سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली
1676. غلام سے پردہ ضروری نہیں
“ ग़ुलाम से पर्दा ज़रूरी नहीं है ”
حدیث نمبر: 2506
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إنه ليس عليك باس إنما هو ابوك وغلامك".-" إنه ليس عليك بأس إنما هو أبوك وغلامك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک غلام، لے کر آئے جو آپ نے انہیں ہبہ کیا تھا۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر ایک کپڑا تھا، جب وہ ا‏‏‏‏س کے ساتھ اپنا سر ڈھانپتیں تو پاؤں تک نہیں پہنچتا تھا اور جب پاؤں پر ڈالتیں تو وہ سر تک نہیں پہنچتا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پریشانی دیکھی تو فرمایا: (‏‏‏‏اگر پردہ مکمل نہ ہو تو) کوئی حرج نہیں، کیونکہ (‏‏‏‏یہاں) صرف تیرا باپ اور تیرا غلام ہیں۔
1677. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصلحت پسندی
“ रसूल ﷺ की अच्छी नीति ”
حدیث نمبر: 2507
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إنهم خيروني (بين) ان يسالوني بالفحش، اويبخلوني؛ فلست بباخل).- (إنّهم خيروني (بين) أن يسألوني بالفُحشِ، أويُبخّلوني؛ فلستُ بباخِلٍ).
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‏‏‏‏نے کوئی چیز تقسیم کی۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏درحقیقت) ان لوگوں نے مجھے (‏‏‏‏دو امور کا) اختیار دیا: یا تو مجھ سے بدتمیزی سے مانگتے یا پھر مجھے بخیل کہتے اور میں بخیل نہیں ہوں۔
1678. آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رضا مندی یا ناراضگی کی علامت
“ आप ﷺ का हज़रत आयशा की ख़ुशी या नाराज़गी को पहचान जाना ”
حدیث نمبر: 2508
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إني لاعرف غضبك ورضاك؛، قال: إنك إذا كنت راضية، قلت: بلى، ورب محمد! وإذا كنت ساخطة؛ قلت: لا، ورب إبراهيم!).- (إنّي لأعرف غضبكِ ورضاكِ؛، قال: إنّك إذا كنت راضية، قلت: بلى، وربِّ محمد! وإذا كنت ساخطة؛ قلت: لا، وربِّ إبراهيم!).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیری ناراضگی اور رضا مندی کو پہچان لیتا ہوں۔ وہ کہتی ہیں: میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ کیسے پہچان لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم راضی ہوتی ہو تو رب محمد کی قسم! کہتی ہو اور جب ناراض ہوتی ہو تو رب ابراہیم کی قسم! کہتی ہو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: جی ہاں، (‏‏‏‏لیکن) میں صرف آپ کا نام لینا ہی چھوڑتی ہوں (‏‏‏‏دل میں کوئی ناراضگی نہیں ہوتی)۔
1679. عوام الناس کی تعریف یا مذمت کی اہمیت
“ आम आदमी की तअरीफ़ और निंदा की एहमियत ”
حدیث نمبر: 2509
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" اهل الجنة من ملا الله اذنيه من ثناء الناس خيرا، وهو يسمع، واهل النار من ملا اذنيه من ثناء الناس شرا، وهو يسمع".-" أهل الجنة من ملأ الله أذنيه من ثناء الناس خيرا، وهو يسمع، وأهل النار من ملأ أذنيه من ثناء الناس شرا، وهو يسمع".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی شخص وہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کے کانوں کو لوگوں کی طرف سے اچھی تعریف سناتا ہے اور وہ سن رہا ہوتا ہے اور جہنمی وہ شخص ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کے کانوں میں لوگوں کی طرف سے شر ڈالتا ہے اور وہ سن رہا ہوتا ہے۔
1680. چھ مجرم
“ छह अपराधी ”
حدیث نمبر: 2510
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" ثلاثة لا تسال عنهم: رجل فارق الجماعة وعصى إمامه ومات عاصيا، وامة او عبد ابق فمات، وامراة غاب عنها زوجها قد كفاها مؤنة الدنيا فتبرجت بعده، فلا تسال عنهم. وثلاثة لا تسال عنهم: رجل نازع الله عز وجل رداءه، فإن رداءه الكبرياء وإزاره العزة، ورجل شك في امر الله والقنوط من رحمة الله".-" ثلاثة لا تسأل عنهم: رجل فارق الجماعة وعصى إمامه ومات عاصيا، وأمة أو عبد أبق فمات، وامرأة غاب عنها زوجها قد كفاها مؤنة الدنيا فتبرجت بعده، فلا تسأل عنهم. وثلاثة لا تسأل عنهم: رجل نازع الله عز وجل رداءه، فإن رداءه الكبرياء وإزاره العزة، ورجل شك في أمر الله والقنوط من رحمة الله".
