سلسله احاديث صحيحه
الاخلاق والبروالصلة
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
میدان حشر میں حقوق العباد میں کی گئی کم و کاست کا تصفیہ
حدیث نمبر: 2512
- (رحِمَ اللهُ عبداً كانت لأخيهِ عندَه مظلمَةٌ في عِرضٍ أو مالٍ، فجاءه فاستحلَّه قبل أن يُؤخذَ، وليس ثمَّ دينارٌ ولا درهمٌ، فإن كانت له حسناتٌ؛ أُخذ من حسناتهِ، وإن لم يكن له حسناتٌ؛ حمَلُوا عليه من سيئاتهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو اور پھر اس کے پاس جا کر معذرت کر لی ہو، قبل اس کے کہ (وہ دن آ جائے جس میں) اس کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (وہاں تو یوں معاملہ حل کیا جائے گا کہ) اگر اس (ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو اس سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (مظلوم) لوگ اپنی برائیاں اس پر ڈال دیں گے۔“