینکا اور «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہا، اس لیے میں نے «يرحَمك الله» کہا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب کسی کو چھینک آئے اور وہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہے تو تم ( «يرحَمك الله» کہہ کر) اسے دعا دیا کرو اور اگر وہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» نہ کہے تو تم بھی اسے دعا نہ دو۔“(یہ حدیث سن کر) اس نے کہا: تو نے اچھا کیا، بہت اچھا کیا۔
-" كان إذا عطس حمد الله، فيقال له: يرحمك الله، فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم".-" كان إذا عطس حمد الله، فيقال له: يرحمك الله، فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم".
سیدنا عبداللہ بن جعفر ذوالجناحین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تو «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہتے۔ تو جب جواباً «يرحَمك الله» کہا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ” «يهديكم الله و يصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حالات کی اصلاح فرمائے۔“
-" إذا عطس احدكم فليشمته جليسه، فإن زاد على ثلاث فهو مزكوم، ولا يشمت بعد ذلك".-" إذا عطس أحدكم فليشمته جليسه، فإن زاد على ثلاث فهو مزكوم، ولا يشمت بعد ذلك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی چھینکے تو اس کا ہم نشین ( «يرحمك الله» کہہ کر) اسے دعا دے، اگر اسے تین سے زیادہ چھینکیں آئیں تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) اسے زکام ہے، ایسی صورت میں وہ «يرحمك الله» نہ کہے۔“
-" إذا قال الرجل للمنافق يا سيد فقد اغضب ربه تبارك وتعالى".-" إذا قال الرجل للمنافق يا سيد فقد أغضب ربه تبارك وتعالى".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے منافق کو ”اے میرے سردار“ کہہ کر بلایا اس نے اپنے رب کو ناراض کر دیا۔“
-" لا تقولوا للمنافق سيدنا فإنه إن يك سيدكم فقد اسخطتم ربكم عز وجل".-" لا تقولوا للمنافق سيدنا فإنه إن يك سيدكم فقد أسخطتم ربكم عز وجل".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کو یوں نہ کہو: اے ہمارے سردار۔ کیونکہ اگر ایسا شخص تمہارا سردار ہوا تو یقیناً تم اپنے ربّ عزوجل کو (اپنے آپ پر) ناراض کر دو گے۔“
-" إذا قلت للناس انصتوا وهم يتكلمون، فقد الغيت على نفسك".-" إذا قلت للناس أنصتوا وهم يتكلمون، فقد ألغيت على نفسك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جب امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو اور) تو باتیں کرنے والے لوگوں کو کہے کہ چپ ہو جاؤ، تو یہ تیرا لغو اور بیہودہ کام شمار ہو گا۔“
-" من اكل برجل مسلم اكلة، فإن الله يطعمه مثلها من جهنم ومن اكتسى برجل مسلم ثوبا، فإن الله يكسوه مثله في جهنم ومن قام برجل مسلم مقام سمعة، فإن الله يقوم به مقام سمعة يوم القيامة".-" من أكل برجل مسلم أكلة، فإن الله يطعمه مثلها من جهنم ومن اكتسى برجل مسلم ثوبا، فإن الله يكسوه مثله في جهنم ومن قام برجل مسلم مقام سمعة، فإن الله يقوم به مقام سمعة يوم القيامة".
سیدنا مستورد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مسلمان کا ایک لقمہ ناحق کھایا تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے بقدر جہنم کا کھانا کھلائیں گے، جس نے کسی مسلمان کا کپڑا ناحق پہنا تو اللہ تعالیٰ اسے اسی کے بقدر جہنم کا کپڑا پہنائیں گے اور جس نے اپنے مسلمان بھائی کی ساکھ برقرار رکھی، (اس کے عوض) اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی ساکھ برقرار رکھے گا۔“