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تین آدمیوں کے (‏‏‏‏عذاب کے) بارے میں سوال نہ کر (‏‏‏‏‏‏‏‏١) ایسا آدمی جو جماعت سے علیحدہ ہو گیا ہو اور امام کی نافرمانی کی ہو اور اسی حالت میں مر گیا ہو (‏‏‏‏٢) ایسی لونڈی یا غلام جو (‏‏‏‏اپنے مالک سے) بھاگ گیا ہو اور اسی حالت میں مر گیا ہو اور (‏‏‏‏٣) ایسی عورت کہ اس کا شوہر اس کے دنیوی اخراجات پورے کر کے غائب ہوا ہو اور وہ (‏‏‏‏اس کی عدم موجودگی میں) بن سنور کر باہر نکلی ہو۔ ان کے بارے میں تو مت پوچھ۔ اسی طرح تین آدمی ہیں (‏‏‏‏ان کے عذاب کے بارے میں بھی) مت دریافت کر (‏‏‏‏ ‏‏‏‏١) ایسا آدمی جس نے اللہ سے اس کی چادر چھیننے (‏‏‏‏کی کوشش کی ہو) اور اللہ کی چادر کبریائی ہے اور ا‏‏‏‏س کا ازار عزت (‏‏‏‏و طاقت) ہے (‏‏‏‏٢) ایسا آدمی جس نے اللہ کے حکم میں شک کیا ہو اور (‏‏‏‏٣) ایسا شخص جو اللہ کی رحمت سے ناامید ہو گیا ہو۔
1681. بدکلامی کا نتیجہ
“ बुरी भाषा का नतीजा ”
حدیث نمبر: 2511
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة والبذاء من الجفاء والجفاء في النار".-" الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة والبذاء من الجفاء والجفاء في النار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء، ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں (‏‏‏‏لے جانے والا) ہے اور بدکلامی و بدزبانی، اکھڑ مزاجی (‏‏‏‏اور بدخلقی) سے ہے اور اکھڑ مزاجی آگ میں (لے جانے والی) ہے۔
1682. میدان حشر میں حقوق العباد میں کی گئی کم و کاست کا تصفیہ
“ क़यामत के दिन जीवों के अधिकारों में कमियों का निपटान ”
حدیث نمبر: 2512
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (رحم الله عبدا كانت لاخيه عنده مظلمة في عرض او مال، فجاءه فاستحله قبل ان يؤخذ، وليس ثم دينار ولا درهم، فإن كانت له حسنات؛ اخذ من حسناته، وإن لم يكن له حسنات؛ حملوا عليه من سيئاتهم).- (رحِمَ اللهُ عبداً كانت لأخيهِ عندَه مظلمَةٌ في عِرضٍ أو مالٍ، فجاءه فاستحلَّه قبل أن يُؤخذَ، وليس ثمَّ دينارٌ ولا درهمٌ، فإن كانت له حسناتٌ؛ أُخذ من حسناتهِ، وإن لم يكن له حسناتٌ؛ حمَلُوا عليه من سيئاتهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (‏‏‏‏کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو اور پھر اس کے پاس جا کر معذرت کر لی ہو، قبل اس کے کہ (وہ دن آ جائے جس میں) ا‏‏‏‏س کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (وہاں تو یوں معاملہ حل کیا جائے گا کہ) اگر ا‏‏‏‏س (‏‏‏‏ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو اس سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (‏‏‏‏مظلوم) لوگ اپنی برائیاں اس پر ڈال دیں گے۔
1683. سخت دل لوگ خسارے میں
“ घाटे में रहने वाले कठोर लोग ”
حدیث نمبر: 2513
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" خاب عبد وخسر لم يجعل الله تعالى في قلبه رحمة للبشر".-" خاب عبد وخسر لم يجعل الله تعالى في قلبه رحمة للبشر".
عمرو بن حبیب نے سعید بن خالد بن عمرو بن عثمان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا بندہ ناکام و نامراد ہوا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ نے انسانیت کے لیے نرمی نہیں رکھی۔
1684. دنیا میں ہی مظلوم سے معذرت کر نا
“ दुनिया में जिन पर ज़ुल्म किया उन लोगों से माफ़ी मांगना ”
حدیث نمبر: 2514
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (رحم الله عبدا كانت لاخيه عنده مظلمة في عرض او مال، فجاءه فاستحله قبل ان يؤخذ، وليس ثم دينار ولا درهم، فإن كانت له حسنات؛ اخذ من حسناته، وإن لم يكن له حسنات؛ حملوا عليه من سيئاتهم).- (رحِمَ اللهُ عبداً كانت لأخيهِ عندَه مظلمَةٌ في عِرضٍ أو مالٍ، فجاءه فاستحلَّه قبل أن يُؤخذَ، وليس ثمَّ دينارٌ ولا درهمٌ، فإن كانت له حسناتٌ؛ أُخذ من حسناتهِ، وإن لم يكن له حسناتٌ؛ حمَلُوا عليه من سيئاتهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم کرے کہ جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (‏‏‏‏کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو اور پھر اس کے پاس جا کر معذرت کر لی ہو، قبل اس کے کہ (‏‏‏‏وہ دن آ جائے جس میں) اس کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (‏‏‏‏وہاں تو معاملہ یوں حل کیا جائے گا کہ) اگر اس (‏‏‏‏ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو ا‏‏‏‏س سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر ا‏‏‏‏س کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (‏‏‏‏مظلوم) لوگ اپنی برائیاں ا‏‏‏‏س پر ڈال دیں گے۔ ‏‏‏‏
1685. متقی، ہدایت یافتہ، حاکم، عالم، معزز، غنی اور حقیر لوگوں کی علامات
“ पवित्र ، सीधा रस्ता पाने वाले ، शासक, विद्वान ، सम्माननीय ، धनी और नीच लोगों की निशानियां ”
حدیث نمبر: 2515
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (سال موسى ربه عن ست خصال؛ كان يظن انها له خالصة، والسابعة لم يكن موسى يحبها: 1 - قال: يا رب! اي عبادك اتقى؟ قال: الذي يذكر ولا ينسى. 2- قال: فاي عبادك اهدى؟ قال: الذي يتبع الهدى. 3- قال: فاي عبادك احكم؛ قال: الذي يحكم للناس كما يحكم لنفسه. 4- قال: فاي عبادك اعلم؟ قال: الذي لا يشبع من العلم؛ يجمع علم الناس إلى علمه. 5- قال: فاي عبادك اعز؟ قال: الذي إذا قدر غفر. 6- قال: فاي عبادك اغنى؟ قال: الذي يرضى بما يؤتى. 7- قال: فاي عبادك افقر؟ قال: صاحب منقوص (¬1). قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ليس الغنى عن ظهر؛ إنما الغنى غنى النفس، وإذا اراد الله بعبد خيرا؛ جعل غناه في نفسه، وتقاه في قلبه، وإذا اراد الله بعبد شرا جعل فقره بين عينيه)- (سأل موسى ربَّه عن ستِّ خصال؛ كان يظن أنَّها له خالصة، والسابعة لمْ يكن موسى يحبُّها: 1 - قال: يا ربِّ! أي عبادك أتقى؟ قال: الذي يذكر ولا ينسى. 2- قال: فأيُّ عبادك أهدى؟ قال: الذي يتبع الهدى. 3- قال: فأيُّ عبادك أحكم؛ قال: الذي يحكم للناس كما يحكم لنفسه. 4- قال: فأيُّ عبادك أعلم؟ قال: الذي لا يشْبعُ من العلم؛ يجمع علم الناس إلى علمه. 5- قال: فأيُّ عبادك أعزُّ؟ قال: الذي إذا قدر غفر. 6- قال: فأيُّ عبادك أغنى؟ قال: الذي يرضَى بما يُؤتى. 7- قال: فأيُّ عبادك أفقر؟ قال: صاحبٌ منقوصٌ (¬1). قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ليس الغنى عن ظهر؛ إنّما الغنى غنى النفس، وإذا أراد الله بعبد خيْراً؛ جعل غناه في نفسه، وتقاه في قلبه، وإذا أراد الله بعبد شرّاً جعل فقره بين عينيه)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے چھ چیزوں کے بارے میں دریافت کیا اور ان کا خیال یہ تھا کہ یہ ان کے لیے خاص ہیں اور ساتویں چیز کو موسیٰ علیہ السلام ناپسند کرتے تھے۔ (۱) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ متقی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو مجھے یاد رکھتا ہے اور بھولتا نہیں۔ (‏‏‏‏‏‏‏‏۲) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (‏‏‏‏ ‏‏‏‏میری) ہدایت کی پیروی کرتا ہے۔ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏۳) موسیٰ نے کہا: تیرا کون سا بندہ سب سے زیادہ منصف ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو لوگوں کے لیے اسی طرح فیصلہ کرتا ہو، جس طرح اپنی ذات کے لیے فیصلہ کرتا ہے۔ (‏‏‏‏٤) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ زیادہ علم والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو علم سے سیر نہیں ہوتا اور لوگوں کے علم کو اپنے علم کی طرف جمع کرتا ہے۔ (‏‏‏‏٥) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ زیادہ معزز ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (‏‏‏‏مقابل پر) قدرت پانے کے بعد معاف کر دے۔ (‏‏‏‏۶) موسیٰ نے کہا: تیرا کون سا بندہ بہت زیادہ مالدار ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جسے (‏‏‏‏اللہ تعالیٰ کی طرف سے) جو کچھ دیا جائے وہ اس پر راضی ہو جائے۔ (٧) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تیرا کون سا بندہ سب سے زیادہ فقیر ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو صاحب (یعنی مالدار اپنے مال کو) کم سمجھنے والا (اور مزید طلب کرنے والا ہو)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالداری (اور بے نیازی کو) کو غنی نہیں کہتے، غنی تو دل کا ہوتا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے حق میں خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ا‏‏‏‏س کے نفس میں غنی اور دل میں تقویٰ پیدا کر دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے حق میں شر کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی فقیری کو اس کی پیشانی پر رکھ دیتا ہے۔

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.